سربراہ ٹڈاپ کے استعفیٰ سے ہلچل، حکومت منظور نہ کرے ،بزنس کمیونٹی کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, January 2025 GMT
کراچی (اوصاف نیوز) ٹریڈ اینڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ٹڈاپ) کے چیئرمین زبیر موتی والا کے استعفے نے کاروباری حلقوں میں شدید تشویش پیدا کر دی ہے۔ تاجر و صنعتکار برادری نے ان کے استعفیٰ کو ملکی برآمدات کے لئے نقصان دہ قرار دیتے ہوئے، وزیرِ اعظم اور وزیرِ تجارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ زبیر موتی والا کا استعفیٰ مسترد کر دیں اور انہیں اپنے عہدے پر برقرار رکھیں۔
زبیر موتی والا نے گزشتہ روز ذاتی وجوہات کی بنا پر ٹڈاپ کے چیئرمین کے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا، تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف، وزیرِ تجارت جام کمال اور ٹڈاپ کی ٹیم کے ساتھ ان کا تعاون جاری رہے گا۔
زبیر موتی والا کی قیادت میں ٹڈاپ نے متعدد کامیاب منصوبوں کی تکمیل کی جن میں فوڈ ایکسپو، TEXPO اور ویکس نیٹ نمائش شامل ہیں۔ ان نمائشوں نے نہ صرف پاکستانی مصنوعات کو عالمی سطح پر متعارف کرایا بلکہ پاکستان کی برآمدات میں بھی اضافہ کیا۔
ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈویلپرز (آباد) کے سابق چیئرمین محمد حنیف گوہر نے کہا کہ زبیر موتی والا نے ٹڈاپ کے تحت پاکستان کی برآمدات کو نئی جہت دی ہے اور ان کی خدمات قابلِ قدر ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ زبیر موتی والا کی قیادت میں ٹڈاپ نے پاکستان کی ٹیکسٹائل اور لیدر صنعت کو عالمی سطح پر فروغ دیا۔
محمد فاروق افضل، سی ای او آئی اینڈ ٹی گروپ نے وزیراعظم اور وزیرِ تجارت سے درخواست کی کہ وہ زبیر موتی والا کے استعفیٰ کو مسترد کریں اور انہیں اپنی مدت پوری کرنے کی ہدایت دیں۔
معروف بزنس مین منصور کادوانی نے بھی زبیر موتی والا کی اہمیت کو اجاگر کیا اور کہا کہ ان کے استعفیٰ سے پاکستانی برآمدات پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹڈاپ اور زبیر موتی والا ایک دوسرے کے لئے لازم و ملزوم بن چکے ہیں۔
اس صورتحال میں بزنس کمیونٹی کی جانب سے زبیر موتی والا کے استعفیٰ کو واپس لینے کے مطالبات میں شدت آ گئی ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ حکومت اس معاملے پر جلد فیصلہ کرے گی۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
نیٹو کے سربراہ کا فضائی دفاعی صلاحیت میں 400 فیصد اضافے پر زور
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 09 جون 2025ء) نیٹو کے سربراہ مارک رٹے نے پیر کو ایک خطاب کے دوران نیٹو کی دفاعی صلاحیت میں خاطر خواہ اضافے پر زور دیا، جس میں روس سے دفاع کے لیے فضائی اور میزائل ڈیفنس میں ''چار سو فیصد اضافہ‘‘ بھی شامل ہے۔
لندن میں چیتھم ہاؤس نامی تھنک ٹینک سے خطاب کرتے ہوئے نیٹو کے سیکریٹری جنرل نے کہا، ''ہم نے یوکرین میں دیکھا ہے کہ روس اوپر سے کیسے دہشت پھیلاتا ہے، تو ہم اس ڈھال کو مضبوط کریں گے، جو ہمارے آسمانوں کی حفاظت کرتی ہے۔
‘‘ان کا مزید کہنا تھا کہ قابل اعتماد دفاعی صلاحیت کو برقرار رکھنے کے لیے نیٹو کو ''فضائی اور میزائل ڈیفنس میں چار سو فیصد اضافے‘‘ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا، ''حقیقت تو یہ ہے کی ہمیں مجموعی طور پر اپنی دفاعی (صلاحیت) میں اضافے کی ضرورت ہے۔
(جاری ہے)
‘‘
نیٹو ممبران تب سے ہی اپنی دفاعی صلاحیت بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں، جب سے روس نے یوکرین میں جنگ کا آغاز کر رکھا ہے۔
اس کا حوالہ دیتے ہوئے رٹے نے کہا، ''یوکرین میں جنگ ختم ہونے کے بعد بھی خطرہ نہیں ٹلے گا۔ اپنے دفاعی منصوبے کو پوری طرح سے عمل میں لانے کے لیے ضروری ہے کہ ہم اپنی افواج اور صلاحیتوں میں اضافہ کریں۔‘‘
رٹے نے کہا، ''ہماری افواج کو ہزاروں مزید بکتر بند گاڑیوں، ٹینکوں اور لاکھوں مزید آرٹلری شیلز کی ضرورت ہے۔
‘‘بقول رٹے، ''نیٹو کو ایک زیادہ مضبوط، منصفانہ اور خطرناک اتحاد بننا ہو گا۔‘‘
کریملن کی طرف سے تنقیدکریملن نے نیٹو کے دفاعی صلاحیت بڑھانے کے منصوبے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ تصادم کا باعث بنے گا اور اس کی قیمت وہ یورپی شہری ادا کریں گے، جن کے ٹیکس کی رقوم کو ایک ایسا خطرہ ٹالنے کے لیے استعمال کیا جائے گا، جو حقیقتاﹰ ہے ہی نہیں۔
میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا، ''(نیٹو) کا وجود براعظم میں استحکام اور سالمیت برقرار رکھنے کے لیے نہیں بلکہ اسے تصادم کے لیے بنایا گیا ہے اور اب تک یہ اپنی اصل فطرت پنہاں رکھے ہوئے تھا۔ لیکن اب یہ اسے ظاہر کر رہا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ''یورپی ٹیکس دہندگان اس خطرے کو ختم کرنے کے لیے اپنے پیسے خرچ کریں گے، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ (انہیں) ہمارے ملک سے ہے، لیکن یہ عارضی خطرے کے سوا کچھ نہیں۔‘‘
مریم احمد/ اا (اے ایف پی, روئٹرز)