بھارت کی اشتعال انگیز بیان بازی سے جنوبی ایشیا کے امن کو شدید خطرہ لاحق ہے، حریت کانفرنس
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
ترجمان نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت کے غیر ذمہ دارانہ طرز عمل کا سنجیدہ نوٹس لے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا انحصار اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے منصفانہ حل پر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارت کی دفاعی اور عسکری قیادت کی طرف سے اشتعال انگیز بیان بازی کی شدید مذمت کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اس طرح کے بیانات پورے جنوبی ایشیا کو عدم استحکام کی طرف دھکیل رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈوکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت کے وزیر دفاع اور فوجی سربراہاں کے بیانات سے نئی دہلی کی خطرناک ذہنیت اور ہندوتوا پر مبنی تسلط اور جارحیت کے نظریے اور جنگی جنون کی عکاسی کرتے ہیں۔ترجمان نے کہا کہ بھارتی جرنیل مذاکرات اور تعاون کو فروغ دینے کے بجائے مودی حکومت کے انتہا پسندانہ بیانیے کو فروغ دے رہے ہیں، جنگ کے شعلے بھڑکا رہے ہیں اور علاقائی امن کے لیے کوششوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ حریت ترجمان نے کہا کہ یہ اشتعال انگیزیاں مقبوضہ جموں و کشمیر میں اپنی داخلی ناکامیوں اور عوامی تحریک سے توجہ ہٹانے کے لیے مودی حکومت کے ہتھکنڈوں کا حصہ ہیں۔
ترجمان نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت کے غیر ذمہ دارانہ طرز عمل کا سنجیدہ نوٹس لے۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا انحصار اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کے منصفانہ حل پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی اور علاقائی اور عالمی امن کو خطرے میں ڈالنے پر جوابدہ بنانا چاہیے۔ انہوں نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں ہر عمر اور جنس کے کشمیریوں کی مسلسل گرفتاریوں اور ہراساں کیے جانے پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ حریت ترجمان نے کہا کہ بی جے پی حکومت اور اس کی افواج نے 5 اگست 2019ء کے بعد کشمیریوں کو ہراساں کرنے، بلاجواز گرفتاریوں، تشدد، جائیدادوں کی ضبطی اور سرکاری ملازمین کی برطرفی کی مہم تیز کر دی ہے، یہاں تک کہ ماہرین تعلیم، صحافیوں، انسانی حقوق اور سماجی کارکنوں کو بھی نہیں بخشا گیا۔
ترجمان نے افسوس کا اظہار کیا کہ بھارتی فورسز اور ایس آئی اے اور این آئی اے جیسی ایجنسیوں نے نام نہاد محاصرے اور تلاشی کی کارروائیوں اور چھاپوں کی آڑ میں کشمیر کو اس کے باشندوں کے لیے جہنم بنا دیا ہے۔ انہوں نے بھارت پر زور دیا کہ وہ کشمیر کے حوالے سے اپنی ہٹ دھرمی ترک کرے، ظالمانہ رویہ ختم کرے اور کشمیریوں اور پاکستان کے ساتھ بامعنی اور نتیجہ خیز بات چیت شروع کر کے ایک نئے باب کا آغاز کرے تاکہ دیرینہ تنازعہ کشمیر کو ہمیشہ کے لیے حل کیا جا سکے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جنوبی ایشیا نے کہا کہ بھارت کے انہوں نے کہ بھارت رہے ہیں کے لیے
پڑھیں:
صوبوں سے مل کر ریلو ے نیٹ ورک کو وسطی ایشیا تک توسیع دینگے : وزیراعظم
اسلام آباد+کراچی (اپنے سٹاف رپورٹر سے+سٹاف رپورٹر) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان ریلوے کی ڈیجیٹائزیشن، جدت اور جدید سہولیات کی فراہمی ملکی معیشت کو مضبوط کرنے میں اہم کردار ادا کرے گی۔ وفاقی حکومت سندھ حکومت کے ساتھ مل کر کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) کو جدید خطوط پر استوار کرے گی۔ صوبے اور ملک بھر کے تمام ریلوے سٹیشنوں کو اپ گریڈ کیا جائے گا۔ وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار گزشتہ روز یہاں نیو شالیمار ایکسپریس اور کراچی کینٹ ریلوے سٹیشن کے اپ گریڈ شدہ ویٹنگ رومز اور سی آئی پی لائونج کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ، وفاقی وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، غیر ملکی سفارتکار، ارکان پارلیمنٹ اور وفاقی و صوبائی حکام بھی موجود تھے۔ وزیراعظم نے کہا سندھ اور پنجاب کی طرح خیبر پی کے اور بلوچستان کی حکومتوں کے ساتھ بھی اسی طرح کی ہم آہنگی پیدا کی جائے گی تاکہ پاکستان ریلوے کو خطے کا بہترین سفری نظام بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے کے فریٹ سسٹم کو بھی منظم کیا جا رہا ہے اور تھر کول کی ترسیل کے لیے وفاقی اور سندھ حکومتیں 50 فیصد شراکت کے ساتھ مشترکہ منصوبہ چلا رہی ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ منصوبوں کے مقررہ اہداف کے حصول کے لیے تمام ضروری فنڈز جاری کیے جائیں گے۔ کراچی اور لاہور کے درمیان چلنے والی شالیمار ایکسپریس کو مکمل طور پر نئی اور جدید ٹرین میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کراچی کو معاشی مرکز اور "پاکستان کا دل" قرار دیا۔ انہوں نے اعادہ کیا کہ پنجاب، سندھ، خیبر پی کے اور بلوچستان کی صوبائی حکومتوں کے ساتھ مکمل تعاون جاری رکھا جائے گا تاکہ ریلوے نظام کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے ذریعے ملکی معیشت کو استحکام دیا جا سکے۔ وزیراعظم نے حنیف عباسی کی قیادت کی تعریف کی اور انہیں آج کی تقریب کا ہیرو قرار دیتے ہوئے فرسودہ ریلوے نظام میں تبدیلی لانے پر مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت تمام صوبوں کے ساتھ مل کر ریلوے نیٹ ورک کو وسطی ایشیا تک توسیع دے گی، خصوصاً ازبکستان- افغانستان- پاکستان ریلوے لائن منصوبے کا ذکر کیا۔ انہوں نے اسلام آباد- تہران- استنبول ریلوے روٹ کی بحالی پر بھی زور دیا جس سے معیشت نئی بلندیوں کو چھوئے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ کہ حنیف عباسی ایشیائی ترقیاتی بنک کے ساتھ 2 ارب ڈالر کے قرض کے لیے بات چیت کر رہے ہیں تاکہ کراچی سے روہڑی تک ریلوے لائن کو مزید اپ گریڈ کیا جا سکے اور اسے ریکوڈک منصوبے سے منسلک کیا جا سکے۔ وزیراعظم نے وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کی خواہش پر کے سی آر کو سی پیک میں شامل کرنے کے لئے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ انہوں نے کہا کہ کے سی آر کراچی کے عوام کے لیے ناگزیر منصوبہ ہے اور اسے ہر عالمی فورم پر اجاگر کیا گیا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ منصوبہ جلد عملی شکل اختیار کرے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ 54 ریلوے سٹیشنز پہلے ہی جدید بنائے جائے جا چکے ہیں اور جب تمام چھوٹے بڑے سٹیشنز اپ گریڈ ہو جائیں گے تو وہ وزیر ریلوے کے لیے صدارتی ایوارڈ کی سفارش کریں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومتی پالیسی کے تحت 14 ٹرینوں کو آئوٹ سورس کیا جا رہا ہے جبکہ ریلوے کے ہسپتال اور سکول بھی نجی انتظامیہ کے حوالے کیے جا رہے ہیں تاہم ریلوے ملازمین کے حقوق کا مکمل تحفظ یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کہ ایم ایل-1 منصوبے پر بھی پیش رفت جاری ہے۔ وفاقی وزیر ریلوے حنیف عباسی نے کہا کہ وزیراعظم کی رہنمائی میں صرف آٹھ ماہ کے اندر شاندار بہتری دیکھنے میں آئی ہے۔ روہڑی سٹیشن کی اپ گریڈیشن پر 1 ارب روپے خرچ کیے جا رہے ہیں جبکہ کراچی سٹی سٹیشن پر بھی کام جاری ہے۔ وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کراچی آمد پر وزیراعظم کا خیرمقدم کیا اور صوبائی حکومت کی جانب سے ہرممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ قبل ازیں وزیراعظم نے کراچی کینٹ سٹیشن پر نیو شالیمار ایکسپریس کا افتتاح کیا اور سہولیات کو جدید بنانے اور ڈیجیٹائزیشن کے کاموں کا جائزہ لیا۔ انہوں نے اپ گریڈ شدہ ویٹنگ ایریا، سی آئی پی لائونج، جدید ڈائننگ ہال اور کمپیوٹرائزڈ ٹکٹنگ سسٹم کا بھی معائنہ کیا۔ وزیر اعظم کراچی میں آفتاب شعبان میرانی کے گھر گئے جہاں انہوں نے آفتاب شعبان میرانی کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا۔ عطاء اللہ تارڑ، حنیف عباسی، سید مراد علی شاہ بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔ وزیراعظم کراچی میں رکن قومی اسمبلی اور پیپلز پارٹی کے رہنما عبدالقادر پٹیل کے گھر گئے جہاں انہوں نے عبدالقادر پٹیل کو ان کے صاحبزادے کی شادی کی مبارکباد دی۔ مراد علی شاہ نے شہباز شریف اور وفاقی وزیر برائے ریلوے حنیف عباسی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مرکزی حکومت کراچی کی ترقی کے لیے سنجیدہ کوششیں کر رہی ہے۔ وزیرِ اعلیٰ نے نشاندہی کی کہ جب تک کراچی حیدرآباد موٹروے مکمل نہیں ہوتی، ٹرین سفر عوام کے لیے سب سے قابلِ اعتماد ذریعہ نقل و حمل ہے۔ مراد علی شاہ نے ایک مرتبہ پھر کے سی آر کے لیے وفاقی تعاون کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی وسائل اس بڑے منصوبے کے لیے ناکافی ہیں۔ انہوں نے یقین دلایا کہ سندھ حکومت وفاقی حکام اور ریلوے کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی تاکہ منصوبے کی کامیاب تکمیل ممکن ہو سکے۔ وزیراعظم محمد شہبازشریف کراچی میں نوابزادہ جام کرم علی اور پرنس جام قائم علی کی رہائش گاہ گئے۔