یونان کشتی حادثہ ؛ ایف آئی کے 3 افسروں سمیت 10 اہلکار نوکری سے برخاست
اشاعت کی تاریخ: 28th, January 2025 GMT
ویب ڈیسک :یونان کشتی حادثےکی تحقیقات کے نتیجے میں ایف آئی اے کے 3 افسران سمیت 10 اہلکاروں کو نوکری سے برخاست کردیا گیا۔
ترجمان ایف آئی اے کے مطابق ایک انسپکٹر، 2 سب انسپکٹر، 2 ہیڈکانسٹیبل اور 8 کانسٹیبل نوکری سے برخاست کیے گئے ہیں۔ڈی جی ایف آئی اے نے 3 کانسٹیبلز کی ترقی روکنے کے احکامات بھی دیے ہیں۔ سزا پانے والے اہلکار فیصل آباد ائیرپورٹ پر تعینات تھے۔ اس سے قبل بھی 37 اہلکاروں کو ملازمت سے برخاست کیا جاچکا ہے۔
مری کے جنگلات میں آگ لگ گئی
ڈی جی ایف آئی اے احمد اسحاق جہانگیر نے کہا کہ غفلت اور لاپروائی برتنے والے اہلکاروں کی ادارے میں کوئی جگہ نہیں، ملوث اہلکاروں کےخلاف انضباطی کارروائی کویقینی بنایا جائےگا۔محکمانہ احتساب کا مقصد ادارے کو کرپشن اور دیگر بے ضابطگیوں میں ملوث کالی بھیڑوں سے پاک کرنا ہے، معصوم شہریوں کے استحصال میں ملوث اہلکار کسی رعایت کے مستحق نہیں، ادارے میں احتسابی عمل سے ہی انسانی اسمگلنگ کا خاتمہ ممکن ہوگا، غفلت برتنے والے افسروں کوسزا دی جائےگی۔
ڈِیپ سِیک؛ آرٹیفیشل ٹیکنالوجی کی سستی چینی ٹیکنالوجی نے امریکی کمپنیوں کو دھڑن تختہ کر دیا
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
دیامر حادثہ: سیلابی ریلے میں بہہ جانے والے بچے کی لاش 3 روز بعد مل گئی
بابوسر ٹاپ کے مقام پر سیلابی ریلے میں بہہ جانے والی ڈاکٹر مشعال فاطمہ کے 3 سالہ بیٹے عبد الہادی کی لاش 3 روز بعد مل گئی۔
گلگت بلتستان اسکاؤٹس نے اطلاع ملنے پر عبد الہادی کی لاش کو ایک نالے سے نکال کر چلاس کے اسپتال منتقل کیا۔
یہ بھی پڑھیں:دیامر: سیاحوں کی بس کھائی میں گرنے سے 6 افراد جاں بحق
اس سے قبل مقامی افراد نے شام 7 بجے کے قریب بابوسر کے نزدیک ڈاسر کے مقام پر لاش کو دیکھا اور فوراً حکام کو مطلع کیا۔
یہ اندوہناک واقعہ چند روز قبل پیش آیا تھا، جب لودھراں سے تعلق رکھنے والی ایک فیملی اسکردو سے واپسی پر بابوسر ٹاپ کے قریب سیلابی ریلے کی زد میں آگئی۔
بابوسر سیلاب میں لاپتا ہونے والے 3 سالہ بچے کی لاش مل گئی pic.twitter.com/6rREbO6O3x
— Geo News Urdu (@geonews_urdu) July 24, 2025
اس حادثے میں ڈاکٹر مشعال فاطمہ اور ان کے دیور فہد اسلام جاں بحق ہوگئے تھے، جب کہ ڈاکٹر مشعال کا بیٹا عبد الہادی لاپتا ہو گیا تھا، جس کی لاش اب 3 دن بعد ملی ہے۔
متاثرہ خاندان کے ایک فرد نے بتایا کہ فہد اسلام نے چچی اور 3 سالہ ہادی کو بچانے کی کوشش میں پانی میں چھلانگ لگائی تھی، مگر وہ خود بھی جانبر نہ ہو سکے۔
یہ بھی پڑھیں:مون سون کی تباہ کاریاں جاری، ہلاکتیں 252 تک پہنچ گئیں، مزید بارشوں کی پیشگوئی
ڈائریکٹر ایڈمن شاہدہ اسلام میڈیکل کالج کے مطابق ڈاکٹر مشعال اور فہد اسلام کی میتیں چلاس سے لودھراں دوپہر 2 بجے تک پہنچا دی جائیں گی۔
نماز جنازہ شام ساڑھے پانچ بجے ادا کی جائے گی، جس کے بعد دونوں کو آدم واہن قبرستان میں سپردِ خاک کیا جائے گا۔
ادھر حکومتی ترجمان فیض اللہ فراق کے مطابق بابوسر شاہراہ پر سرچ آپریشن تاحال جاری ہے۔ اب تک 6 لاشیں نکالی جا چکی ہیں جبکہ دیگر لاپتا افراد کی تلاش جاری ہے۔
وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے متاثرہ علاقے کا دورہ کر کے متاثرین سے ملاقات کی اور آپریشن کی نگرانی کی۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ بابوسر روڈ اور ناران شاہراہ بند ہیں، تاہم شاہراہ ریشم خنجراب سے راولپنڈی تک کھلی ہے۔ گزشتہ روز بابوسر میں پھنسے سیاحوں کو بھی بحفاظت چلاس منتقل کر دیا گیا ہے۔ اس وقت گلگت بلتستان میں کوئی سیاح پھنسا ہوا نہیں ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بابو سر ٹاپ دیامر حادثہ سیلاب