خواتین کے خلاف تعصبات کا خاتمہ ضروری ہے، فرحین عامر
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
کرا چی (کامرس رپورٹر)لپٹن ٹیز اینڈ انفیوژنز پاکستان (Lipton Teas & Infusions Pakistan) کی چیف ایگزیکٹو آفیسر، فرحین سلمان عامر نے انٹرنیشنل ویمن لیڈرز سمٹ 2025 میں ایک انتہائی پراثر اور فکر انگیز خطاب کرتے ہوئے خواتین کو معاشرتی اقدار کو چیلنج کرنے، بے جا حدود کو مسترد کرنے اور قیادت میں اپنی جگہ بنانے پر زور دیا۔اپنے پیشہ ورانہ سفر کو بیان کرتے ہوئے، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ خواتین کو قیادت کرنے کے لیے کسی اجازت کی ضرورت نہیں، بلکہ انہیں اپنی موجودہ صلاحیتوں کو پہچاننے اور ان پر بھروسہ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ کیسے انہوں نے معاشرتی توقعات کے برعکس ایک ورکنگ مدر اور بزنس لیڈر کی حیثیت سے خود کو منوایا، اور کس طرح اپنے کیریئر میں درپیش تعصبات کا خاتمہ کیا جائے ۔استنبول منتقل ہونے کے بعد کی اپنی زندگی پر روشنی ڈالتے ہوئے، فرحین نے بتایا کہ کیسے انہوں نے اپنے خاندان کی فلاح و بہبود کو یقینی بناتے ہوئے ایک ہائی پروفائل کارپوریٹ کردار کا توازن برقرار رکھا، اس حقیقت کومدنظر رکھتے ہوئے کہ خواتین کو اپنے عزائم اور خاندانی زندگی میں سے کسی ایک کا انتخاب نہیں کرنا پڑتا، بلکہ وہ خود اپنا راستہ اور توازن قائم کرسکتی ہیں۔انہوں نے پاکستان میں مردوں کے زیرِ اثر چائے کی انڈسٹری میں اپنی قیادت کے بارے میں بھی بات کی، جہاں وہ اب بھی اعلیٰ سطحی بورڈ رومز میں واحد خاتون ہیں، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قیادت دی نہیں جاتی، بلکہ اسے خود حاصل کرنا پڑتا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انہوں نے
پڑھیں:
ہم اپنی خودمختاری کے دفاع کیلئے جوابی اقدام کیلئے پُرعزم ہیں، امیر قطر
عرب و اسلامی ممالک کے ایک ہنگامی سربراہی اجلاس میں شیخ تمیم بن حمد آل ثانی کا کہنا تھا کہ اسرائیل، شام کو تقسیم کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے، لیکن یہ سازشیں ناکام ہوں گی۔ نتین یاہو، عرب دنیا کو اسرائیلی اثر کے تحت لانے کا خواب دیکھ رہا ہے، جو ایک خطرناک وہم ہے۔ اسلام ٹائمز۔ "دوحہ" میں عرب اور اسلامی ممالک کا ایک ہنگامی سربراہی اجلاس ہوا، جس کا آغاز قطر کے امیر "شیخ تمیم بن حمد آل ثانی" کے خطاب سے ہوا۔ اس موقع پر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کہا کہ قطر کے دارالحکومت پر ایک بزدلانہ حملہ کیا گیا، جس میں "حماس" رہنماؤں کے خاندانوں اور مذاکراتی وفد کے رہائشی مقام کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے شہری، اس حملے سے حیران رہ گئے اور دنیا بھی اس دہشتگردی و جارحیت پر چونک گئی۔ حملے کے وقت حماس کی قیادت قطر اور مصر کی جانب سے دی جانے والی ایک امریکی تجویز پر غور کر رہی تھی۔ اس اجلاس کی جگہ سب کو معلوم تھی۔ امیر قطر نے کہا کہ اسرائیل کی غزہ پر جنگ اب نسل کشی میں بدل چکی ہے۔ دوحہ نے حماس اور اسرائیل کے وفود کی میزبانی کی اور ہماری ثالثی سے کچھ اسرائیلی و فلسطینی قیدیوں کی رہائی ممکن ہوئی۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر اسرائیل، حماس کی سیاسی قیادت کو قتل کرنا چاہتا ہے تو پھر مذاکرات کیوں کرتا ہے؟۔ اسرائیل کی جارحیت کُھلی بزدلی اور غیر منصفانہ ہے۔
امیر قطر نے کہا کہ مذاکراتی فریق کو مسلسل نشانہ بنانا دراصل مذاکراتی عمل کو ناکام بنانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل، غزہ کو ایسا علاقہ بنانا چاہتا ہے جہاں رہائش ممکن نہ ہو تا کہ وہاں کے لوگوں کو جبراً ہجرت پر مجبور کیا جا سکے۔ اسرائیل یہ سمجھتا ہے کہ وہ ہر بار عرب دنیا پر نئی حقیقتیں مسلط کر سکتا ہے۔ شیخ تمیم بن حمد آل ثانی نے کہا کہ عرب خطے کو اسرائیل کے اثر و رسوخ میں لانا ایک خطرناک خیال ہے۔ اسرائیل، شام کو تقسیم کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے لیکن یہ سازشیں ناکام ہوں گی۔ نتین یاہو، عرب دنیا کو اسرائیلی تسلط کے زیر اثر لانے کا خواب دیکھ رہا ہے، جو ایک خطرناک وہم ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسرائیل نے عرب امن منصوبے کو قبول کر لیا ہوتا تو خطہ بے شمار تباہیوں سے محفوظ رہتا۔ اسرائیل کی انتہاء پسند رژیم، دہشت گردانہ اور نسل پرستانہ پالیسیاں ایک ساتھ اپنا رہی ہے۔ امیر قطر نے واضح کیا کہ ہم اپنی خودمختاری کے تحفظ اور اسرائیلی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لئے ہر ضروری قدم اٹھانے کے لئے پُرعزم ہیں۔