وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کا کہنا ہے کہ ہمارے معاشرے میں خواتین کو زندگی کے آغاز سے ہی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

وفاقی وزیر اطلاعات عطاءاللہ تارڑ نے یونیورسٹی آف لندن کے المنائی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے تعلیمی نظام میں یونیورسٹی آف لندن کا اہم کردار رہا ہے۔ یونیورسٹی آف لندن سے بطور ٹیوٹر اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ پاکستان میں قانون کی تعلیم کا معیار بلند کرنے میں یونیورسٹی آف لندن نے اہم کردار ادا کیا۔

عطا اللہ تارڑ نے مزید کہا کہ یونیورسٹی آف لندن سے سند یافتہ افراد آج ملک کے اہم شعبوں میں کارہائے نمایاں سرانجام دے رہے ہیں۔ پاکستان کی ترقی اور قانون کے شعبے میں ان کا کلیدی کردار ہے۔ یونیورسٹی آف لندن کے المنائی کا نیٹ ورک گزشتہ کئی دہائیوں سے مسلسل ترقی کر رہا ہے اور امید ہے کہ یہ مستقبل میں بھی ترقی کی منازل طے کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناحؒ اور عظیم مفکر و فلسفی شاعر علامہ محمد اقبالؒ نے برطانیہ کے عظیم الشان ادارے ”لنکنز ان“ سے تعلیم حاصل کی۔ ان دونوں عظیم شخصیات نے اپنی قانونی مہارت اور سیاسی بصیرت کے ذریعے پاکستان کے قیام اور اس کے مستقبل کی تشکیل میں اہم کردار ادا کیا۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے روٹس اسکول سسٹم کی سی ای او ڈاکٹر خدیجہ کو شعبہ تعلیم میں نمایاں خدمات انجام دینے پر خراج تحسین پیش کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمارے معاشرے میں خواتین کو زندگی کے آغاز سے ہی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ خواتین لیڈرز کا آگے آنا حوصلہ افزا ہے۔ یونیورسٹی آف لندن کی خواتین گریجویٹس کی تعداد میں اضافہ دیکھ کر خوشی ہوئی۔ یونیورسٹی آف لندن کا تعلیمی نظام سیکھنے کا بہترین تجربہ فراہم کرتا ہے جس سے طالب علموں کو پیشہ ورانہ میدان میں کامیاب ہونے میں مدد ملتی ہے۔ یونیورسٹی آف لندن کے تمام عظیم پروفیسرز اور اساتذہ کرام کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔

Tagsپاکستان.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: پاکستان پاکستان کھیل یونیورسٹی آف لندن وزیر اطلاعات

پڑھیں:

امریکی ویزا فیس میں اضافہ، غیر ملکیوں کو کن مسائل کا سامنا کرنا ہوگا؟

امریکا کا سفر کرنے کے خواہش مند یوگنڈا کے شہریوں کو جلد ہی ویزا کے لیے بھاری لاگت کا سامنا کرنا پڑے گا، کیونکہ نئی امریکی امیگریشن قانون سازی کے تحت بیشتر نان امیگرنٹ ویزوں پر 250 ڈالر کی ’ویزا انٹیگریٹی فیس‘ لاگو کر دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:امریکی ویزا کے لیے سوشل میڈیا کی جانچ پڑتال: ’پرائیویسی ہر شخص کا بنیادی حق ہے‘

یہ فیس اس نئے قانون کا حصہ ہے جسے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ’ون بگ بیوٹی فل بل‘(BBB) ،کا نام دیا ہے۔

یہ قانون 4 جولائی 2025 کو نافذ کیا گیا اور توقع ہے کہ یہ اکتوبر 2025 یا ابتدائی 2026 میں مکمل طور پر لاگو ہو جائے گا، جب امریکا کا نیا مالی سال شروع ہوتا ہے۔

یہ اضافی فیس تقریباً تمام عارضی ویزا اقسام پر لاگو ہو گی، جن میں سیاحتی (B1/B2)، تعلیمی (F، M)، تبادلہ پروگرام (J)، عارضی ملازمین (H)، اور ان کے زیر کفالت افراد شامل ہیں۔

سفارتی پاسپورٹ رکھنے والے اور ویزا ویور پروگرام (جس میں یوگنڈا شامل نہیں) کے تحت سفر کرنے والے افراد اس فیس سے مستثنیٰ ہوں گے۔

