پاکستان کے 'فرٹیلٹی ریٹ' میں کمی آئی ہے، اقوام متحدہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 03 فروری 2025ء) شرح پیدائش سے متعلق اقوام متحدہ کی تازہ رپورٹ ابھی منظر عام پر نہیں آئی ہے، تاہم میڈیا ادارے ڈان نے اس کے شائع ہونے سے قبل ہی، غیر ترمیم شدہ رپورٹ، کے حوالے سے یہ معلومات جاری کی ہیں۔
اس رپورٹ کے مطابق پاکستان میں شرح پیدائش میں پہلے سے کافی کمی آئی ہے اور اب یہ صرف 3.
نومولود پاکستانی بچوں میں شرح اموات: مناسب نگہداشت ہر بچے کا بنیادی حق
اقوام متحدہ کی اس رپورٹ کے مطابق منصوبہ بند مداخلتوں کے ذریعے کم عمری میں شرح پیدائش کو کم کرنے سے گہرے سماجی و اقتصادی فوائد حاصل ہوتے ہیں، جو کم شرح پیدائش میں بھی مزید اہم کردار بھی ادا کر سکتی ہیں۔
(جاری ہے)
اس رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کم عمر لڑکیوں اور نوجوان خواتین کی زندگیوں میں بہت جلد بچے پیدا کرنے سے گریز کرنے سے مزید تعلیم، ملازمت اور زندگی بہتر ہونے کے ساتھ ہی زندگی کی دیگر خواہشات کی تکمیل کے مواقع بھی میسر ہو سکتے ہیں۔
پاکستان میں مردوں کے مقابلے میں خواتین تین ملین کم کیوں؟
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سن 2024 میں تقریباً 1.8 بلین ایسے لوگ، یعنی عالمی آبادی کا تقریبا 22 فیصد، 63 ممالک اور علاقوں میں رہتے تھے، جو آبادیاتی تبدیلی کے ابتدائی یا درمیانی مراحل میں ہیں اور جن کے سن 2054 کے بعد ہی کم بارآوری تک پہنچنے کا امکان ہے۔
اس میں کہا گیا ہے، جن خطوں میں حکومتیں ابھی تک شرح پیدائش میں منتقلی کے عمل کو مکمل کرنے سے دور ہیں، انہیں لڑکیوں اور خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے ایسے قوانین اور طریقہ کار کے نفاذ کو مضبوط کرنا چاہیے۔ اس میں بچوں کی شادی پر پابندی کے قوانین اور ایسے ضابطے شامل ہیں، جو جنسی اور تولیدی صحت کی دیکھ بھال، معلومات اور تعلیم تک مکمل اور مساوی رسائی کی ضمانت دیتے ہوں۔
رپورٹ کے مطابق ان ممالک کے لیے، جو پہلے ہی معاشی، سماجی اور ماحولیاتی چیلنجوں سے نبرد آزما ہیں، انہیں آبادی میں اضافے کا مