حسینہ واجد کے قریبی تاجروں کے اکاؤنٹس سے 17 ارب ڈالر غائب، کئی بینکوں کو تحویل میں لے لیا گیا
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
بنگلہ دیش(نیوز ڈیسک)بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے قریبی کاروباری افراد کے اکاؤنٹس سے 17 ارب ڈالرز غائب ہونے کا انکشاف ہوا ہے، مرکزی بینک کے گورنر احسن منصور نے کہا ہے کہ اس رقم کا سراغ لگانے کے لیے بینکوں کا آڈٹ کرنے کے لیے 3 ’بگ فور‘ اکاؤنٹنگ فرمز ای وائی، ڈیلوئٹ اور کے پی ایم جی کی خدمات حاصل کرلی ہیں۔نجی اخبار میں شائع غیر ملکی خبر ایجنسیوں کی رپورٹس کے مطابق اخبار فنانشل ٹائمز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں احسن منصور نے کہا کہ بنگلہ دیش فنانشل انٹیلی جنس یونٹ نے 11 مشترکہ تحقیقاتی ٹیمیں بھی تشکیل دی ہیں، تاکہ بینکوں سے نکالے گئے فنڈز سے خریدے گئے اثاثوں کا سراغ لگایا جا سکے، اور ان کی بازیابی ممکن بنائی جا سکے اور ذمہ داروں کے خلاف قانونی چارہ جوئی میں مدد مل سکے۔
ای وائی اور ڈیلوئٹ نے باقاعدہ کاروباری اوقات ختم ہونے کی وجہ سے تبصرے کی درخواست کا جواب نہیں دیا، ویب سائٹ کے ذریعے تبصرے کے لیے کے پی ایم جی سے رابطہ کرنے کی کوششیں کامیاب نہیں ہوئیں۔اگست میں شیخ حسینہ کے بھارت فرار ہونے کے بعد عبوری حکومت کے سربراہ محمد یونس کی جانب سے مرکزی بینک کے گورنر مقرر کیے جانے والے احسن منصور نے فنانشل ٹائمز کو بتایا کہ تحقیقات میں بنگلہ دیش کے 10 معروف کاروباری اداروں کے ساتھ ساتھ معزول سابق رہنما اور ان کے رشتہ داروں کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔
معاملے کی چھان بین کیلئے 11 جے آئی ٹیز تشکیل
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے سابق ماہر اقتصادیات احسن منصور کو بنگلہ دیش کی معیشت کو مستحکم کرنے میں مدد کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔فنانشل ٹائمز نے کہا کہ مرکزی بینک کے گورنر حسینہ اور ان کی عوامی لیگ پارٹی کے اقتدار میں رہنے کے 15 سال کے دوران بینکوں سے لیے گئے کم از کم دو ہزار ارب ٹکا (16.
بینکوں کو تحویل میں لے لیا گیا
احسن منصور نے بتایا کہ ملک کی ملٹری انٹیلی جنس ایجنسی کی مدد سے کئی معروف بینکوں کو تحویل میں لے لیا گیا ہے، کچھ معاملات میں بینکوں کو ’بندوق کی نوک پر‘ تحویل میں لینا پڑا، 6 بینکوں کے اثاثوں کے معیار کا جائزہ لیا جا رہا ہے، جن میں سے 5 کے حصص سنگاپور میں مقیم بنگلہ دیشی ٹائیکون محمد سیف العالم کی سربراہی والے گروپ ایس عالم کے پاس ہیں۔گورنر مرکزی بینک احسن منصور نے کہا کہ اس تحقیقات کے ایک حصے کے طور پر، ان بینکوں کے پرانے ایم ڈیز کو غیر حاضری کی چھٹیاں لینے کے لیے کہا گیا ہے، تاکہ جانچ کے معیار میں رکاوٹ نہ ہو اور اثاثوں کے جائزے میں مداخلت نہ کی جاسکے۔
