خواتین کھلاڑیوں کے لیے معیاری فٹ ویئر کی کمی ایک بڑا مسئلہ ہے،علی خان ترین
اشاعت کی تاریخ: 31st, January 2025 GMT
خواتین کھلاڑیوں کے لیے معیاری فٹ ویئر کی کمی ایک بڑا مسئلہ ہے،علی خان ترین ali tareen WhatsAppFacebookTwitter 0 31 January, 2025 سب نیوز
ملتان:پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی ٹیم ملتان سلطانز کے مالک اور خواتین و گراس روٹس کرکٹ کے حامی، علی خان ترین اور ویسٹ انڈیز کے معروف آل راؤنڈر کیرون پولارڈنے برطانوی کرکٹ فٹ ویئر برانڈ ایم ای یو(ME+U)میں سرمایہ کاری کی ہے۔
علی خان ترین ایم ای یو(ME+U)کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں بھی شامل ہوں گے، جہاں ان کا تجربہ اور کرکٹ کے فروغ کا وژن برانڈ کی ترقی اور جدید تقاضوں سے ہم آہنگ ان جوتوں کی ہر سطح کے کرکٹ پلئیرز تک فراہمی میں اہم کردار ادا کرے گا۔ اس سرمایہ کاری کا بنیادی مقصد پاکستان سمیت دنیا بھر میں کرکٹرز کو ایسے جدید کرکٹ شوز(Cricket Shoes) فراہم کرنا ہے جو ان کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے ساتھ کھلاڑیوں کو انجریز سے بچانے اور جسمانی تحفظ کی فراہمی میں بھی مددگار ثابت ہوں۔
علی ترین نے اس موقع پر کہا کہ جدید کرکٹ ایک سائنس بن چکی ہے، جس میں تکنیک، فٹنس اور درست فٹ ویئر کا کردار بہت اہم ہے۔ میں نے خود بطور کرکٹر محسوس کیا کہ صحیح جوتے کارکردگی اور جسمانی تحفظ میں کتنے مددگار ہوتے ہیں۔ ایم ای یو(ME+U)کے کرکٹ شوز(Cricket Shoes) خاص طور پر اسی مقصد کے لیے بنائے گئے ہیں اور میں پرامید ہوں کہ یہ کھلاڑیوں کے کھیل اور کارکردگی میں نمایاں فرق پیدا کریں گے “۔
انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کھلاڑیوں کے لیے معیاری فٹ ویئر کی کمی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ خواتین کرکٹرز کو مردوں کے مساوی اعلیٰ معیار کے کرکٹ شوز(Cricket Shoes) دستیاب نہیں ہوتے۔ اس شراکت داری کے ذریعے ہم اس خلا کو پُر کرنے کی کوشش کریں گے، تاکہ پاکستان کی خواتین کرکٹرز بھی عالمی معیار کے فٹ ویئر حاصل کر سکیں۔
روائتی کرکٹ شوز (Cricket Shoes) اکثر خواتین کی سپورٹس ضروریات کو پورا کرنے میں ناکام رہتے ہیں۔ ایم ای یو(ME+U) برطانوی کمپنی خواتین کی ضروریا ت کے مطابق کرکٹ شوز فراہم کرے گی جو کارکردگی، جسمانی آرام اور کھیل میں موثر شمولیت کو یقینی بنائے گی۔
ایم ای یو(ME+U)برطانوی کمپنی 2025 میں خواتین اور مردوں کے لیے آل راؤنڈر اور باولنگ شوز کی نئی رینج شروع کر رہی ہے۔ علی خان ترین اور پولارڈ کی اس بین الاقوامی کمپنی میں سرمایہ کاری کا بنیادی مقصد پاکستان بالخصوص جنوبی پنجاب میں کھلاڑیوں کو پروفیشنل کرکٹ شوز فراہم کرنا ہے۔
ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: علی خان ترین کھلاڑیوں کے کے لیے
پڑھیں:
سیکریٹری جنرل اقوامِ متحدہ اور اراکینِ سلامتی کونسل سے اچھی بات چیت ہوئی: جلیل عباس جیلانی
جلیل عباس جیلانی—فائل فوٹوپاکستانی سفارتی وفد کے رکن جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن تمام ممبران کے ساتھ اچھی بات چیت ہوئی، یو این کے سیکرٹری جنرل اور صدر جنرل اسمبلی سے بھی ملاقات ہوئی۔
لندن میں ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ ہمارا مؤقف ہے کہ بھارت نے جارحیت کی ہے، پاکستان امن پسند ملک ہے، ہم کافی عرصے سے بھارت کو کہہ رہے تھے کہ مسائل پُرامن طریقے سے حل کیے جائیں، بھارت کی جارحیت پر پاکستان کے جواب سے دنیا میں بھارت کے امیج کو دھچکا لگا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کافی عرصے سے الزام تراشی کر رہا تھا اب کسی نے بھارت کے بیانیے کو قبول نہیں کیا، بھارت نے کچھ ممالک کو بھی قائل کرنے کی کوشش کہ وہ بڑی طاقت ہے۔
جلیل عباس جیلانی نے کہا بھارت کے بڑی طاقت ہونے کا جھوٹا تاثر ختم ہو گیا ہے، پاکستان نے بھارت کے 6 جہاز گرائے، سسٹم جام کیا، فوجی تنصیبات کو ہٹ کیا، حالیہ جنگ کے بعد مسئلہ کشمیر پوری دنیا میں عالمی مسئلہ بن کر ابھرا ہے۔
دریں اثناء پاکستانی سفارتی وفد کی رکن سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے لندن میں ’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ اور مسئلہ کشمیر پر اقوامِ متحدہ کے ارکان کے ساتھ بات کی، آج سندھ طاس معاہدہ نظر انداز کیا جاتا ہے تو پھر مستقبل میں کسی معاہدے کی وقعت نہیں ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ ہم امن کا پیغام لے کر آئے ہیں لیکن اس کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔
سینیٹر بشریٰ انجم بٹ نے کہا کہ تجارت اور معیشت سے متعلق ٹرمپ کی فلاسفی کے ساتھ وزیرِ اعظم شہباز شریف کی فلاسفی میچ کرتی ہے، پاکستان اور بھارت جنگ میں جاتے ہیں تو پورا خطہ متاثر ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا میں ہمیں بہتر رسپانس ملا ہے، پاکستان اس کو سیز فائر کہہ رہا ہے اور بھارت اس کو ایک وقفہ کہہ رہا ہے، آج کشمیر اور سندھ طاس معاہدے کا مسئلہ حل نہ ہوا تو 6 ماہ بعد معاملہ پھر بڑھ جائے گا، ہم چاہتے ہیں کہ صدر ٹرمپ اس معاملے میں کردار ادا کریں تاکہ خطہ جنگ سے متاثر نہ ہو۔
پاکستانی سفارتی وفد کے رکن اور سابق وفاقی وزیر خرم دستگیر نے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو میں کہا کہ پانی کا معاملہ پاکستان کے لیے زندگی اور موت کا ہے، ہم پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
انہوں نے کہا کہ امریکیوں کا یہ خیال تھا کہ ٹرمپ نے سیز فائر کرا دیا مزید مداخلت کی ضرورت نہیں، ہمارا مشن ان کو یہ سمجھانا تھا کہ مداخلت کی ضرورت ہے، بھارت نہ غیر جانبدار انکوائری اور نہ بات کرنا چاہتا ہے۔
خرم دستگیر نے یہ بھی کہا کہ ہم نے یہ بات سمجھائی کہ پانی کے ساتھ 24 کروڑ لوگوں کی زندگی منسلک ہے۔