Jasarat News:
2025-06-09@19:03:09 GMT

دل کا دورہ پڑنے کی ایسی علامات جو پہلے اشارہ دیتی ہیں

اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT

دل کا دورہ پڑنے کی ایسی علامات جو پہلے اشارہ دیتی ہیں

دل کا دورہ انسان کو ایسے وقت میں پڑتا ہے جب دل کو خون کی فراہمی شدید متاثر ہو جائے، جس کی بڑی وجہ شریانوں میں چکنائی اور کولیسٹرول کا اجتماع ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق اکثر لوگ ہارٹ اٹیک کو اچانک پیش آنے والا واقعہ سمجھتے ہیں، لیکن ماہرین کے مطابق دل کے دورے سے کئی ہفتے پہلے ہی کچھ علامات ظاہر ہو سکتی ہیں جنہیں نظر انداز کرنا خطرناک ہو سکتا ہے۔

ابتدائی علامات اور ان کی اہمیت

دل کے دورے کی علامات مختلف افراد میں مختلف ہو سکتی ہیں، مگر چند عام علامات درج ذیل ہیں:

سینے میں دباؤ یا تکلیف:دباؤ یا جکڑن کا احساس ہارٹ اٹیک کی سب سے عام علامت ہے۔

بازو، گردن، یا کمر میں درد: خاص طور پر خواتین میں یہ درد شدید ہو سکتا ہے، جیسے سوئیاں چبھ رہی ہوں۔

غیر معمولی تھکاوٹ اور نقاہت: تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ خواتین میں یہ علامت ہارٹ اٹیک سے پہلے زیادہ عام ہے۔

سانس لینے میں مشکل: یہ علامت دل کے مسائل کی واضح نشاندہی کرتی ہے۔

ٹھنڈے پسینے اور سینے میں جلن: اکثر افراد ان علامات کو معمولی سمجھ کر نظر انداز کر دیتے ہیں۔

قے یا متلی: یہ علامت خاص طور پر خواتین میں دیکھی گئی ہے۔

خطرے کے عناصر

ہارٹ اٹیک کا خطرہ ہر عمر اور جنس کے افراد میں ہو سکتا ہے، لیکن کچھ عوامل اس خطرے کو بڑھاتے ہیں:

موٹاپا اور ذیابیطس

ہائی بلڈ پریشر اور ہائی کولیسٹرول

تمباکو نوشی کی عادت

خاندان میں دل کے امراض کی تاریخ

مردوں اور خواتین میں فرق

مردوں میں سینے کی تکلیف سب سے عام علامت ہے، جب کہ خواتین میں گردن، بازو یا کمر کے درد جیسی غیر معمولی علامات زیادہ دیکھنے میں آتی ہیں۔

ماہرین کی ہدایات

ماہرین کا کہنا ہے کہ ان علامات کو سنجیدگی سے لینا چاہیے اور فوری طبی مدد حاصل کرنی چاہیے تاکہ ہارٹ اٹیک کے خطرے کو کم کیا جا سکے۔ زندگی کے طرزِ عمل میں تبدیلی اور صحت مند عادات اپنانا بھی دل کی صحت کو بہتر بنا سکتا ہے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: خواتین میں سکتا ہے

پڑھیں:

پنجاب اسمبلی میں پیش کیا جانے والا وراثتی بل کیا ہے؟

پاکستان میں خواتین کو وراثت میں ان کے جائز شرعی اور قانونی حق سے محروم رکھنا بہت بڑا سماجی مسئلہ ہے اور ایسے ہزاروں مقدمات ملک بھر کی عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جہاں پر خواتین وراثت میں اپنے جائز حصے کے حصول کے لیے عدالتوں کے چکر کھانے پر مجبور ہیں۔

2021 میں جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ خواتین کو وراثت میں حق اپنی زندگی میں ہی لینا ہو گا، بینچ کے سربراہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’اگر خواتین اپنی زندگی میں اپنا حق نہ لیں تو ان کی اولاد دعویٰ نہیں کر سکتی۔‘

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں “ڈیجیٹل وراثتی سرٹیفیکیٹ” کیسے حاصل کیا جا سکتا ہے؟