بنگلہ دیش کے اینٹی کرپشن کمیشن نے رواں ماہ سیف العالم کے 2 بیٹوں سمیت متعدد افراد کے خلاف قرضوں کی مد میں 11.3 ارب ٹکا کی خورد برد کا مقدمہ دائر کیا تھا، ڈھاکا کی عدالت نے کیس میں متعدد جائیدادیں ضبط کرنے کا حکم دیا ہے۔عالم کے وکیل کوئن ایمانوئل ارکوہارٹ اینڈ سلیوان نے کہا کہ انہوں نے اور گروپ کے سرمایہ کاروں نے ’کوئی غلط کام نہیں کیا، اور اگر ضروری ہوا تو وہ بنگلہ دیش میں اپنی سرمایہ کاری کے تحفظ کے لیے قانونی کارروائی شروع کرنے کے لیے تیار ہیں‘۔کوئن ایمانوئل نے کہا کہ عالم اور گروپ کے سرمایہ کار شفافیت اور بین الاقوامی معیارات کے اطلاق کا خیر مقدم کرتے ہیں، لیکن بینکنگ کے شعبے میں اصلاحات پر یونس حکومت کی ٹاسک فورس کے اہم محرک کے طور پر احسن منصور کا موقف متضاد تھا۔عالم کے وکلا نے گزشتہ ماہ یونس کو خط لکھ کر متنبہ کیا تھا کہ اگر وہ ڈھاکا کے ساتھ اپنا تنازع حل نہیں کر سکے تو وہ بین الاقوامی ثالثی شروع کرنے کے لیے تیار ہیں، ان وکلا کا کہنا ہے کہ سیف العالم اور ان کے خاندان کے خلاف منی لانڈرنگ اور دیگر الزامات ’بے بنیاد‘ ہیں۔
عالمی مدد کا حصول
یونس حکومت نے برطانیہ کے انٹرنیشنل اینٹی کرپشن کو آرڈینیشن سینٹر اور امریکی محکمہ خزانہ سمیت ملک سے باہر لے جانے والی رقم کا سراغ لگانے اور اسے دوبارہ حاصل کرنے کی کوششوں میں بین الاقوامی مدد حاصل کی ہے۔محکمہ خزانہ یونس کے مشیروں کو تکنیکی معاونت کی پیش کش کر رہا ہے، کیوں کہ بنگلہ دیش دوسرے ممالک سے قانونی مدد کے لیے باضابطہ درخواستیں کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔
سابق وزیراعلیٰ کے پی پرویز خٹک دوبارہ سیاست میں انٹری کیلئے تیار
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: بین الاقوامی بنگلہ دیش بینکوں کو تحویل میں نے کہا کہ کرنے کی عالم کے کے لیے اور ان
پڑھیں:
قومی اقتصادی سروے پر تاجروں کا ردعمل سامنے آگیا
اسلام آباد: فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف پی سی سی آئی)عاطف اکرام شیخ نے زراعت کے شعبے میں ترقی ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ رواں مالی سال میں لارج اسکیل مینوفیکچرنگ بڑے پیمانے پر کمی تشویش ناک ہے۔
صدر ایف پی سی سی آئی عاطف اکرام شیخ نے قومی اقتصادی سروے رپورٹ 25-2024 پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے گزشتہ ایک سال میں معاشی محاذ پر بہت سی کامیابیاں حاصل کی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ معاشی کامیابیوں کے اقتصادی سروے میں اس طرح سے عکاسی نہیں ہے، پاکستان نے اچھی معاشی ریکوری کی ہے، حکومت کو اس ریکوری کو استحکام کی جانب لے جانے کی ضرورت ہے۔
عاطف اکرام شیخ نے کہا کہ معاشی بہتری کا سفر جاری رکھنے کے لیےپالیسیوں کا تسلسل ضروری ہے، رواں سال پہلی بار معیشت کا حجم 400 ارب ڈالر سے زائد رہا جو ایک بڑی کامیابی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کامیابیوں کے علاوہ معیشت کے بہت سارے شعبوں پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے، رواں مالی سال میں لارج اسکیل مینوفیکچرنگ میں بڑی کمی تشویش ناک ہے۔
صدر ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ ملکی زرعی شعبے کی کارکردگی مایوس کن ہے، زرعی شعبے کی نمو 0.56 فیصد رہی، زراعت ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے، اس کی گروتھ میں اضافہ ناگزیر ہے۔