جنین پر اسرائیلی حملے کی کوریج کرنے والے الجزیرہ کے صحافی عباس ملیشیا کے ہاتھوں گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
ایک بیان میں الجزیرہ نے کہا کہ فلسطینی سکیورٹی فورسز نے جو کچھ کیا اسے صرف میڈیا کوریج کو روکنے کی کوشش سے تعبیر کیا جا سکتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ نیٹ ورک نے جمعرات کے روز اپنے نامہ نگار محمد الاطرش کے گھر پر عباس ملیشیا کے چھاپے اور آج صبح ان کی گرفتاری کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اتھارٹی کی سکیورٹی فورسز کے من مانی اقدامات قابض دشمن کے ساتھ ہم آہنگی کے مترادف ہیں۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ نامہ نگار محمد الاطرش کی حراست اس وقت عمل میں آئی جب اسے مغربی کنارے میں جنین پر اسرائیلی حملے کی کوریج جاری رکھنے سے روکا گیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ساتھی محمد الاطرش کو محض ایک صحافی کے طور پر اپنی پیشہ وارانہ ذمہ داری نبھانے کے لیے چند گھنٹوں کے اندر الخلیل کی عدالت میں حراست میں لے لیا گیا۔ الجزیرہ نے کہا کہ فلسطینی سکیورٹی فورسز نے جو کچھ کیا اسے صرف میڈیا کوریج کو روکنے کی کوشش سے تعبیر کیا جا سکتا ہے۔
الجزیرہ نیٹ ورک نے فلسطینی اتھارٹی کو مغربی کنارے میں اپنے تمام ملازمین کی حفاظت کا مکمل ذمہ دار ٹھہرایا۔ الجزیرہ نیٹ ورک نے فلسطینی اتھارٹی سے نامہ نگار محمد الاطرش کو فوری طور پر رہا کرنے اور ے صحافیوں کو نشانہ بنانا بند کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔ اس نے زور دے کر کہا کہ یہ طرز عمل مغربی کنارے میں سامنے آنے والے حقائق کی مسلسل پیشہ ورانہ کوریج میں رکاوٹ نہیں بنیں گے۔ فلسطینی نیشنل اتھارٹی کی سکیورٹی فورسزالجزیرہ کے نامہ نگار محمد الاطرش کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا۔ یہ گرفتاری اس کے چند گھنٹے بعد عمل میں آئی جب اسے جنین اور اس کے کیمپ میں اسرائیلی فوجی آپریشن کی کوریج سے روک دیا گیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نامہ نگار محمد الاطرش
پڑھیں:
غزہ میں قتل عام جاری، اسرائیلی فوج کی فائرنگ سے 4 فلسطینی شہید
اسرائیلی فوج نے غزہ میں ایک بار پھر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مزید 4 فلسطینیوں کو شہید کر دیا۔ عالمی دباؤ اور مسلسل مطالبات کے باوجود اسرائیل کی جانب سے حملے بدستور جاری ہیں۔
عرب میڈیا کے مطابق 10 اکتوبر کے غزہ امن معاہدے کے بعد اسرائیل اب تک 500 سے زائد بار جنگ بندی کی خلاف ورزی کر چکا ہے، جن واقعات میں 300 سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ کی امدادی تنظیم اُنروا نے بھی غزہ کی صورتحال کو انتہائی سنگین قرار دیتے ہوئے کہا کہ علاقے میں 90 فیصد سے زیادہ آبادی مکمل طور پر امداد پر منحصر ہے اور اکثر لوگوں کو دن میں صرف ایک بار کھانا مل پاتا ہے۔
ادھر امریکا کی حمایت یافتہ متنازع امدادی تنظیم "غزہ ہیومنٹیرین فاؤنڈیشن" نے بھی غزہ میں اپنا آپریشن روکنے کا اعلان کر دیا۔ تنظیم کے مراکز پر امداد کی تقسیم کے دوران اسرائیلی حملوں میں سیکڑوں فلسطینی شہید ہوئے تھے۔