اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 31 جنوری 2025ء) فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ کا امدادی ادارہ (انروا) اسرائیلی پارلیمان کی عائد کردہ پابندیوں کے باوجود غزہ، مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں لاکھوں لوگوں کو امداد اور خدمات مہیا کر رہا ہے جن کی بقا کا دارومدار اسی مدد پر ہے۔

ادارے کی ڈائریکٹر اطلاعات جولیٹ ٹوما نے کہا ہے کہ مغربی کنارے اور مشرقی یروشلم میں 'انروا' کے طبی مراکز بدستور مریضوں کا علاج کر رہے ہیں جبکہ معمول کی چھٹی کے بعد اتوار کو سکول بھی دوبارہ کھل جائیں گے۔

ان سکولوں میں 50 ہزار لڑکے اور لڑکیاں زیرتعلیم ہیں اور انہیں اس سہولت کی فراہمی جاری رکھی جائے گی۔

ان کا کہنا ہے کہ ادارے کے اہلکار غزہ کی جنگ سے خود بری طرح متاثر ہونے کے باوجود اپنا کام کرتے رہے رہیں اور اب بھی کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

'انروا' مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں اپنی موجودگی برقرار رکھنے اور کام جاری رکھنےکے لیے پرعزم ہے۔

الزامات اور پابندی

گزشتہ سال اکتوبر میں اسرائیل کی پارلیمان (کنیسٹ) میں دو قوانین کی منظوری دی گئی تھی جن کے تحت 'انروا' کو اسرائیلی علاقوں میں کام سے روک دیا گیا اور اسرائیلی حکام پر ادارے کے ساتھ ہر طرح کا رابطہ رکھنے کی ممانعت عائد کی گئی تھی۔

یہ اقدام اسرائیل کی جانب سے 'انروا' کے بعض اہلکاروں پر 7 اکتوبر کے حملوں میں ملوث ہونے کا الزام عائد ہونے کے بعد اٹھایا گیا تھا۔ اسرائیل کے اس دعوے کے بعد 'انروا' نے نو اہلکاروں کو برخاست کر دیا جبکہ اقوام متحدہ نے الزامات کی تحقیقات کی تھیں۔

اسرائیلی پارلیمان میں منظور کردہ قوانین کے تحت 'انروا' کو مقبوضہ مشرقی یروشلم میں اپنے دفاتر بند کرنے اور تمام کارروائیاں روکنے کے لیے 30 جنوری تک مہلت دی گئی تھی۔

UNRWA انروا کی کیمونیکشن ڈائریکٹر جولیٹ ٹوما جنوبی غزہ کے علاقے دیرالبلح میں فلسطینی خاندانوں کے ساتھ ملاقات کر رہی ہیں (فائل فوٹو)۔

'انروا' کا ناگزیر کردار

جولیٹ ٹوما نے کہا ہے کہ 'انروا' کے کام میں خلل آنے کے فلسطینی پناہ گزینوں کی زندگیوں اور مستقبل پر تباہ کن نتائج ہوں گے۔ ادارہ دہائیوں سے کئی ممالک میں فلسطینیوں کو انسانی امداد کے علاوہ مفت تعلیمی و طبی خدمات پہنچا رہا ہے جبکہ کسی اور ادارے کو فلسطینیوں تک اس جیسی رسائی حاصل نہیں ہے نہ ہی کسی کے پاس اس قدر بڑے پیمانے پر مدد دینے کی صلاحیت موجود ہے۔

لاکھوں فلسطینی پناہ گزین بنیادی خدمات کے لیے 'انروا' پر انحصار کرتے ہیں اور جب تک اس تنازع کا مستقل حل نہیں نکلتا اس وقت تک 'انروا' کی موجودگی ناگزیر ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا ہےکہ اسرائیل کے حکام کی جانب سے تاحال یہ نہیں بتایا گیا کہ اس پابندی پر عملدرآمد کیسے ہو گا۔

غذائی مدد میں اضافہ

غزہ میں اقوام متحدہ کے زیراہتمام انسانی امداد کی فراہمی میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔

عالمی پروگرام برائے خوراک (ڈبلیو ایف پی) نے رواں ہفتے شمالی علاقے میں امداد کی تقسیم کے مزید مراکز قائم کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے جہاں اب تمام تنور دوبارہ فعال ہو گئے ہیں۔

ادارہ 'انروا' کے تعاون سے خوراک کے پارسل تقسیم کرنے کا عمل بھی دوبارہ شروع کر رہا ہے اور 19 جنوری کو جنگ بندی کا آغاز ہونے کے بعد 350,000 لوگوں کو یہ مدد پہنچائی گئی ہے۔

فلسطین کے لیے 'ڈبلیو ایف پی' کے ڈائریکٹر انتوئن رینارڈ نے بتایا ہے کہ شمالی علاقے بیت لاہیہ میں روزانہ 20 ہزار کھانے تقسیم کیے جا رہے ہیں۔ علاقے میں غیرغذائی امداد بھی درکار ہے تاکہ لوگوں کی دیگر ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔

