Jasarat News:
2025-07-25@02:40:58 GMT

دل کا دورہ پڑنے کی ایسی علامات جو پہلے اشارہ دیتی ہیں

اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT

دل کا دورہ پڑنے کی ایسی علامات جو پہلے اشارہ دیتی ہیں

دل کا دورہ انسان کو ایسے وقت میں پڑتا ہے جب دل کو خون کی فراہمی شدید متاثر ہو جائے، جس کی بڑی وجہ شریانوں میں چکنائی اور کولیسٹرول کا اجتماع ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق اکثر لوگ ہارٹ اٹیک کو اچانک پیش آنے والا واقعہ سمجھتے ہیں، لیکن ماہرین کے مطابق دل کے دورے سے کئی ہفتے پہلے ہی کچھ علامات ظاہر ہو سکتی ہیں جنہیں نظر انداز کرنا خطرناک ہو سکتا ہے۔

ابتدائی علامات اور ان کی اہمیت

دل کے دورے کی علامات مختلف افراد میں مختلف ہو سکتی ہیں، مگر چند عام علامات درج ذیل ہیں:

سینے میں دباؤ یا تکلیف:دباؤ یا جکڑن کا احساس ہارٹ اٹیک کی سب سے عام علامت ہے۔

بازو، گردن، یا کمر میں درد: خاص طور پر خواتین میں یہ درد شدید ہو سکتا ہے، جیسے سوئیاں چبھ رہی ہوں۔

غیر معمولی تھکاوٹ اور نقاہت: تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ خواتین میں یہ علامت ہارٹ اٹیک سے پہلے زیادہ عام ہے۔

سانس لینے میں مشکل: یہ علامت دل کے مسائل کی واضح نشاندہی کرتی ہے۔

ٹھنڈے پسینے اور سینے میں جلن: اکثر افراد ان علامات کو معمولی سمجھ کر نظر انداز کر دیتے ہیں۔

قے یا متلی: یہ علامت خاص طور پر خواتین میں دیکھی گئی ہے۔

خطرے کے عناصر

ہارٹ اٹیک کا خطرہ ہر عمر اور جنس کے افراد میں ہو سکتا ہے، لیکن کچھ عوامل اس خطرے کو بڑھاتے ہیں:

موٹاپا اور ذیابیطس

ہائی بلڈ پریشر اور ہائی کولیسٹرول

تمباکو نوشی کی عادت

خاندان میں دل کے امراض کی تاریخ

مردوں اور خواتین میں فرق

مردوں میں سینے کی تکلیف سب سے عام علامت ہے، جب کہ خواتین میں گردن، بازو یا کمر کے درد جیسی غیر معمولی علامات زیادہ دیکھنے میں آتی ہیں۔

ماہرین کی ہدایات

ماہرین کا کہنا ہے کہ ان علامات کو سنجیدگی سے لینا چاہیے اور فوری طبی مدد حاصل کرنی چاہیے تاکہ ہارٹ اٹیک کے خطرے کو کم کیا جا سکے۔ زندگی کے طرزِ عمل میں تبدیلی اور صحت مند عادات اپنانا بھی دل کی صحت کو بہتر بنا سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: خواتین میں سکتا ہے

پڑھیں:

ایسی دنیا جہاں تقسیم اور چیلنجز بڑھ رہے ہیں ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اور طاقت کے بجائے سفارتکاری کو ترجیح دینی چاہیے، پاکستان مشترکہ اہداف پر پیش قدمی کےلئے سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے، نائب وزیراعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار

نیویارک (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جولائی2025ء) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ایسی دنیا جہاں تقسیم اور چیلنجز بڑھ رہے ہیں ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اور طاقت کے بجائے سفارت کاری کو ترجیح دینی چاہیے، پاکستان ان مشترکہ اہداف پر پیش قدمی کے لیے سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے، ہماری خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون کثیرالجہتی اور اقوام متحدہ کے ساتھ ہمارا مضبوط عہد ہے، اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج مقاصد اور اصول، خاص طور پر تنازعات کے پرامن حل اور طاقت کے استعمال یا دھمکی سے گریز، بین الاقوامی انصاف کے لیے ناگزیر ہیں، یہی رہنما اصول پاکستان کی صدارت میں منعقدہ تقریبات کےلئے کلید رہیں گے ۔

دفتر خارجہ کے ترجمان کی طرف سے جاری بیان کے مطابق نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اراکین، معزز مہماناں اور دیگر شرکا کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں پاکستان کی اس ماہ کی صدارت کا جشن منا تے ہوئے استقبالیہ تقریب میں آپ سب کو خوش آمدید کہنا میرے لیے انتہائی مسرت کا باعث ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا بنیادی ستون کثیرالجہتی اور اقوام متحدہ کے ساتھ ہمارا مضبوط عہد ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر میں درج مقاصد اور اصول بالخصوص تنازعات کے پرامن حل اور طاقت کے استعمال یا دھمکی سے گریز بین الاقوامی انصاف کے لیے ناگزیر ہیں، یہی رہنما اصول ہماری اس ماہ کی صدارت میں بھی سلامتی کونسل کے کام خواہ وہ مباحثے ہوں یا عملی اقدامات ہماری شراکت کو شکل دے رہے ہیں ۔

محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ آج دنیا میں بڑھتی بے چینی اور تنازعات کے دور میں غیر حل شدہ تنازعات، طویل المدت تصفیہ طلب تنازعات، یکطرفہ اقدامات اور بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزیوں کے نتائج ہر خطے میں محسوس کئے جا رہے ہیں، ہمارا یقین ہے کہ عالمی امن و سلامتی صرف کثیرالجہتی، تنازعات کے پرامن حل، جامع مکالمے اور بین الاقوامی قانون کے احترام سے ہی حاصل ہو سکتی ہے۔

اسی تناظر میں جیسا کہ آپ جانتے ہیں، پاکستان نے اپنی صدارت کے دوران تین ترجیحات پر توجہ مرکوز کی ہے، اول تنازعات کا پرامن حل اقوام متحدہ کے چارٹر کا بنیادی اصول ہے لیکن اسے اکثر نظر انداز کر دیا جاتا ہے، اعلیٰ سطحی کھلے مباحثے اور سلامتی کونسل کی متفقہ قرارداد 2788 میں اس ترجیح کی عکاسی کی گئی ہے ۔ دوم کثیرالجہتی، ہم کثیرالجہتی کو نعرے کے بجائے ایک ضرورت سمجھتے ہیں، سلامتی کونسل کو صرف ردعمل کا ایوان نہیں بلکہ روک تھام، مسائل کے حل اور اصولی قیادت کا فورم ہونا چاہیے ۔

سوم اقوام متحدہ اور علاقائی تنظیموں کے درمیان تعاون، بالخصوص اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی)جو 57 رکن ممالک کے ساتھ عالمی امن کی تعمیر میں ایک اہم شراکت دار ہے، ہم 24 جولائی کو او آئی سی کے ساتھ ہونے والے اجلاس میں اس تعاون کو مزید بڑھانے کے منتظر ہیں ۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ اور دنیا بھر میں امن اور ترقی کے مشترکہ مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے رکن ممالک، دوستوں اور شراکت داروں کے ساتھ فعال طور پر مصروف عمل ہے، یہ مشغولیت اور عہد صرف سلامتی کونسل تک محدود نہیں بلکہ پورے اقوام متحدہ کے نظام میں پھیلا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی اور ترقی کے عالمی مباحثے میں ایک اہم آواز ہے، چاہے وہ جنرل اسمبلی ہو، ای سی او ایس او سی ہو یا دیگر فورمز، ہم نے اقوام متحدہ کے تین ستونوں امن و سلامتی، ترقی اور انسانی حقوق کو مضبوط بنانے کی وکالت کی ہے اور عالمی ادارے کی اصلاحات کو سپورٹ کیا ہے تاکہ ہماری تنظیم کو زیادہ موثر، مضبوط اور عام اراکین کے مفادات کے لیے جوابدہ بنایا جا سکے ۔

نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے 2026-28 کے لیے انسانی حقوق کونسل کے انتخابات میں اپنی امیدواری پیش کی ہے جو ایشیا پیسیفک گروپ کی طرف سے حمایت شدہ ہے، ہم آپ کی قیمتی حمایت کے لئے بھی پر امید ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا انسانی حقوق کونسل کے ساتھ تعلق ٹی آر یو سی ای (رواداری، احترام، عالمگیریت، اتفاق رائے اور مشغولیت) کے تصور پر مبنی ہے ۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ آخر میں میرا پیغام ہے کہ ایک ایسی دنیا میں جہاں تقسیم اور چیلنجز بڑھ رہے ہیں، ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اور طاقت کے بجائے سفارت کاری کو ترجیح دینی چاہیے، پاکستان ان مشترکہ اہداف کو آگے بڑھانے کے لیے آپ سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔\932

متعلقہ مضامین

  • کراچی میں غیر ملکی شہریوں کے گھروں میں ڈکیتیاں، اہم انکشافات
  • دیرپا کیمیکل سے ذیابیطس کا خطرہ 31 فیصد تک بڑھ سکتا ہے، تحقیق
  • لیجنڈ ریسلر ہاگن ہارٹ اٹیک کے باعث چل بسے
  • پاک یو اے ای تجارتی تعاون معاشی تعلقات کی  بحالی کی علامت بن گیا
  • ایسی دنیا جہاں تقسیم اورچیلنجزبڑھ رہے ہیں ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اورطاقت کے بجائے سفارتکاری کو ترجیح دینی چاہیے ، وزیرخارجہ
  • ایسی دنیا جہاں تقسیم اور چیلنجز بڑھ رہے ہیں ہمیں تصادم کے بجائے تعاون اور طاقت کے بجائے سفارتکاری کو ترجیح دینی چاہیے، پاکستان مشترکہ اہداف پر پیش قدمی کےلئے سب کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہے، نائب وزیراعظم سینیٹر محمد اسحاق ڈار
  • تنازعہ کشمیر کے حل کے لیے عالمی سطح پر فوری اقدامات کی ضرورت ہے، ماہرین
  • افغان وزیرخارجہ اگست کے پہلے ہفتے میں پاکستان کا دورہ کریگا
  • افغان وزیرخارجہ ملا امیر خان متقی اگست کے پہلے ہفتے میں پاکستان کا دورہ کریگا
  • نومولود بچوں کی بینائی کو لاحق خاموش خطرہ، ROP سے بچاؤ کیلئے ماہرین کی تربیتی ورکشاپ