پیپلزپارٹی آزادی رائے پر یقین رکھتی ہے ، عبدالجبار خان
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)وزیراعلیٰ سندھ کے معاون خصوصی برائے خوراک و سابق ایم پی اے عبدالجبار خان نے کہا ہے کہ پیپلزپارٹی آزادی رائے پر یقین رکھتی ہے لیکن جس طرح کچھ ناعاقبت اندیش عناصر آزادی رائے اور جمہوری آزادی کا غلط استعمال کررہے ہیں وہ ملک کی سلامتی کے اداروں ، سیاسی قائدین اور معززین کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی نے ہمیشہ جمہوری رائے اور مثبت تنقید قبول کی ہے لیکن ایک عرصے سے پی ٹی آئی اور دیگر جماعتوں نے سوشل میڈیا اور دیگر ذرائع پر جس طریقے سے گالم گلوچ اور کردار کشی کی مہم چلائی ہے اس کے بعد اس طرح کے عناصر کو ان حرکات سے باز رکھنے کیلئے اقدامات کرنا بہت ضروری ہیں۔ کیونکہ کردار کشی کی ایک مہم چلائی جارہی ہے وہ اب ناقابل برداشت ہوچکی ہے ، پیپلزپارٹی جمہوری جماعت ہے اور جمہوری سوچ و اداروں کا احترام کرتی ہے۔ لیکن اس کی کسی کو اجازت نہیں دی جاسکتی کہ وہ آزادی رائے کی آڑ میں منفی سرگرمیوں کا حصہ بنیں اور منفی کلچر کو پروان چڑھائیں اس لئے ہر ایک کو اپنے طرز عمل کا جائزہ لینا ہوگا تاکہ ملک ترقی کرسکے۔ انہوں نے کہاکہ اس سے پہلے پیپلزپارٹی کیخلاف ہر دور میں کردار کشی کی مہم چلائی جاتی رہی ہے ، محترمہ بینظیر بھٹو کیخلاف ماضی میں گھٹیا زبان استعمال کی گئی۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
مقبوضہ کشمیر میں جدوجہد آزادی، بھارتی ریاست کی بوکھلاہٹ آشکار
مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر میں عوامی نمائندوں کو نظر بند کر کے نام نہاد جمہوریت کو بے نقاب کر دیا۔
کشمیری شہداء کی توہین ہندوتوا نظریے کے تحت مسلم شناخت کو دبانے کی گھناؤنی سازش ہے۔
بھارتی اخبار دی وائر کے مطابق جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر نے 13 جولائی کو منتخب سرکاری عہدیداران بشمول وزیر اعلیٰ کو گھروں میں نظر بند کر دیا۔
دی وائر نیوز کے مطابق حکومت کی جانب سے آرٹیکل 370 کی منسوخی اور یوم شہداء کی سرکاری تعطیل ختم کر دی گئی تھی، 1931 کا واقعہ کشمیری عوام کی خود مختار سیاسی اور آئینی تشخص کی نمائندگی کرتا ہے۔ بی جے پی کے اپوزیشن لیڈر نے 1931 میں ڈوگرہ حکمران کے ہاتھوں مارے گئے 22 افراد کو غدار قرار دیا۔
بھارتی اخبار کے مطابق آرٹیکل 370 کے خاتمے کے بعد، بی جے پی جلد از جلد جموں و کشمیر کو باقی ملک کے قوانین کے تحت ضم کرنے کی کوشش میں ہے، لیفٹیننٹ گورنر کے آئینی طور پر مشکوک اقدامات جموں و کشمیر کے ساتھ دیگر ریاستوں کے لیے بھی باعث تشویش ہونے چاہئیں۔
دی وائر کے مطابق بی جے پی کے اقدامات کا پہلا مسئلہ قوم پرست تاریخ اور شناخت کی یک جہتی کی سوچ سے جڑا ہے، بی جے پی مرکزی حکومت وفاقی اکائیوں پر اپنا تاریخی بیانیہ تھوپ رہی ہے۔
بی جے پی کا 1931 کے شہداء کو ’’غدار‘‘ کہنا کشمیری جدوجہد کو دبانے کوشش ہے، کشمیریوں کے یادگار دنوں پر پابندی لگانا مودی سرکار کی ذہنی شکست کی علامت ہے۔
مقبوضہ کشمیر پر زبردستی حکمرانی مودی سرکار کی غیر جمہوری سوچ اور آمریت کی عکاس ہے۔ مودی سرکار کے ان جارحانہ اقدامات سے مقبوضہ جموں و کشمیر پر گرفت مضبوط نہیں بلکہ غیر مستحکم ہو رہی ہے۔