ایس آئی ایف سی کے تعاون سے پٹرولیم کے شعبے میں ترقی کے لیے اہم پیشرفت
اشاعت کی تاریخ: 1st, February 2025 GMT
ایس آئی ایف سی کی جانب سے پٹرولیم کمپنیوں کے حصص کے فروخت کے تناسب میں اضافے اور اس شعبے کی ترقی کے لیے موثر اقدامات کیے جارہے ہیں۔
ایس آئی ایف سی کی سفارشات کے مطابق نئے گیس کے ذخائر کے فروخت کے قوانین میں نرمی کردی گئی ہے۔
ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن (ای اینڈ پی) کمپنیوں کو گیس ذخائر کی مد میں دیے گئے حصص کو 10 فیصد سے بڑھا کر 35 فیصد کر دیا گیا ہے جب کہ کمپنیوں کو گیس کی بروقت ترسیل کے لیے سوئی گیس نیٹ ورک کا استعمال یا اپنی پائپ لائن بچھانے کی اجازت دی گئی۔
یہ بھی پڑھیے:امریکی سرمایہ کاروں کے دورہ پاکستان کا وزارت خارجہ سے تعلق نہیں، ایس آئی ایف سی معلومات دے سکتا ہے، دفتر خارجہ
اس فیصلے کا بنیادی مقصد گیس کے ذخائر کا بہترین استعمال، نجی شعبے کی ترقی کے لیے شفافیت اور یکساں مواقع فراہم کرنا ہے۔
نجی کمپنیوں کو گیس کی فروخت سے مارکیٹ کی مجموعی طلب کو پورا کیے جانے کے ساتھ ساتھ گردشی قرضوں میں کمی متوقع ہے
ایس آئی ایف سی کی معاونت سے سوئی گیس کمپنیوں کی مالی مشکلات حل کرنے کے لیے حکومت کا اہم اقدام قابل ستا ئش قرار دیا گیا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
Gas petroleum SIFC.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایس آئی ایف سی کے لیے
پڑھیں:
پاکستان ٹیکسٹائل کونسل کا برآمدات میں نمایاں کمی اور عالمی کمپنیوں کی بندش پر اظہارِ تشویش
اسلام آباد:پاکستان ٹیکسٹائل کونسل نے برآمدات میں نمایاں کمی اور صنعتوں کی بندش پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔
کونسل کی جانب سے جاری بیان کے مطابق رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں برآمدات 3.83 فیصد کمی کے بعد 7.61 ارب ڈالر رہ گئی ہیں، جبکہ صرف ستمبر کے مہینے میں برآمدات میں 11.71 فیصد کی نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی جس کی مالیت 2.51 ارب ڈالر رہی۔
پی ٹی سی کے مطابق اس سہ ماہی میں تجارتی خسارہ بڑھ کر 9.37 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے، جس کی بڑی وجہ درآمدات میں 13.49 فیصد اضافہ ہے، جو بیرونی کھاتوں پر شدید دباؤ ڈال رہا ہے۔ اس طرح کی صورتحال کے باعث گل احمد ٹیکسٹائل نے اپنے ایکسپورٹ اپیرل سیگمنٹ کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس سے ہزاروں ملازمین متاثر ہوئے ہیں۔
اسی طرح کئی عالمی بڑی کمپنیاں بھی پاکستان سے نکلنے یا اپنے آپریشن محدود کرنے پر مجبور ہو چکی ہیں۔ پروکٹر اینڈ گیمبل، مائیکروسافٹ، شیل سمیت دیگر اداروں کا انخلا اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ملک میں توانائی کے نرخ، ٹیکس بوجھ اور پالیسی کی غیر یقینی صورتحال بڑے مسائل کی شکل اختیار کر گئی ہے۔
پاکستان ٹیکسٹائل کونسل نے حکومت سے فوری اصلاحات پر زور دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو مزید صنعتوں کی بندش اور سرمایہ کاری میں کمی کا خطرہ ہے۔
چیئرمین پی ٹی سی فواد انور نے کہا ہے کہ برآمدی صنعتوں کے لیے خطے کے مطابق توانائی کے نرخ فراہم کیے جائیں اور ٹیکس اصلاحات کے ساتھ ساتھ ریفنڈ سسٹم کو بھی بہتر بنایا جائے تاکہ برآمدات کو سہارا دیا جا سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس وقت کی صورتحال میں مزید برآمدات کا سکڑنا ایک بڑا خدشہ ہے، جس سے ملک کی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