جنگ بندی، فلسطینیوں کی گھروں کو واپسی، تباہ حال علاقے سے 62 لاشیں برآمد
اشاعت کی تاریخ: 21st, January 2025 GMT
A Palestinian man walks past the rubble as he carries a bag of flour distributed by the United Nations Relief and Works Agency (UNRWA), amid the Israel-Hamas conflict, in Khan Younis in the southern Gaza Strip, December 3, 2024. REUTERS/Hatem Khaled TPX IMAGES OF THE DAY
غزہ میں اسرائیل حماس جنگ بندی کے تیسرے روز بے گھر فلسطینیوں کی اپنے علاقے میں واپسی کا سلسلہ جاری ہے نیز تباہ حال علاقوں سے 62 لاشیں بھی برآمد ہوئی ہیں۔
یاد رہے کہ غزہ پر 15 ماہ سے مسلط اسرائیلی جنگ میں بچوں اور خواتین سمیت 47 ہزار 899 فلسطینی شہید ہوئے جبکہ ایک لاکھ 10 ہزار سے زائد فلسطینی زخمی اور ہزاروں لاپتا ہیں۔
دوسری جانب اطلاعات کے مطابق امدادی سامان کے ٹرک بھی غزہ پہنچ رہے ہیں، اقوام متحدہ کے مطابق صرف اتوار کے روز 630 امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہوئے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
غزہ میں قحط کی المناک صورت حال لمحہ فکریہ ہے، حاجی حنیف طیب
ایک بیان میں سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ غزہ کی المناک صورت حال پر مسلم حکمران کا انتہائی غیر سنجیدہ رویہ فلسطینیوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے، او آئی سی صرف زبانی جمع خرچ تک محدود ہے۔ اسلام ٹائمز۔ نظام مصطفی پارٹی کے چیئرمین سابق وفاقی وزیر پیٹرولیم ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ غزہ فلسطین میں قحط کی المناک صورت حال چوبیس گھنٹوں میں فاقہ کشی اور بھوک کے باعث چار بچوں سمیت 51 فلسطینیوں کی شہادت افسوس ناک، لمحہ فکریہ ہے ایک طرف تو اقوام متحدہ خبردار کررہا ہے کہ دس لاکھ سے زائد بچے شدید بھوک کا شکار ہیں، دو لاکھ نوے ہزار بھوک کے باعث موت کے قریب پہنچ چکے ہیں، دوسری جانب اقوام متحدہ اسرائیلی درندگی کو روکنے کے بجائے اُس کی پش پناہی کررہا ہے، اقوام متحدہ سے یہ سوال ہے کہ وہ اعدادوشمار تو جاری کررہا ہے، تشویش کا اظہار بھی کررہا ہے لیکن اُس سے اب تک ایسا کون ساعملی اقدام اٹھایا ہے؟ مارچ سے اب تک انسانی امداد غزہ میں داخل ہونے نہیں دی گئی جس کی وجہ سے بھوک سے لوگ تڑپ رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ بچے خالی پیالے لے کر خوراک اور پانی کی تلاش میں پھر رہے ہیں تو دوسری جانب کچھ سپر طاقتیں خاموش تماشائی بنیں ہوئی ہے، کچھ سپر طاقتیں اسرائیل کو اسلحہ اور پیسہ فراہم کررہی ہے، اُن کا یہ رویہ فلسطینی عوام کے قتل میں بالواسطہ ذمہ دار ہے۔ ڈاکٹر حاجی محمد حنیف طیب نے کہا کہ غزہ کی المناک صورت حال پر مسلم حکمران کا انتہائی غیر سنجیدہ رویہ فلسطینیوں کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے، او آئی سی صرف زبانی جمع خرچ تک محدود ہے۔ حاجی محمد حنیف طیب نے اپیل کی کہ اُمت مسلمہ یکسو ہوکر مسئلہ فلسطین پر اپنی آواز بلند کریں اور عملی اقدامات کے لیے آگے بڑھے۔