فیصلے کے اثرات اور اخراجات کی تفصیل

موجودہ شرح تبادلہ (1 امریکی ڈالر = تقریباً 3,820 شِلنگ) کے مطابق، 250 ڈالر کی فیس یوگنڈا کے تقریباً 955,000 شِلنگ بنتی ہے، جو کہ یوگنڈا کی کم از کم ماہانہ اجرت سے 5 گنا زیادہ ہے اور موجودہ ویزا فیس (185 ڈالر) سے بھی تقریباً دُگنی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ کا دورہ کرنے والے امریکی ویزا درخواست گزاروں کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس دیکھنے کا حکم

اس طرح ایک یوگنڈا کے شہری کو ویزا درخواست کے لیے مجموعی طور پر 1.66 ملین شِلنگ ادا کرنا ہوں گے، جس میں سفری اور دستاویزی اخراجات شامل نہیں۔

امریکی حکومت کے مطابق اس فیس کا مقصد ویزا کی شرائط کی بہتر نگرانی، غیر قانونی قیام اور ملازمتوں کے خلاف کارروائیوں کی مالی معاونت کرنا ہے۔

یہ فیس اس شرط پر قابلِ واپسی ہو گی کہ درخواست گزار امریکی ویزا کی تمام شرائط، بشمول مدت ختم ہونے سے قبل واپسی، پوری کریں۔

تنقید اور مخالفت

ناقدین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ویزا شفافیت سے زیادہ ایک روک تھام کی حکمت عملی ہے۔

ایک تبصرہ نگار کے مطابق یہ دیانت دار مسافروں، طلبہ اور پیشہ ور افراد کو سزا دینے کے مترادف ہے اور تارکین وطن کے خلاف نفرت کو بڑھاوا دیتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:جعلی دستاویزات پر امریکی ویزا کے حصول کی کوشش ناکام، 3 ملزمان گرفتار

ان کا کہنا تھا کہ امریکا دیواروں اور درختوں سے نہیں بلکہ تارکین وطن سے بنا تھا۔ یہ انٹیگریٹی نہیں، اخراج ہے۔

طلبہ سب سے زیادہ متاثر

یہ اضافی فیس ان یوگنڈا کے خاندانوں کے لیے خاص طور پر بوجھ کا باعث بنے گی جو اپنے بچوں کو امریکی جامعات میں تعلیم کے لیے بھیجتے ہیں۔

مثلاً F-1  اسٹوڈنٹ ویزا کے لیے اب صرف ویزا فیس میں 1.6 ملین شِلنگ سے زائد لاگت آئے گی، جب کہ اس میں SEVIS فیس، ٹیوشن ڈپازٹ، اور میڈیکل انشورنس جیسے اضافی اخراجات شامل نہیں۔

یوگنڈا کے ایک والد ڈینیئل کیرابو کا کہنا ہے کہ امریکا میں تعلیم پہلے ہی مہنگی ہے، اب تو کلاس میں قدم رکھنے سے پہلے ہی والدین کو لاکھوں خرچ کرنا ہوں گے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امریکا امریکی ویزا طلبہ مسافر یوگنڈا

متعلقہ مضامین

  • اسٹارلنک نیٹ ورک میں فنی خرابی، امریکا و یورپ میں انٹرنیٹ سروس معطل
  • امریکا کی ایران سے متعلق مذاکرات میں پاکستان کے تعمیری کردار کی تعریف
  • ایک بھیانک جنگ کا سامنا
  • لندن ہائیکورٹ، عادل راجہ کو پاکستانی انٹیلی جنس اداروں کیخلاف جھوٹے ثبوت دینے پر ہزیمت کا سامنا
  • لندن ہائی کورٹ: عادل راجہ کو پاکستانی انٹیلی جنس اداروں کیخلاف جھوٹے ثبوت دینے پر ہزیمت کا سامنا
  • پاکستان میں جدید AI ریسرچ سینٹرز کے قیام پر پیش رفت
  • بانی پی ٹی آئی کے بیٹے ضرور پاکستان آئیں، خوش آمدید کہیں گے، عطا تارڑ
  • بانی پی ٹی آئی نے 190 ملین پاؤنڈ کیس میں اپنے حق میں کوئی شواہد پیش نہیں کیے۔ وفاقی وزیر اطلاعات
  • غزہ: حاملہ خواتین اور نومولود بچوں کو تباہ کن حالات کا سامنا، یو این ادارہ
  • امریکی ویزا فیس میں اضافہ، غیر ملکیوں کو کن مسائل کا سامنا کرنا ہوگا؟