حماس کا اعلی سطح کا وفد ماسکو پہنچ گیا ، روسی وزارت خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
ماسکو(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 فروری2025ء)روسی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ فلسطینی تحریک مزاحمت کا وفد پیر کے روز ماسکو پہنچ گیا ہے ، حماس کے سیاسی شعبے کے نائب سربراہ موسی ابو مرزوق وفد کی قیادت کررہے ہیں ۔
(جاری ہے)
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق وفد روسی وزارت خارجہ کے حکام کے ساتھ جنگ بندی کے پہلے مرحلے کے دوران فلسطین اور مشرق وسطی کی صورت حال پر تبادلہ خیال کرے گا۔واضح رہے روس مشرق وسطی کے کھلاڑیوں کے ساتھ دیرینہ تعلقات رکھتا ہے۔ خصوصا ایران، لبنان اور شام و فلسطینی اتھارٹی کیعلاوہ اسرائیل کے ساتھ بھی روسی تعلقات کی لمبی تاریخ ہے۔ خود حماس کا وفد بھی سات اکتوبر سے شروع ہونے والی اسرائیلی جنگ کے دوران روس کا دورہ کر چکا ہے۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
روس کی یوریشین فورم میں بھارت کی مغرب نواز اتحادوں میں شمولیت پر تنقید
روسی وزیر خارجہ نے انڈو-پیسفک اسٹریٹیجی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کوئی انڈو-پیسفک وجود نہیں رکھتا، نیٹو نے چین مخالف عزائم کے تحت بھارت کو اس حکمت عملی میں شامل کرنے کے لیے یہ تصور تخلیق کیا۔ اسلام ٹائمز۔ یوریشین فورم میں اپنی تقریر میں روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کواڈ اور انڈو-پیسفک اسٹریٹیجی جیسے مغرب نواز اتحادوں پر تنقید کی، جن میں بھارت بھی شامل ہے۔ یہ تنقید بھارت کے ایشیا میں مغرب نواز اور چین مخالف کردار پر روس کی عوامی ناراضی کو ظاہر کرتی ہے۔ روسی وزیر خارجہ کے اہم پالیسی خطاب سے پاکستان کے لیے 3 اہم نکات سامنے آئے، ایک یہ کہ انہوں نے انڈو-پیسفک اسٹریٹیجی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کوئی انڈو-پیسفک وجود نہیں رکھتا، نیٹو نے چین مخالف عزائم کے تحت بھارت کو اس حکمت عملی میں شامل کرنے کے لیے یہ تصور تخلیق کیا۔
لاروف نے بالواسطہ طور پر بھارت کی کواڈ میں شمولیت پر تنقید کی، حالانکہ کانفرنس میں بھارت کی حکمران جماعت بی جے پی کے 3 ارکان سمیت 12 رکنی وفد بھی موجود تھا۔ سرگئی لاروف نے کہا کہ ہم نے اپنے بھارتی ہم منصبوں سے بات چیت کی، جنہوں نے کہا کہ ان کی کواڈ میں شمولیت صرف تجارت اور معیشت تک محدود ہے، لیکن عملی طور پر کواڈ ممالک مشترکہ بحری مشقوں میں مسلسل شریک ہو رہے ہیں، ان الفاظ پر بھارتی وفد پر سکتہ طاری ہوگیا۔ روسی وزیر خارجہ نے افغانستان سے متعلق ایک اور اہم تبصرہ کرتے ہوئے نیٹو پر تنقید کی کہ 4 سال قبل ذلت آمیز پسپائی کے بعد نیٹو ایک بار پھر افغانستان میں داخلے کے نئے راستے تلاش کر رہا ہے۔
قبل ازیں سینیٹر مشاہد حسین سید نے روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف سے ملاقات کے دوران حالیہ پاک-بھارت کشیدگی کے دوران روس کے مثبت غیرجانبدارانہ کردار پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ یہ ملاقات یوریشین فورم کے آغاز سے قبل روس کے شہر پرم میں ہوئی، جو تقریباً 40 منٹ تک جاری رہی۔ روسی وزیر خارجہ لاروف نے سینیٹر مشاہد حسین سمیت 5 نمایاں ایشیائی سیاستدانوں سے ملاقات کی جن میں چین، ترکیہ، جنوبی کوریا اور کمبوڈیا کے رہنما شامل تھے۔ یونائیٹڈ رشیا کی خصوصی دعوت پر 25 یوریشیائی ممالک سے 100 سے زائد مندوبین نے شرکت کی۔ روسی وزیر خارجہ نے کہا کہ روس کی خارجہ پالیسی کا مقصد خطے میں امن، سلامتی اور استحکام کو فروغ دینا ہے۔