حکومت سندھ اور متحدہ عرب امارات کے مابین زرعی تعاون بڑھانے پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 3rd, October 2025 GMT
کراچی:
حکومت سندھ اور متحدہ عرب امارات کے مابین زرعی تعاون بڑھانے پر اتفاق ہوگیا۔
صوبائی وزیر زراعت سردار محمد بخش مہر سے یو اے ای کے قونصل جنرل کراچی بخیت عتیق الرومیثی نے ملاقات کی، جس میں سندھ حکومت کے ترجمان اور میئر سکھر ارسلان اسلام شیخ بھی شریک تھے۔
ملاقات کے دوران زرعی شعبے میں تعاون کے امکانات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیر زراعت سردار محمد بخش مہر نے کہا کہ زرعی پیداوار کو جدید خطوط پر استوار کرنا ناگزیر ہے، سندھ حکومت کسانوں کی فلاح و بہبود کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔
یو اے ای کے قونصل جنرل بخیت عتیق الرومیثی نے کہا کہ سندھ کے زرعی شعبے میں تعاون بڑھانے کے وسیع امکانات موجود ہیں، باہمی تعاون سے دونوں ممالک کے تجارتی تعلقات مزید مضبوط ہوں گے۔
اس موقع پر ترجمان سندھ حکومت و میئر سکھر ارسلان اسلام شیخ نے کہا کہ سندھ اور دوست ممالک کے درمیان تعلقات مزید بہتر ہوں گے، حکومت شہروں کی ترقی اور اربن ڈویلپمنٹ پر خصوصی توجہ دے رہی ہے، جبکہ سکھر میں ترقیاتی منصوبوں اور انفراسٹرکچر کی بہتری کے لیے کام تیزی سے جاری ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
شہباز شریف کے دورہِ ریاض میں بڑے فیصلوں کی تیاری، پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان نئے معاشی اقدامات کا اعلان متوقع
وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی رانا تنویر حسین نے کہا ہے کہ گزشتہ ماہ ہونے والے تاریخی دفاعی معاہدے کے بعد اب پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اقتصادی تعاون تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔
وزیراعظم کا دورہِ ریاضوزیر کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف اس ماہ کے آخر میں ریاض کا دورہ کریں گے جس دوران بڑے معاشی اقدامات اور مشترکہ منصوبوں کا اعلان متوقع ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پاک سعودی دفاعی معاہدہ اور خطے کی سیاست پر اثرات
سعودی عرب کی زرعی شعبے میں دلچسپیرانا تنویر حسین نے بتایا کہ سعودی عرب پاکستانی زرعی مصنوعات، چاول، گوشت، مکئی، تل اور خشک اونٹنی کے دودھ میں سرمایہ کاری اور تجارت کا خواہاں ہے۔ لائیو اسٹاک اور کنٹریکٹ فارمنگ میں بھی تعاون پر بات چیت ہوئی ہے۔
سعودی حکام نے مختلف منصوبوں کے لیے دسمبر 2025 تک ٹائم لائنز مقرر کر دی ہیں، تاکہ سرمایہ کاری اور منصوبہ بندی کو جلد عملی شکل دی جا سکے۔
سی پیک کا دوسرا مرحلہ اور زرعی ترقیوزیر نے بتایا کہ سی پیک فیز ٹو میں زراعت کو مرکزی حیثیت حاصل ہوگی، جس میں جدید زرعی ٹیکنالوجی کی منتقلی، انفراسٹرکچر اور کسانوں کی تربیت شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب سے باہمی مفادات کا خیال رکھنے کی توقع ہے، بھارت کا پاک سعودی معاہدے پر ردعمل
جدید ٹیکنالوجی اور ڈیٹا سسٹمپاکستان اس وقت بروقت اور درست زرعی ڈیٹا سے محروم ہے۔ چین کے تعاون سے سیٹلائٹ سسٹم اور جدید ڈیٹا کلیکشن سے یہ مسئلہ حل کیا جائے گا تاکہ پیداوار اور فوڈ سیکیورٹی سے متعلق فیصلے بہتر انداز میں کیے جا سکیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں