پی ٹی آئی نے وزیراعظم کی طرف سے مذاکرات کی پیشکش مستردکردی
اشاعت کی تاریخ: 30th, January 2025 GMT
اسلام آباد: پی ٹی آئی نے وزیراعظم شہبازشریف کی طرف سے مذاکرات کی پیشکش مستردکردی۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہرنے وزیراعظم کے بیان پرردعمل کااظہارکرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ہماری حکومت کے خلاف چارج شیٹ بہت لمبی ہے، وزیراعظم کی جانب سےآفرکوقبول نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کے خلاف چارج شیٹ بہت لمبی ہے، وزیراعظم کی جانب سےآفرکوقبول نہیں کیا جاسکتا۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ وزیراعظم کا بیان ہمارے مطالبات سے ہٹ کر ہے، ہم نےاسیران کی رہائی پر جوڈیشل کمیشن بنانے کامطالبہ کیا۔
بیرسٹرگوہرنے کہا کہ ہم نے مینڈیٹ کی تو ابھی بات بھی نہیں کی ہے، وزیراعظم کی باتیں غیرمتعلقہ ہیں۔
واضح رہے کہ وزیراعظم شہبازشریف نےایک بارپھرپاکستان تحریک انصاف کو مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے پارلیمانی کمیٹی بنانے کی پیشکش کی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات پرتیارہیں، آئیں پارلیمانی کمیٹی بنائیں اورمعاملات کوآگے بڑھائیں، ہم نے پی ٹی آئی سے نیک نیتی سے مذاکرات کیے مگر 28 تاریخ کے اجلاس سے پہلے ہی تحریک انصاف مذاکرات سے بھاگ گئی۔
وزیراعظم شہبازشریف کاکہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا انتخابات پرجوڈیشل کمیٹی کا مطالبہ غیرضروری ہے، الیکشن 2018 کے لیے جو کمیٹی بنی تھی وہ بھی اپنا کام کرے اور فروری 2024 کےالیکشن کے لیے بھی کمیٹی بنے اورحقائق سامنے لائیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سکردو، عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں کی گرفتاری کیخلاف احتجاجی مظاہرہ
یادگار چوک پر منعقدہ مظاہرے سے سید مظاہر حسین موسوی، محمد علی دلشاد، وزیر حسنین و دیگر نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے چیئرمین احسان ایڈووکیٹ سمیت دیگر رہنماؤں کی گرفتاری ناقابل برداشت فعل ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے رہنماؤں کی گرفتاری کیخلاف سکردو میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ یادگار چوک پر منعقدہ مظاہرے سے سید مظاہر حسین موسوی، محمد علی دلشاد، وزیر حسنین و دیگر نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے چیئرمین احسان ایڈووکیٹ سمیت دیگر رہنماؤں کی گرفتاری ناقابل برداشت فعل ہے۔ گلگت بلتستان کے حالات جان بوجھ کر خراب کئے جا رہے ہیں۔ لینڈ ریفارمز کے نام پر زمینیں ہتھیانے کی کسی کو بھی اجازت نہیں دیں گے۔ مقررین نے کہا کہ مائننگ اینڈ منرلز ایکٹ کے نام پر تماشہ لگایا جا رہا ہے، عوام ہوشیار رہیں۔ لینڈ ریفارمز بل اسمبلی میں لانے کے بعد حکومت بند گلی آگئی۔ زمینوں اور پہاڑوں کی قانون سازی عوام سے پوچھے بغیر بند کمروں میں نہیں کی جاسکتی۔