پی ٹی آئی کے منتخب ارکان عوام سے دور بھاگتے ہیں، ایمل ولی
اشاعت کی تاریخ: 2nd, February 2025 GMT
، ایمل ولی - فوٹو: فائل
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) سربراہ ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کے منتخب ارکان عوام سے دور بھاگتے ہیں۔
چارسدہ میں باچا خان اور ولی خان کی برسی تقریب سے خطاب میں ایمل ولی خان نے کہا کہ بانی پی آٹی نے کہا ہے کہ پختونخوا کے وہ حلقے کھولے جائیں جہاں پی ٹی آئی ہاری ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی ) کے مرکزی صدر ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے بعد غلطیاں ہوئیں،خیبرپختونخوا میں حکومت کی رٹ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پختونخوا کے تمام حلقے کھولے جائیں، 12 سال سے انہیں حکومت سے باہر رکھا جارہا ہے، اے این پی عدم تشدد کی سیاست پر یقین رکھتی ہے۔
اے این پی سربراہ نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی کے منتخب ارکان اسمبلی عوام سے دور بھاگتے ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: پی ٹی ا ئی اے این پی ایمل ولی ولی خان نے کہا
پڑھیں:
حکومت! فوج کو عوام کے سامنے نہ کھڑا کرے، حزب الله لبنان
اپنے ایک بیان میں شیخ علی دعموش کا کہنا تھا کہ امریکہ کیجانب سے لبنان اور خطے پر مسلسل حملے، اس بات کا ثبوت ہیں کہ مزاحمت ایک قومی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لبنان کی مقاومتی تحریک "حزب الله" كی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ "شیخ علی دعموش" نے کہا کہ لبنان کی حکومت نے اس غلط فہمی پر انحصار کیا کہ امریکہ و اسرائیل کے خیال میں مزاحمت کمزور ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا كہ ہم بات چیت کے لئے تیار ہیں تاہم لبنان کو کمزور کرنے والی کسی تجویز کو قبول نہیں کریں گے۔ شیخ علی دعموش نے کہا کہ دشمن سمجھتا تھا کہ وہ فیصلوں، دباؤ، حملوں و جنگ کی دھمکیوں سے مزاحمت کو جھکا سکتا ہے اور ہمیں امریکہ و اسرائیل کے فیصلوں کو ماننے پر مجبور کر سکتا ہے۔ البتہ وہ حزب الله و امل تحریک کی ثابت قدمی سے حیران رہ گئے اور اس سے بھی زیادہ، مزاحمت کے حامیوں کی ہتھیاروں سے وابستگی نے انہیں حیران کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کو نقصان پہنچانے کی حکومتی کوششیں اب رک چکی ہیں۔ جو لوگ یہ سوچتے ہیں کہ مزاحمت دباؤ یا دھمکیوں سے ختم ہو سکتی ہے، وہ غلط فہمی میں ہیں۔ جو لوگ مزاحمت کو کمزور سمجھنا شروع ہو گئے ہیں وہ اور بھی زیادہ غلط فہمی میں مبتلا ہیں۔
شیخ علی دعموش نے حکومت کو خبردار کیا کہ فوج کو استقامتی محاذ کے خلاف استعمال نہ کریں اور اسے اپنے ہی عوام کے سامنے نہ کھڑا کریں۔ فوج کا کام ملک پر حملے روکنا، اندرونی امن قائم رکھنا اور استحکام کو یقینی بنانا ہے، نہ کہ عوام سے لڑنا۔ اس مسئلے کا واحد حل یہ ہے کہ قومی سطح پر دفاعی حکمت عملی پر بات چیت ہو اور ہم اس کے لئے تیار ہیں۔ ہم کوئی ایسا مشورہ قبول نہیں کریں گے جو لبنان کی طاقت کو کم کرے۔ انہوں نے کہا کہ استقامتی محاذ سے ہتھیاروں کی حوالگی کے معاملے پر کوئی چالاکی یا ہوشیاری نہیں چلے گی۔ ہم یہ قبول نہیں کریں گے کہ ہماری طاقت اور دفاعی صلاحیتیں، ہم سے چھین کر امریکہ و اسرائیل کے فائدے کے لئے استعمال ہوں۔ ہم یہ بھی قبول نہیں کریں گے کہ لبنان ایک کمزور اور شکست خوردہ ملک بن جائے جس پر آسانی سے اندرونی یا بیرونی حملے کئے جائیں۔ آخر میں انہوں نے زور دیا کہ امریکہ کی جانب سے لبنان اور خطے پر مسلسل حملے، اس بات کا ثبوت ہیں کہ مزاحمت ایک قومی ضرورت ہے۔