مقبوضہ وادی : یوم جمہوریہ منانا کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی ہے‘سید صلاح الدین
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
مظفر آباد(صباح نیوز) متحدہ جہاد کونسل کے چیئر مین اور حزب المجاہدین کے امیر سید صلاح الدین احمد نے کہا ہے کہ بھارتی حکمرانوں کا کشمیری حریت پسند عوام پر ظلم و جبر کا راج قائم ہے۔مظلوم کشمیری مسلمانوں کے خون سے ان کے ہاتھ ر نگین ہیں،ان حالات میں ان کا یوم جمہوریہ منانا مظلوم و بے بس انسانوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔ سید صلاح
الدین احمد نے متحدہ جہاد کونسل کے ایک خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے 77سال سے کشمیر پر اپنا ناجائز فوجی قبضہ جمایا ہوا ہے، سات دہائیوں سے زیادہ اس عرصے کے دوران لاکھوں کشمیریوں کو شہید کیا گیا،ہزاروں بستیوں کو تاخت تاراج،اربوں مالیت کی پراپرٹی کو نقصان، ہزاروں کشمیریوں کو پابند سلاسل ،ہزاروں عفت مآب خواتین کی عصمتوں کو داغدار بنانے کی کوشش کی گئی ۔آج بھی بھارت کشمیر میں انسانی حقوق کی دھجیاں اڑانے میں مصروف ہے.
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جہاد کونسل کے
پڑھیں:
حریت رہنما پروفیسر عبدالغنی بٹ کے جنازے میں شرکت پر پابندی، کشمیری سیاستدان برہم
محبوبہ مفتی نے سخت ردعمل ظاہر کرتے کہا کہ سیاسی قیادت کو نظر بند کرنے کا فیصلہ جموں و کشمیر کی سخت اور غیر جمہوری حقیقت کو عیاں کرتا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کی کئی سیاسی لیڈروں نے انہیں خانہ نظربند کر کے آزادی پسند لیڈر اور حریت کانفرنس کے سابق چیئرمین پروفیسر عبدالغنی بٹ کے جنازے میں شرکت سے روکنے کا الزام عائد کرتے ہوئے انتظامیہ کے اس اقدام کی سخت مذمت کی ہے۔ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے سخت ردعمل ظاہر کرتے کہا کہ سیاسی قیادت کو نظر بند کرنے کا فیصلہ "جموں و کشمیر کی سخت اور غیر جمہوری حقیقت" کو عیاں کرتا ہے۔ انہوں نے سماجی رابطہ گاہ ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ صرف اس لئے گھروں میں نظر بند کیا گیا کہ ہم سوپور جا کر پروفیسر عبدالغنی بٹ کے انتقال پر تعزیت نہ کر سکیں۔ محبوبہ مفتی نے بی جے پی پر یہ بھی الزام عائد کیا کہ وہ دکھ اور بے چینی کو سیاسی مفاد کے لئے ہتھیار بنا رہی ہے۔
پروفیسر بٹ کے قدیم ساتھی اور پیپلز کانفرنس کے سربراہ سجاد لون نے بھی الزام عائد کیا کہ انہیں سوپور جانے سے روکنے کے لیے گھر میں نظر بند کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں نہیں سمجھتا اس کی کوئی ضرورت تھی، پروفیسر صاحب ایک پُرامن شخصیت کے مالک تھے اور برسوں سے عملی سیاست سے الگ ہو چکے تھے، ان کو آخری الوداع کہنا سب کا حق تھا۔ ادھر میرواعظ کشمیر مولوی محمد عمر فاروق، جو ان کے دیرینہ ساتھی رہے ہیں، نے الزام عائد کیا کہ حکام نے جنازہ جلد بازی میں کرایا اور انہیں بٹ کی تجہیز و تکفین میں شرکت کی اجازت نہیں دی گئی۔
انہوں نے ایک پوسٹ میں کہا کہ یہ ناقابلِ بیان دکھ ہے کہ حکام نے پروفیسر صاحب کے جنازے کو عجلت میں نمٹا دیا۔ انہون نے کہا "مجھے گھر میں بند رکھا گیا اور آخری سفر میں شریک ہونے کے حق سے محروم کر دیا گیا، ان کے ساتھ میری رفاقت اور رہنمائی کا رشتہ 35 سال پر محیط تھا، اتنے لوگوں نے ان کا آخری دیدار کرنے کی خواہش کی تھی، مگر ہمیں اس حق سے بھی محروم رکھنا ظلم ہے"۔