پنجاب حکومت نے وراثتی جائیداد میں خواتین کے حصے کی ادائیگی ہر صورت لازم قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے، یہی وجہ ہے کہ خواتین کے وراثتی حقوق کے نفاذ کا بل 2025 مسلم لیگ ن کی خاتون ایم پی اے اسما احتشام کی جانب سے پنجاب اسمبلی میں پیش کردیا گیا ہے۔

پنجاب اسمبلی میں پیش کردہ بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ خواتین کو وراثتی جائیداد سے محروم کرنا قابلِ سزا جرم قرار دیا جائے۔

 بل کے متن کے مطابق کسی بھی خاتون کو شریعت کے مطابق وراثتی جائیداد سے محروم نہیں کیا جا سکتا، خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے حکومت کو محتسب مقرر کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جہاں متاثرہ خواتین اپنی شکایات درج کروا سکیں گی۔

مزید پڑھیں: وفاقی شرعی عدالت کا بڑا فیصلہ، خواتین کو وراثت سے محروم کرنا غیراسلامی قرار

محتسب کو بل کے تحت نہ صرف زمینوں کا ریکارڈ درست کرنے کا اختیار حاصل ہو گا بلکہ وہ قانونی کارروائی سمیت ضرورت پڑنے پر ثالثی کا کردار بھی ادا کرسکےگا۔

مزید برآں، بل کے مطابق فاسٹ ٹریک وراثتی ٹربیونل قائم کیے جائیں گے، جن میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج یا ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج فرائض انجام دیں گے۔

بل میں سخت سزائیں تجویز کی گئی ہیں، کسی خاتون شہری کے حقِ وراثت تلف کرنے پر 3 سال قید اور 10 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ اگر یہی جرم دوبارہ کیا جائے تو سزا 5 سال قید اور 20 لاکھ روپے جرمانہ تک بڑھائی جا سکتی ہے۔

مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا میں 90فیصد سے زائد خواتین وراثتی حصے سے محروم

خواتین کو ان کے وراثتی حقوق سے متعلق آگاہی مہم بھی بل کا حصہ ہو گی، جس کے تحت اسکولوں، مدارس اور خطبات میں وراثت سے متعلق شریعت کے مطابق تعلیم دی جائے گی۔

بل کی منظوری کے بعد حکومت کو 90 دن کے اندر متعلقہ قانون سازی کرنا ہوگی، فی الحال بل کو قائمہ کمیٹی کے حوالے کر دیا گیا ہے، جو 2  ماہ میں رپورٹ پیش کرے گی، رپورٹ کی منظوری کے بعد بل کو رائے شماری کے ذریعے ایوان سے منظور کرایا جائے گا، جس کے بعد گورنر پنجاب اس کی حتمی منظوری دیں گے۔

ماہرین کے مطابق یہ قانون خواتین کے لیے ایک مضبوط قانونی تحفظ فراہم کرے گا اور ان کے وراثتی حقوق کی بحالی کی راہ میں رکاوٹیں دور کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسما احتشام خواتین سپریم کورٹ فاسٹ ٹریک وراثتی ٹربیونل وراثت وراثتی حقوق

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ کی غزہ پر نظر برقرار، ایک بار پھر امریکی تحویل میں لینے کا اشارہ دے دیا
  • سیاحوں کی گاڑی گھائی میں گرگئی
  • خیبرپختونخوا: وین کھائی میں گرنے سے بچی سمیت 2 خواتین جاں بحق
  • پنجاب اسمبلی میں پیش کیا جانے والا وراثتی بل کیا ہے؟
  • بجٹ میں ایسی اصلاحات لا رہے ہیں جن سے ملک آگے بڑھ سکے گا، محمد اورنگزیب
  • چین کے نائب وزیر اعظم برطانیہ کا دورہ اور چین امریکہ اقتصادی و تجارتی مشاورتی میکانزم کے پہلے اجلاس کا انعقاد کریں گے
  • ایسی کیا شکایت تھی کہ 40 لاکھ ایڈجسٹ ایبل ڈمبلز واپس منگوانے پڑگئے؟
  • امریکی کے سمندر میں آتش فشاں کبھی بھی پھٹ سکتا ہے، ماہرین کا انتباہ
  • امام خمینی کا نام مظلوموں کے دفاع، استقامت کی علامت ہے، مولانا ہدایت الرحمٰن
  • علی ظفر کے شینا زبان میں پہلے میوزک ویڈیو 'کرے کرے' نے ریلیز ہوتے ہی دھوم مچا دی