44فیصد افراد حکومت اور پی ٹی آئی مذاکرات کے حامی، گیلپ سروے
اشاعت کی تاریخ: 26th, January 2025 GMT
ایک سروے کے مطابق حکومت اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کی کامیابی کے لیے ہر تین میں سے ایک پاکستانی پُرامید ہے ، اکثریت نے مذاکرات کی حمایت کی ہے ۔گیلپ پاکستان کے سروے کے مطابق 44 فیصد پاکستانیوں نے سیاسی مسائل کے حل کے لیے حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کی مکمل حمایت کی۔البتہ سروے میں شامل 16 فیصد پاکستانی مذاکرات کی مخالفت کرتے دکھائی دیے ، جبکہ 39 فیصد نے مذاکرات پر کوئی تبصر ہ کرنے سے انکار کیا۔گیلپ پاکستان کے اس سوال پر کہ کیا مذاکرات کامیا ب ہوں گے ؟ 45 فیصد نے شکوک و شبہات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت وہ اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے ، البتہ 33فیصد پاکستانی مذاکرات کی کامیابی کے لیے پُر امید نظر آئے ، جبکہ 19 فیصد نے مذاکرات کی ناکامی کی پیشگوئی کی۔گیلپ پاکستان نے یہ سروے ملک بھر سے 400 سے زائد افراد سے کیا۔سروے کے نتائج کا تفصیلی جائزہ لینے سے پتہ چلا کہ مذاکرات کی کامیابی کے لیے خواتین کے مقابلے میں مرد زیادہ پُر امید دکھائی دیے ، مردوں میں 41 فیصد جبکہ خواتین میں 25 فیصد نے مذاکرات میں کامیابی کی امید کی۔اس کے برعکس مذاکرات کی مخالفت کی شرح مردوں میں 21 فیصد، خواتین میں 16فیصد دکھائی دی، مذاکرات میں کامیابی پر شک کا اظہار سروے میں شامل 55 فیصد خواتین نے کیا، جبکہ مردوں میں یہ شرح 35 فیصد نظر آئی۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: نے مذاکرات مذاکرات کی فیصد نے کے لیے
پڑھیں:
پنجاب میں پہلی بار وائلڈ لائف سروے کا آغاز، کیا فوائد حاصل ہوں گے؟
لاہور:پنجاب وائلڈ لائف نے انٹرنیشنل یونین فار کنزرویشن آف نیچر (آئی یوسی این) کے اشتراک سے صوبے کی تاریخ میں پہلی بار ’’وائلڈ لائف سروے‘‘ کا آغاز کر دیا ہے جس کا مقصد صوبے میں پائی جانے والی جنگلی حیات کی مختلف انواع کی تعداد کا تخمینہ اور حیاتیاتی تنوع کا جائزہ لینا ہے۔
سروے ڈیڑھ سال میں مکمل ہوگا اور یہ ڈیٹا جنگلی حیات کی ریڈبک میں شامل کیا جائے گا۔ پنجاب وائلڈ لائف نے آئی یو سی این کے ساتھ حال ہی میں وائلڈ لائف سروے کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
چیف وائلڈ لائف رینجرز مدثر ریاض ملک کہتے ہیں کہ جنگلی حیات صرف قدرتی خوبصورتی کا حصہ نہیں بلکہ ماحولیاتی توازن اور پائیدار ترقی کی بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقت آ چکا ہے کہ ہم بطور معاشرہ متحد ہو کر اپنی جنگلی حیات کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات کریں کیونکہ جنگلی جانوروں کا وجود ہماری بقاء سے جُڑا ہوا ہے۔
وائلڈ لائف سروے پنجاب کے ماحولیاتی نقشے کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد دے گا۔ اس عمل سے ان نایاب یا خطرے سے دوچار انواع کی شناخت ممکن ہوگی جن کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
آئی یوسی این کے نیشنل پروجیکٹ منیجر عاصم جمال نے ایکسپریس نیوز کو بتایا کہ ’’پنجاب اس خطے کا شاید واحد صوبہ ہے جہاں منظم طریقے سے وائلڈلائف سروے ہونے جا رہا ہے۔ اس سروے کے نتیجے میں وائلڈ لائف ریڈ ڈیٹا بک تشکیل دی جائے گی جسے پھر آئی یوسی این کی گلوبل ڈیٹا بک کا حصہ بنایا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ پروجیکٹ کے تحت پورے صوبے میں مختلف اقسام کے جانوروں اور پرندوں کی تعداد، اقسام، رہائش گاہوں اور ان کے خطرات سے متعلق تفصیلی اعدادوشمار اکٹھے کیے جائیں گے۔ اس طرح ہمیں ان انواع کی کنزرویشن اور پروٹیکشن کے لیے اقدامات اٹھانے اور پالیسی سازی میں مدد مل سکے گی۔
عاصم جمال نے کہا کہ اس مقصد کے لیے ماہرین حیاتیات، رضاکار، مقامی کمیونٹیز اور جدید ٹیکنالوجی جیسے کیمرہ ٹریپس، جی پی ایس اور ڈرونز کی مدد لی جا رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ سروے ٹیم میں مختلف یونیورسٹیز کے پروفیسر، طلبا اور این جی اوز کے نمائندے شامل ہوں گے۔
پنجاب وائلڈ لائف سروے پروجیکٹ کے انچارج مدثر حسن کہتے ہیں کہ سروے کے دوران ہمارا زیادہ فوکس مقامی جانوروں اور پرندوں پر ہوگا جن میں اڑیال، چنکارہ، نیل گائے، پاڑہ ہرن، انڈس ڈولفن، پینگولین اور تلور شامل ہیں تاہم دیگر جنگلی حیات کا بھی سروے کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ سروے کی مانیٹرنگ کے لیے وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایت پر ایک اسٹیئرنگ کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے جس میں جنگلی حیات کے ماہرین اور یونیورسٹیز کے اساتذہ شامل ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ وائلڈ لائف سروے نا صرف پالیسی سازی کے لیے بنیادی ڈیٹا فراہم کرے گا بلکہ اس سے انسانی اور جنگلی حیات کے درمیان تصادم کو کم کرنے، غیر قانونی شکار کی روک تھام اور محفوظ علاقوں کے قیام کی راہ بھی ہموار ہوگی۔