ہنگامی طبی حالات

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایف پی) نے بتایا ہے کہ غزہ کے 36 میں سے 18 ہسپتال غیرفعال ہو چکے ہیں جبکہ 142 بنیادی طبی مراکز میں سے 57 ہی (جزوی طور پر) کام کر رہے ہیں۔

مقبوضہ فلسطینی علاقے میں 'ڈبلیو ایف پی' کے نمائندے ڈاکٹر رک پیپرکورن نے کہا ہے کہ جنگ بندی امداد میں اضافے کے حوالے سے اچھی خبر ہے۔ تاہم، بہت سے بیمار اور زخمی لوگوں کو خصوصی علاج معالجہ درکار ہے۔ ان میں 2,500 ایسے بچے بھی شامل ہیں جنہیں علاج کے لیے بیرون ملک نہ بھجوایا گیا تو ان کی موت واقع ہو سکتی ہے۔ مجموعی طور پر 12 تا 14 ہزار لوگوں کو غزہ سے باہر علاج کی سہولیات درکار ہیں۔

انہوں نے ایسے مریضوں کو مشرقی یروشلم اور مغربی کنارے کے ہسپتالوں میں بھیجنے کی سفارش بھی کی ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے لوگوں کو رہے ہیں کے لیے رہا ہے کے بعد

پڑھیں:

فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو افشا ہونے کے بعد اسرائیلی فوجی استغاثہ لاپتہ

اسرائیلی چینل 14 نے رپورٹ کیا کہ چیف آف اسٹاف نے انہیں اس شبہے میں عہدے سے ہٹا دیا کہ وہ فلسطینی قیدی پر حملے کی ویڈیو کے افشا میں ملوث تھیں، یہ ویڈیو سدی تیمان حراستی مرکز میں پیش آنے والے واقعے سے متعلق تھی۔ اسلام ٹائمز۔ عبرانی میڈیا نے خبر دی ہے کہ اسرائیلی فوج کی سابق فوجی استغاثہ (پراسیکیوٹر) یفات تومر یرو شالومی لاپتہ ہو گئی ہیں۔ یہ وہی افسر ہیں جنہوں نے حال ہی میں ایک فلسطینی اسیر پر تشدد کی ویڈیو افشا ہونے کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ عبرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق یفات تومر یرو شالومی کے لاپتہ ہونے کے بعد اسرائیلی پولیس نے تلاش کی کارروائیاں شروع کر دی ہیں، وہ صبح کے وقت سے غائب ہیں اور ان کی گاڑی تل ابیب کے ساحل کے قریب سے ملی ہے۔

روزنامہ ہارٹز نے پولیس کے ایک ذریعے کے حوالے سے لکھا کہ استغاثہ کی جان کو خطرہ لاحق ہونے کا اندیشہ ہے۔ مزید یہ کہ ان کے گھر سے ایک خودکشی نوٹ بھی ملا ہے۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ چیف آف اسٹاف نے حکم دیا ہے کہ لاپتہ استغاثہ کی تلاش کے لیے فوج کے تمام وسائل استعمال کیے جائیں۔ یفات تومر یرو شالومی اسرائیلی فوج کی فوجی استغاثہ کی سربراہ تھیں۔ ان کو حال ہی میں ایال زامیر (چیف آف اسٹاف) کے حکم پر برطرف کر دیا گیا تھا۔

اسرائیلی چینل 14 نے رپورٹ کیا کہ چیف آف اسٹاف نے انہیں اس شبہے میں عہدے سے ہٹا دیا کہ وہ فلسطینی قیدی پر حملے کی ویڈیو کے افشا میں ملوث تھیں، یہ ویڈیو سدی تیمان حراستی مرکز میں پیش آنے والے واقعے سے متعلق تھی۔ وزیرِ جنگ نے بھی چیف آف اسٹاف کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ فوجی استغاثہ جنرل اپنے عہدے پر واپس نہیں آئیں گی، کیونکہ وہ سدی تیمان کی ویڈیو کے انکشاف میں ملوث تھیں۔  

متعلقہ مضامین

  • نیتن یاہو نے فلسطینی قیدیوں کے لیے سزائے موت کے بل کی منظوری کی حمایت کر دی
  • نیتن یاہو نے فلسطینی قیدیوں کو پھانسی دینے کے بل کی حمایت کردی
  • اسرائیلی فوج نے فوجی پراسیکیوٹر کو ہٹا دیا
  • حماس کا اسرائیل پر اسیر کی ہلاکت کا الزام، غزہ میں امداد کی لوٹ مار کا دعویٰ بھی مسترد
  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو افشا ہونے کے بعد اسرائیلی فوجی استغاثہ لاپتہ
  • اسرائیل غزہ امن معاہدے کے تحت امداد پنچانے نہیں دے رہا، اقوام متحدہ
  • جنگ بندی کے باوجود غزہ میں صیہونی فوج کے حملے، مزید 5 فلسطینی شہید
  • اسرائیلی حملے، 24 گھنٹے میں مزید 5 فلسطینی شہید
  • اسرائیلی پابندیوں سے فلسطینیوں کو خوراک و پانی کی شدید کمی کا سامنا ہے، انروا
  • اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں