اسلام آباد ہائیکورٹ کی بانی پی ٹی آئی کی بیٹوں سے فون پر بات کروانے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 23rd, January 2025 GMT
اسلام آباد ہائی کورٹ نے بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کی بیٹوں سے فون پربات کروانے کی ہدایت کردی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے بانی پی ٹی کو جیل میں ذاتی معالج ، اہلیہ سے ملاقات اور بیٹوں سے فون کال سے متعلق سہولیات کی درخواست پر سماعت کی۔ عدالت نے عمران خان کی اہلیہ اور سیاسی رہنماؤں کو جیل رولز کے تحت ملاقات کروانے کی ہدایت کی۔
عدالت نے ڈویژن بینچ کے حکم کے مطابق بیٹوں سے فون پر بات اورذاتی معالج سے چیک کی بھی ہدایت کرتے ہوئے استفسار کیا کہ بشری بی بی اب سزا یافتہ ہیں ان کی بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کا کیا طریقہ ہے ؟ عمران خان سے سے بیٹوں کی واٹس ایپ کال اور ذاتی معالج سے علاج کا کیا طریقہ کار ہے؟ عدالت نے اسسٹنٹ سپرٹینڈنٹ جیل کو 2 سوالات پر سپرٹینڈنٹ اڈیالہ جیل سے ہدایت لے کر پیر تک جواب جمع کروانے کی ہدایت کی ۔
بانی پی ٹی آئی کے وکیل فیصل چوہدری اور اسسٹنٹ سپرٹینڈنٹ اڈیالہ عدالت میں پیش ہوئے۔ بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ اس عدالت کے حکم کے باوجود سہولیات واپس لے لی گئی تھیں۔ عدالت کے نوٹس لینے کے بعد ٹی وی اور ایک ایڈیشنل اخبار بحال کر دیا ہے۔ ہفتے میں 2 دن ملنے کی اجازت دے دی ہے منگل کو فیملی اور وکلاء کی میٹنگ ہے۔ جمعرات کو دوستوں اور سیاسی رہنماؤں سے ملاقات کا دن ہے۔ کوئی درخواست دائر نہیں کرنا چاہتا بس مجھے جیل میں ملنے کی اجازت دی جائے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ جیل میں ملاقات کی لسٹ کون دیتا ہے کیا پراسس ہوتا ہے۔ اسسٹنٹ سپرٹینڈنٹ وقیع الزمان نے بتایا کہ عمران خان کے کوآرڈینیٹر ملاقات کے لیے نام دیتے ہیں۔ اس کے بعد بانی پی ٹی آئی سے مشاورت ہوتی ہے پھر ملنے دیا جاتا ہے۔
چیف جسٹس نے فیصل چوہدری سے استفسار کیا کہ آپ کیا چاہتے ہیں جس پر انہوں نے جواب دیا کہ میں چاہتا ہوں آج مجھے ملنے دیا جائے اور درخواست کو کل رکھ لیں تاکہ چیزیں کلئیر ہو سکیں۔ بانی پی ٹی آئی کو انکی اہلیہ اور سیاسی رہنماؤں سے بھی نہیں ملنے دیا جا رہا۔
ڈپٹی سپریڈنٹ اڈیالہ جیل نے کہا کہ میں معلومات حاصل کر لیتا ہوں لیکن اندر ہی ملاقات کرائی جا سکتی ہے۔ وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ عدالتی حکم کے باوجود صرف 2 مرتبہ بچوں سے فون پر بات کروائی گئی ہے جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ وائٹس ایپ کال کا کیا طریقہ کار ہے۔ جیل حکام نے کہا کہ ہم نے ٹرائل کورٹس کے ججز کے کہنے پر انسانی بنیادوں پر بات کروائی ہے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ سپریڈنٹ اڈیالہ سے ہدایات لا کر ہمیں بتائیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت 27 جنوری تک ملتوی کر دی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کروانے کی ہدایت بانی پی ٹی آئی چیف جسٹس نے نے کہا کہ سے فون پر عدالت نے پر بات
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہینِ مذہب کے الزامات پر کمیشن بنانے کا فیصلہ معطل کردیا
اسلام آباد:
اسلام آباد ہائی کورٹ نے توہین مذہب کے الزامات پر کمیشن قائم کرنے کا جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کا فیصلہ معطل کردیا اور کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے پر عمل درآمد روک دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس اعظم خان نے کیس کی سماعت کی جس میں راؤ عبد الرحیم کی جانب سے وکیل کامران مرتضیٰ و دیگر عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
جسٹس خادم حسین سومرو نے استفسار کیا کہ اس فیصلے سے آپ متاثرہ کیسے ہیں ؟، جس پر وکیل نے بتایا کہ ہمیں مکمل حق سماعت نہیں دیا گیا ۔ 400 کیسز ہیں اور کچھ کیسز اس کورٹ کے دائرہ اختیار سے باہر ہیں۔ کیا اس کیس میں کمیشن تشکیل دیا جا سکتا ہے؟
وکیل نے کہا کہ کمیشن کی تشکیل کا اختیار وفاقی حکومت کا ہے۔ عدالت میں یہ کیس نمٹایا گیا تھا پھر تحریری فیصلہ آیا کہ کیس زیر التوا رہے گا کیا کسی اور کی طرف سے رِٹ پٹیشن قابل سماعت ہو سکتی ہے؟
کامران مرتضیٰ نے عدالت نے اپنا مؤقف بتاتے ہوئے مزید کہا کہ بے شک بھائی بیٹا یا باپ ہو ان میں سے کوئی بھی ہو متاثرہ فریق کیسے ہے ؟ آرڈر ایسے کر رہے ہیں جیسے سپریم کورٹ سے بھی اوپر کی عدالت ہے۔
جسٹس اعظم خان نے استفسار کیا کہ فائنل آرڈر کے بعد کیا کیس زیر التوا رکھ سکتے ہیں؟، جس پر وکیل نے بتایا کہ جاری نہیں رکھ سکتے۔ عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد اپیل قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
بعدازاں عدالت نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سنادیا، عدالت نے توہین مذہب کے الزامات پر کمیشن قائم کرنے کا جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کا فیصلہ معطل کردیا اور کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے پر عمل درآمد روک دیا۔
Tagsپاکستان