اسلام آباد:

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم پی ٹی آئی کے ساتھ دوبارہ مذاکرات شروع کرنے پر تیار ہیں، آئیں پارلیمانی کمیٹی بنائیں اور معاملات کو آگے بڑھائیں۔

وفاقی کابینہ کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ جو مذاکرات تھے، اس کے لیے ہم نے ان کی پیشکش کو قبول کیا اور ایک کمیٹی بنائی گئی، پھر اسپیکر صاحب کے توسط کے مذاکرات شروع ہوئے۔ کمیٹی کے کہنے پر پی ٹی آئی نے مطالبات لکھ کر دیے، جس کا جواب حکومتی کمیٹی نے تحریری طور پر دینا تھا، تاہم 28 تاریخ کو میٹنگ طے تھی، جس سے انکار کرکے وہ بھاگ گئے۔

انہوں نے کہا کہ کیا یہی طریقہ درست نہیں ہے کہ تحریری طور پر ملنے والے مطالبات کا تحریری طور پر ہی جواب دیا جائے۔ شہباز شریف نے کہا کہ 2018ء کے الیکشن کے بعد جب ہم احتجاجاً پارلیمنٹ میں کالی پٹیاں باندھ کر داخل ہوئے تو پی ٹی آئی کے عمران نیازی صاحب نے آگے بڑھ کر مجھے کہا کہ ہم ہاؤس کمیٹی بنا رہے ہیں اور وہ اس کی تحقیق کرے گی۔ آپ بھی اپنے ارکان اس میں نامزد کردیں۔

وزیراعظم نے بتایا کہ میں نے عمران نیازی کو جواب دیا کہ آپ اعلان کردیں، جس پر انہوں نے اعلان کردیا اور بعد میں کمیٹی بنی اور اس کا ایک آدھ اجلاس بھی ہوا۔ انہیں چاہیے کہ اپنے گلے میں جھانکیں، کہ انہوں نے بھی کوئی جوڈیشل کمیشن نہیں بنایا تھابلکہ کمیٹی ہی بنائی تھی۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ آئیں، بیٹھیں، کمیٹی کے لیے ہم تیار ہیں۔ 2018ء کے الیکشن کے لیے جو کمیٹی بنی تھی وہ بھی اپنا کام کرے اور فروری 2024ء کے الیکشن کے لیے بھی کمیٹی بنے جو حقائق سامنے لائیں۔


شہدا کی قربانیوں کی تکریم ہم سب پر فرض ہے
قبل ازیں وزیراعظم نے اجلاس کے آغاز میں کہا کہ خیبر پختونخوا میں دہشت گردوں کا مقابلہ کرتے ہوئے پاک فوج کے میجر اور سپاہی شہید ہوئے، انہوں نے بہادری سے مقابلہ کرتے ہوئے خوارج کو جہنم رسید کیا۔شہدا کی قربانیوں کی تکریم ہم سب کا فرض ہے۔ شہدا کا وطن کی خاطر جان قربان کرنا ایک لازوال داستان ہے۔

شرح سود میں کمی سے کاروبار اور صنعت کو فائدہ ہوگا
کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے پالیسی ریٹ میں ایک فی صد کمی کا اعلان کیا ہے،  میرے حساب سے یہ کم از کم 2فی صد کم ہونی چاہیے تھی۔ اس سے یقیناً کاروبار اور صنعت کو فائدہ پہنچے گا۔ بطور ٹیم ہم دن رات کاوشیں کررہے ہیں۔ ان شا اللہ پاکستان کی ترقی و خوشحالی کا ہمارا خواب ضرور شرمندہ تعبیر ہوگا۔

انسانی اسمگلنگ کے خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ انسانی اسمگلنگ کے حوالے سے سیکڑوں پاکستانیوں کی جانیں ضائع ہوئیں، اس کالے دھندے کے نتیجے میں پاکستان کا تشخص متاثر کیا گیا،  ہم اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ کے ساتھ اس پر میٹنگ بھی ہوئی، اس پر ہماری توجہ ہے، اس معاملے کو مکمل طور پر ختم کریں گے۔ جنہوں نے پاکستان کو بدنام کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، ان کے خاتمے تک ہم چین سے نہیں بیٹھیں گے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: شہباز شریف کرتے ہوئے پی ٹی آئی نے کہا کہ انہوں نے کے لیے

پڑھیں:

بھارت کی نئی چال؛ طالبان کو چترال سے نکلنے والے دریا پر ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش

بھارت کی مودی سرکار اور افغانستان کی طالبان حکومت کے درمیان بڑھتی ہوئی پینگیں خطے کے امن و استحکام کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔

طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے حال ہی بھارت کا دورہ کیا تھا جس کے بعد کابل میں مودی سرکار کے مشن کو باضابطہ سفارت خانے کا درجہ دیدیا گیا۔

اس دورے میں دونوں ممالک کے درمیان متعدد شعبے میں تعاون بڑھانے اور پروجیکٹس کی تکمیل کے معاہدے بھی ہوئے لیکن تفصیلات جاری نہیں کی گئی تھیں۔

تاہم بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ہفتہ وار پریس کانفرنس میں ایک سوال کے جواب میں جو تفصیل بتائی اُس سے مودی سرکار اور طالبان کے جارحانہ عزائم کی عکاسی ہوتی ہے۔

رندھیر جیسوال نے کہا کہ طالبان حکومت کی افغانستان میں ہائیڈروالیکٹرک پروجیکٹس کی تعمیر میں مدد کرنے کو تیار ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ہمارے افغانستان کے ساتھ آبی وسائل اور اس سے جڑے پروجیکٹس میں تعاون کی ایک لمبی تاریخ ہے۔

بھارتی ترجمان نے افغان شہر ہرات میں قائم ڈیم کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ یہ پروجیکٹ بھی بھارت کی مدد اور تعاون کے بغیر ناممکن تھا۔

رندھیر جیسوال کے اس تازہ بیان پر قطر میں موجود طالبان کے سفیر سہیل شاہین نے کہا کہ بھارت کے جذبہ خیرسگالی کا خیرمقدم کرتے ہیں۔

سہیل شاہین نے مزید کہا کہ بھارت کے ساتھ افغانستان کے کئی معاملات پر دو طرفہ معاہدے ہیں اور دونوں کے درمیان مزید تعاون کے بہت سے مواقع اب بھی موجود ہیں۔

بھارت اور افغانستان ک طالبان حکومت کے درمیان بڑھنے والی یہ پینگیں اُس وقت سامنے آئی ہے جب امیرِ طالبان ملا ہبتہ اللہ اخوندزادہ نے ملکی وزارت توانائی کو دریائے کنڑ پر ڈیم کی تعمیر شروع کرنے کا حکم دیا۔

یہاں تک کہ ملا ہبتہ اللہ اخوندزادہ نے یہ بھی کہا کہ اگر ملکی کمپنیوں کے ساتھ معاہدوں میں تاخیر ہورہی ہے تو غیر ملکی کمپنیوں سے کام کروالیا جائے۔

پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لیے موقع کی تاک میں رہنے والی مودی سرکار نے جھٹ پٹ دریائے کنڑ پر ڈیم کی تعمیر کے لیے اپنی خدمات پیش کردی ہیں۔

یاد رہے کہ دریائے کنڑ کا ماخذ پاکستان کے خوبصورت علاقے چترال میں ہے اور یہاں سے 482 کلومیٹر کا سفر طے کرنے کے بعد دریائے کابل میں شامل ہوتا ہے اور کنڑ کے مقام پر دریائے کنڑ بن کر واپس پاکستان آتا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • ایران اور امریکہ جوہری معاملے پر دوبارہ مذاکرات شروع کریں، بحرین
  • افغان وفدنے دہشت گردوںکی حوالگی کی پیشکش نہیں کی‘پاکستان
  • پی پی آزاد کشمیر کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بے نتیجہ ختم
  • ایٹمی ہتھیاروں سے لیس شرپسند ملک دنیا کے امن کیلئے خطرہ ہے، عباس عراقچی
  • امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات دنیا کے امن کے لیے خطرہ، ایران
  • بھارت کی افغان طالبان کو دریائے کنٹر پر ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش
  • بھارت کی نئی چال؛ طالبان کو چترال سے نکلنے والے دریا پر ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش
  • چترال سے نکلنے والے دریائے کنڑ پر بھارت کی افغان طالبان کو ڈیم بنانے میں مدد کی پیشکش
  • امید ہے سہیل آفریدی میری پیشکش قبول کریں گے، وزیراعظم شہباز شریف
  • پاکستان اور افغانستان استنبول میں امن مذاکرات کا دوبارہ آغاز کرنے پر متفق