عدت کیس؛ عمران اور بشریٰ کی بریت کیخلاف اپیل چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کو ارسال
اشاعت کی تاریخ: 27th, January 2025 GMT
ویب ڈیسک: عمران خان اور بشریٰ بی بی کی عدت کیس میں بریت کے خلاف اپیل چیف جسٹس اسلام آباد کو بھیج دی گئی۔
بانی چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی عدت کیس میں بریت کے خلاف اپیلوں پر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے ایڈیشنل جج جسٹس اعظم خان نے کی، جس میں درخواست گزار خاور مانیکا کی جانب سے زاہد آصف چوہدری، اقبال کاکڑ و دیگر عدالت میں پیش ہوئے جب کہ بانی پی ٹی آئی کی جانب سے علی بخاری، شعیب شاہین، نیاز اللہ نیازی و دیگر پیش ہوئے۔
پاکستان 2035 تک 1 ٹریلین ڈالر کی معیشت بن سکتا ہے، عالمی بینک
زاہد آصف چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ ہم نے 13 جولائی 2024 کا ایڈیشنل سیشن جج کا بریت کا فیصلہ چیلنج کر رکھا ہے۔ اس موقع پر شعیب شاہین نے کہا کہ دلائل دینے سے پہلے ہم کچھ کہنا چاہ رہے ہیں۔ آپ پہلے اپنا مائنڈ ڈسکلوز کر چکے ہیں، کیس کسی دوسرے بینچ کو منتقل کر دیا جائے۔
جسٹس اعظم خان نے شعیب شاہین کی بات پر ریمارکس دیے کہ ہم نے ایک آرڈر کے خلاف نظرثانی درخواست سنی تھی۔ ہم نیا بینچ تشکیل دینے کے لیے فائل چیف جسٹس کو بھیج دیتے ہیں۔
بزدار سرکار کی کارکردگی کا پول کھل گیا، اہم انکشافات سامنے آگئے
بعد ازاں عدالت نے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی بریت کے خلاف اپیل کی فائل چیف جسٹس کو بھیجوا دی۔ یہ کیس چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق کو نیا بینچ تشکیل دینے کے لیے بھیجا گیا ہے۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: اسلام آباد چیف جسٹس کے خلاف
پڑھیں:
توہینِ مذہب کے الزامات کی تحقیقات کیلیے کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر
اسلام آباد:توہینِ مذہب کے الزامات کی تحقیقات کے لیے کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے کے خلاف اپیل اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کردی گئی۔
عدالت عالیہ میں دائر درخواست میں انٹراکورٹ اپیل میں سنگل بینچ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے اور درخواست بھی ناقابل سماعت قرار دینے کی استدعا کی گئی ہے۔
جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل راؤ عبدالرحیم کی جانب سے دائر کی گئی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ سنگل بینچ نے درخواست میں استدعا سے آگے بڑھ کر سوموٹو اختیار استعمال کیا۔ سنگل بینچ نے درخواست گزاروں کے الزامات کے جواب میں ہمارا مؤقف ہی نہیں سنا۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ کریمنل کیسز میں کمیشن کی تشکیل قانون کی شقوں اور اعلیٰ عدالتوں کے فیصلوں کے خلاف ہے۔
واضح رہے کہ جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے اپنے فیصلے میں وفاقی حکومت کو ایک ماہ میں کمیشن تشکیل دینے کا حکم دیا تھا۔