اسٹار کڈز کو بھی بالی ووڈ میں مشکلات کا سامنا ہوتا ہے، جیدیپ اہلاوت
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
بالی وڈ اداکار جیدیپ اہلاوت نے بالی ووڈ میں اقربا پروری کے موضوع پر بات کی ہے اور اس بات پر زور دیا ہے کہ اسٹار کڈز کی زندگی ہمیشہ آسان نہیں ہوتی۔
انہوں نے اداکارہ عالیہ بھٹ کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک شاندار اداکارہ ہیں اور انہیں اپنے خاندان کی وجہ سے بہت تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
جیدیپ اہلاوت نے کہا، "اسٹار کڈز کو فلمی دنیا میں بڑا فائدہ ملتا ہے، لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ان کی زندگی میں مشکلات نہیں ہیں۔ عالیہ جیسی شاندار اداکارہ کو بھی 'نیپو کڈ' کے طور پر ہر دن تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے، اور یہ بہت عجیب محسوس ہوتا ہوگا۔"
انہوں نے اس بات کو مزید واضح کیا کہ کسی کی پیدائش کو اس کے خلاف استعمال کرنا غیر منصفانہ ہے۔
انہوں نے کہا، "اگر ایک بچہ ڈاکٹر کے خاندان میں پیدا ہوتا ہے اور لوگ اسے ہر دن یہی کہتے ہیں کہ 'تم ڈاکٹر بنو گے کیونکہ تم ڈاکٹر کے بچے ہو'، تو وہ بچہ پریشان نہیں ہوگا؟ یہ اس کا قصور نہیں ہے کہ وہ ایسے خاندان میں پیدا ہوا۔"
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
غزہ میں فلسطینیوں کیخلاف بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہئے، ترکیہ
اپنے ایک جاری بیان میں یورو-میڈیٹیرین ہیومن رائٹس واچ کا کہنا تھا کہ غزہ کے اقصادی محاصرے کے خاتمے اور بلا مشروط انسانی امداد کی رسائی کو یقینی بنانے کیلئے عالمی برادری موثر تعاون کرے۔ جان بوجھ کر اس طرح کی غیر انسانی شرائط کو مسلط کرنا، نسل کشی کی واضح ترین مثال ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ترکیہ کے وزیر خارجہ "هاکان فیدان" نے کہا کہ غزہ میں فلسطینیوں کے خلاف بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا ناقابل قبول ہے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار انقرہ میں وزارت خارجہ کی عمارت میں اپنے نارویجین ہم منصب "سپین بارت ایدہ" کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا۔ اس موقع پر انہوں نے غزہ میں انسانی صورت حال کی جانب اشارہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں 50 روز سے انسانی امدادکا داخلہ بند ہے۔ یہ صورت حال مزید جاری نہیں رہ سکتی۔ اسی سلسلے میں یورو-میڈیٹیرین ہیومن رائٹس واچ نے غزہ کی پٹی کی سنگین معاشی اور انسانی صورت حال سے خبردار کیا۔ اس ادارے نے اعلان کیا کہ غزہ کی مالی امداد روک کر اسرائیل نے منظم طریقے سے یہاں کے مکینوں کو تباہ کرنے کی ٹارگٹڈ پالیسی اپنائی ہے۔
غزہ میں نسل کشی کے آغاز سے صیہونی رژیم نے یہاں کسی بھی قسم کی امداد اور رقوم کو داخل ہونے سے روک رکھا ہے۔ یہ مالی محاصرہ غزہ میں شدید اقتصادی بحران پیدا کر رہا ہے اور فلسطینیوں کو اس بات پر مجبور کر رہا ہے کہ وہ بلیک مارکیٹ سے مہنگی قیمتوں پر اشیائے ضروریہ خریدیں جو کہ اُن کی مالی حالت کو مزید بگاڑ رہا ہے۔ ہیومن رائٹس واچ کے اس ادارے نے مزید کہا کہ یہ اقتصادی دباؤ صرف غزہ کے اقتصادی ڈھانچے پر ہی حملہ نہیں بلکہ وہاں کی آبادی کو بھوک سے مرنے اور بتدریج تباہ کرنے کی صیہونی پالیسیوں کا مرکزی نقطہ ہے۔ اس ادارے نے مطالبہ کیا کہ غزہ کے اقصادی محاصرے کے خاتمے اور بلا مشروط انسانی امداد کی رسائی کو یقینی بنانے کے لئے عالمی برادری موثر تعاون کرے۔ جان بوجھ کر اس طرح کی غیر انسانی شرائط کو مسلط کرنا، نسل کشی کی واضح ترین مثال ہے۔