راولپنڈی کا سینٹرل جیل اڈیالہ کے مقام پر قائم ہے۔ یہ جیل شہری آبادی سے کچھ فاصلے پر موجود ہے۔ اڈیالہ جیل میں اس وقت پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان سمیت 4 ہزار 300 سے زائد ملزمان مجرمان مختلف سیلز مین قید ہیں۔ ان قیدیوں سے ملاقات کے لیے دور دراز علاقوں سے ان کے عزیز و اقارب جیل کا دورہ کرتے ہیں اور اپنے پیاروں کو کھانے پینے کی اشیا سمیت دیگر قیمتی اشیاء دیتے ہیں۔

وی نیوز نے اڈیالہ جیل کا دورہ کیا اور یہاں پر ملاقات کے لیے آنے والوں سے پوچھا کہ ان کو یہاں پر قید اپنے عزیز و اقارب سے ملاقات میں کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے؟ اور جو کوئی کھانے پینے کی اشیا یا دیگر سامان وہ لے کر آتے ہیں، کیا وہ آگے قیدیوں تک پہنچ جاتا ہے؟

ایک بزرگ خاتون نے بتایا کہ قیدیوں سے ملنے میں بہت مشکلات کا سامنا ہوتا ہے۔ ہم اگر اپنے قیدی کے لیے 2 ہزار روپیہ دیتے ہیں تو اس تک ایک ہزار پہنچتا ہے اور ایک ہزار پولیس والے لیتے ہیں۔ کھانے پینے کے لیے جو کچھ بھی لاتے ہیں تو پولیس والے پوچھتے ہیں ہمارے لیے کیا لائے ہو۔ ہر موقع پر 500 سے ایک ہزار روپے دے کر ملنا ہوتا ہے۔

اپنے بیٹے سے ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل آئی ایک بزرگ خاتون نے کہا کہ میں اور میرے شوہر بیمار ہیں، لیکن اڈیالہ جیل میں قید اپنے بیٹے سے ملاقات کے لیے آتے ہیں۔ پچھلی مرتبہ بھی آئے تھے تو ہمیں ملنے نہیں دیا گیا اور ویسے ہی واپس بھیج دیا گیا تھا۔ اس مرتبہ آئے ہیں تو انہوں نے کہا کہ پہلے 500 روپے کی پرچی بنوائیں اور اس کے بعد ملنے دیا جائے گا۔ یہاں پر کوئی بھی ہم سے عزت سے بات نہیں کرتا۔ پچھلی ملاقات کے وقت جو کپڑے لے کر آئے تھے وہ بھی قیدی تک نہیں پہنچائے گئے۔ ملاقات کا وقت تو 30 منٹ ہوتا ہے، تاہم 10 منٹ ہی ملنے دیا جاتا ہے پھر کہا جاتا ہے کہ وقت ختم ہو گیا ہے۔

اپنے بڑے بھائی سے ملاقات کے لیے آنے والے نوجوان کا کہنا تھا کہ ملاقات کے لیے پورا ایک دن لگ جاتا ہے۔ صبح 9 بجے آئے تھے اور 1 بجے کے بعد ملاقات کر کہ فارغ ہوئے ہیں۔ ملاقات کا دن نہ ہو تو پولیس والے پیسے لے کر ملاقات کرا دیتے ہیں۔ کھانے پینے کی اشیا کا ایک چارٹ بنا ہوا ہے اور اس میں درج چیزوں میں سے کچھ چیزیں لائی جا سکتی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اڈیالہ جیل.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اڈیالہ جیل سے ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل کھانے پینے ہوتا ہے جاتا ہے

پڑھیں:

عمران خان کی بہنوں کو گور کھپور ناکے پر روک دیا گیا

---فائل فوٹو

 بانئ پی ٹی آئی عمران خان کی بہنوں علیمہ خان، عظمیٰ خانم اور نورین نیازی کو اڈیالہ جیل جانے کے لیے راولپنڈی پولیس نے گور کھپور ناکے پر روک دیا۔

پولیس نے عمران خان کی بہنوں سمیت پی ٹی آئی رہنماؤں کو حراست میں لینے کے بعد چھوڑ دیا

عمر ایوب، صاحبزادہ حامد رضا اور احمد خان بچھر بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل پہنچے تھے۔

بانئ پی ٹی آئی کے کزن قاسم خان کو بھی پولیس نے روک دیا۔

 علیمہ خان، عظمیٰ خانم، نورین نیازی اور قاسم خان عمران خان سے ملاقات کے لیے اڈیالہ جیل جا رہے تھے۔

بانئ پی ٹی آئی سے اڈیالہ جیل میں آج ملاقاتوں کا دن ہے۔

اڈیالہ جیل انتظامیہ کو دی گئی فیملی ممبرز کے افراد کی لسٹ میں علیمہ خان، عظمیٰ خانم، نورین نیازی اور قاسم خان کا نام شامل تھا۔

متعلقہ مضامین

  • بچوں کے علاج کیلئے بھارت جانیوالی حیدرآباد کی فیملی مشکلات کا شکار
  • لاہور کی جیلوں میں قیدی شدید مشکلات کا شکار، پنجاب اسمبلی کمیٹی نے نوٹس لے لیا
  • بھارت نے اپنے اقدامات سے پاکستان کو تحریری آگاہ کر دیا
  • بانی پی ٹی آئی اور جیل میں ملاقاتیں کرنے والے رہنماؤں کیخلاف توہین عدالت کی درخواست دائر
  • مذہب کو بنیاد بنا کر خواتین کو پیچھے رکھنے والے اپنے رویے پر نظر ثانی کریں، شزہ فاطمہ
  • پاراچنار کی طویل مشکلات کے ردعمل میں سابق سینیٹر علامہ سید عابد الحسینی کا اہم اعلان
  • عمران خان کی 2 بہنوں کو ملاقات کی اجازت مل گئی، اڈیالہ جیل کے اندر روانہ
  • طعنہ دینے والے ہمارے ووٹوں سے ہی صدر بنے ،بلاول کی حکومت پر سخت تنقید سے متعلق رانا ثنا کا ردعمل
  • اڈیالہ جیل سے دور روک لیا تاکہ بہانہ بنا سکیں ملاقات کیلئے کوئی آیا ہی نہیں، علیمہ خان
  • عمران خان کی بہنوں کو گور کھپور ناکے پر روک دیا گیا