غیرقانونی ہاؤسنگ سوسائٹیزکے سدباب کیلئے پنجاب سپیشل پلاننگ اتھارٹی قائم کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, January 2025 GMT
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 جنوری2025ء) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے غیر قانونی ہاؤسنگ سوسائٹیز کے سدباب کے لئے پنجاب سپیشل پلاننگ اتھارٹی قائم کرنے کا اصولی فیصلہ کر لیا۔وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں کمرشل اور رہائشی علاقوں کے الگ الگ یکساں کلر اور ڈیزائن کی تجویز کا جائزہ لیا گیا، ہاؤسنگ سوسائٹیز میں گھروں کو ماحول دوست، واک ایبل اور جدید تقاضوں کے مطابق بنانے کا جائزہ بھی لیا گیا۔
اجلاس میں لاہور ڈویلپمنٹ پلان کے فیز ون کے تحت 414 سکیموں پر پیشرفت کی رپورٹ پیش کی گئی، وزیراعلیٰ نے لاہور ڈویلپمنٹ پلان پر پیشرفت کا جائزہ لینے کے لئے روزانہ کی بنیاد پر تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔اجلاس میں بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ لاہور ڈویلپمنٹ پلان میں ای ٹینڈرنگ کی وجہ سے کروڑوں روپے کی بچت ممکن ہوئی ہے۔(جاری ہے)
اس دوران اضلاع میں ڈسٹرکٹ سپیشل پلاننگ کمیٹی کے قیام پر اتفاق ہوا، متعلقہ ڈپٹی کمشنر ڈسٹرکٹ سپیشل کمیٹی کے سربراہ ہوں گے، واپڈا، سوئی گیس اور واسا سمیت سروسز فراہم کرنے والے دیگر اداروں کے نمائندے بھی ڈسٹرکٹ سپیشل کمیٹی میں شامل ہوں گے۔
علاوہ ازیں اراضی کے غیرقانونی استعمال کو روکنے کے لئے وائلیشن ٹریکنگ میکنزم بھی دیا جائے گا، ڈسٹرکٹ ڈیجیٹل وال کے ذریعے اراضی کے غلط استعمال کی نشاندہی ہو گی، ڈیجیٹل ڈیٹا کی بنیاد پر درخواستوں کی فاسٹ ٹریک پر منظوری کا فیصلہ بھی کیا جا سکے گا۔مزید برآں کمرشل، رہائشی اور زرعی زمینوں کی زوننگ کی جائے گی، پی ایس پی اے ڈسٹرکٹ لینڈ یوز پلان اور زوننگ کرے گی، ڈسٹرکٹ لینڈ یوز پلان اور زوننگ کو ہر چار سال میں ریویو کیا جائے گا۔وزیراعلیٰ مریم نواز شریف نے ہاؤسنگ سیکٹر کی زیر التواء درخواستیں فوری طور پر نمٹانے کا حکم دیتے ہوئے کہا ہے کہ ٹاؤن پلاننگ مستحکم مستقبل کی ضمانت ہوتی ہے، ناقص حکمت عملی کی وجہ سے اربن ایریاز میں بے ہنگم اور غیرقانونی ہاؤسنگ سوسائٹیاں بن رہی ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
مالدیپ : میڈیا کی نگرانی کیلیے طاقتور کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
مالے (انٹرنیشنل ڈیسک) مالدیپ کی پارلیمان نے صحافیوں اور میڈیا اداروں کو ضابطہ کار میں لانے کے لیے نیا قانون منظور کر لیا ۔ پارلیمان کی جانب سے میڈیا اینڈ براڈکاسٹنگ ریگولیشنز بل کی منظوری کے بعد ایک طاقتور کمیشن قائم کیا جائے گا، جو میڈیا اداروں کی معطلی، ویب سائٹس کی بندش اور بھاری جرمانے بھی کر سکے گا۔ اس قانون پر مقامی اور بین الاقوامی حلقوں نے سخت تشویش ظاہر کی ہے۔ منگل کی شب منظور ہونے والے میڈیا اینڈ براڈکاسٹنگ ریگولیشنز بل کو انسانی حقوق کی تنظیموں نے آزادی صحافت پر حملہ قرار دیا ۔ اس قانون کے تحت ایک ریگولیٹری کمیشن قائم کیا جائے گا، جسے میڈیا اداروں کو معطل، اخبارات کی ویب سائٹس بلاک کرنے اور بھاری جرمانے عائد کرنے کا اختیار ہو گا۔یہ بل صدر محمد معیزو کی توثیق کے بعد نافذ ہوگا۔ 20سے زائد ملکی اور غیر ملکی تنظیموں نے اس قانون کو مسترد کرنے کا مطالبہ کیا تھا لیکن پارلیمان نے ان خدشات کو نظرانداز کر دیا۔ پیرس میں قائم تنظیم رپورٹرز وِدآؤٹ بارڈرز نے خبردار کیا ہے کہ اس بل میں مبہم زبان استعمال کی گئی ہے، جسے حکومت سینسرشپ کے لیے استعمال کر سکتی ہے، خاص طور پر طاقت کے غلط استعمال کی کوریج کو محدود کرنے کے لیے۔ وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ نئے ضوابط کا مقصد میڈیا پر عوامی اعتماد قائم کرنا اور جھوٹی معلومات کے پھیلاؤ کو روکنا ہے۔ وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ نئے ضوابط کا مقصد میڈیا پر عوامی اعتماد قائم کرنا اور جھوٹی معلومات کے پھیلاؤ کو روکنا ہے۔ مجوزہ کمیشن 7ارکان پر مشتمل ہو گا، جن میں سے 3کا تقرر پارلیمان کرے گی جبکہ 4کا انتخاب میڈیا کی صنعت سے ہو گا، تاہم پارلیمان کو انہیں برطرف کرنے کا اختیار ہوگا۔ کمیشن کو تقریباً 1625 ڈالر تک صحافیوں اور 6500 ڈالر تک اداروں پر جرمانہ کرنے، لائسنس منسوخ کرنے اور ایک سال قبل شائع شدہ مواد پر بھی کارروائی کرنے کا اختیار ہو گا۔