ظلم کی سیاہ رات ڈھلی نہیں: غزہ سے 120 بوسیدہ لاشیں برآمد‘ مغربی کنارے میں بھی 10 فلسطینی شہید
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
غزہ:امدادی سامان سے لدے ٹرک کریم شالوم کراسنگ سے گزررہے ہیں
غزہ /تل ابیب (مانیٹرنگ ڈیسک) غزہ میں جنگ بندی کے بعد تباہ شدہ علاقوں میں عمارتوں کے ملبے سے فلسطینیوں کی لاشیں ملنے کا سلسلہ بدھ کو بھی جاری رہا جہاں سے اب تک 120 لاشیں اسپتال منتقل کی جاچکی ہیں۔ غزہ سول ڈیفنس کے مطابق گزشتہ روز غزہ پٹی کے اسپتالوں میں 72 فلسطینیوں کی لاشیں لائی گئی جن میں سے 68 لاشیں تباہ شدہ عمارتوں کے ملبوں اور میدانوں سے اٹھائی گئی تھیں۔رپورٹ کے مطابق لاشوں کی تعداد اب120 تک پہنچ گئی ہے جب کہ اسپتالوں میں 56 فلسطینیوں کو زخمی حالت میں بھی لایا گیا تھا۔غزہ سول ڈیفنس کے مطابق اکتوبر 2023ء سے اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں غزہ پٹی میں 47 ہزار107فلسطینی شہید ہوئے جب کہ زخمیوں کی تعداد ایک لاکھ11ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔غزہ میں حملے روکتے ہی اسرائیل نے مقبوضہ مغربی کنارے میں فوجی آپریشن شروع کر دیا، فائرنگ سے 9 فلسطینی شہید ہوگئے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق غزہ جنگ بندی معاہدے کے بعد اسرائیلی فوج نے مقبوضہ مغربی کنارے میں جنین شہر میں فوجی آپریشن کیا جس میں 9 فلسطینی شہید اور 40 زخمی ہوئے۔ اسرائیلی آبادکاروں نے بھی مغربی کنارے میں فلسطینیوں کی املاک پر حملے کیے۔اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے جنین کو عسکریت پسندوں کی نئی آماجگاہ نہیں بننے دیں گے۔دوسری جانب حماس کے رہنما زہیر جبارین نے کہا کہ غزہ کی طرح مقبوضہ کنارے میں بھی نیتن یاہو کو شکست دیں گے۔ ادھر غزہ میں اسرائیل حماس جنگ بندی کے تیسرے روز بھی بے گھر فلسطینیوں نے تباہ حال علاقوں کی طرف واپسی کی اور امدادی سامان اور ایندھن کے ٹرکوں کی آمد بھی جاری رہی۔حوثیوں نے بحیرہ احمر میں حملے بند کرنے کا اعلان کردیا ۔ امریکا میں قیادت کی تبدیلی کے ساتھ، مشرق وسطیٰ میں امن قائم ہوتا دکھائی دے رہا ہے‘ اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کے بعد یمن کے حوثیوں نے بھی بحیرہ احمر میں جنگ بندی کا اعلان کر دیا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا ہے کہ اگر غزہ میں جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی تو حملوں کا سلسلہ دوبارہ شروع کردیا جائے گا۔ غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے حوثیوں نے اہم تجارتی راستے پر اپنے حملے بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ اس فیصلے سے علاقے میں جہاز رانی کو لاحق خطرات میں کمی آئے گی۔ رپورٹ کے مطابق حوثیوں نے جہازوں کے مالکان، انشورنس کمپنیوں اور حکام کو اس حوالے سے آگاہ کردیا ہے، تاہم، اسرائیل میں رجسٹرڈ یا اسرائیلی اداروں کی ملکیت والے بحری جہاز خطرے میں رہیں گے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر کی تاریخ میں کمسن شہید بچی کی کہانی، بھارتی جبر کا سیاہ باب
23 نومبر 2018 کو کپران شوپیاں کی صبح نے مقبوضہ کشمیر کے زخمی دل پر ایک اور نشان چھوڑ دیا۔ ظالم بھارتی افواج کی پیلٹ گن سے متاثرہ اٹھارہ ماہ کی حبہ نثار بھی مقبوضہ کشمیر کی آزادی میں اپنا حصہ ڈال چکی ہے۔
کمسن حبہ نہ کسی احتجاج میں شامل تھی اور نہ ہی کسی دہشت گردی کا حصہ تھی۔ بھارتی بے رحم افواج کے چھاپے میں چلنے والی پیلٹ گن نے ایک ننھی جان کو بھی نہ بخشا۔ دھاتی چھرا آنکھ میں پیوست ہوتے ہی ننھی سی جان مقبوضہ کشمیر کی سب سے کم سن متاثرہ بن گئی۔ حبہ کا قصور صرف یہ کہ وہ اس مقبوضہ وادی میں پیدا ہوئی جہاں جابر حکمران کی طاقت معصومیت نہیں دیکھتی۔
نام نہاد ہجوم کنٹرول کے نام پر چلائی جانے والی پیلٹ گنز گھروں اور ماؤں کی گود میں پہنچتی ہیں۔ یہ زخمی آنکھ سفاک مودی کی اس خونریز پالیسی کا ثبوت ہے جو انسانیت کی حرمت روند رہی ہے۔
سوال تو یہ ہے کہ بھارتی بربریت سے اگر شیر خوار بچی بھی محفوظ نہیں تو انصاف کی روشنی کون لوٹائے گا؟ معصوم حبہ نثار کی آنکھ آج بھی انسانیت رکھنے والی عالمی برادری کی خاموشی پر سوال اٹھا رہی ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی وادی میں بہتا خون قابض مودی کی سفاک پالیسیوں کا زندہ ثبوت ہے
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز اور مودی کے جبر پر آخر عالمی برادری کب توجہ دے گی؟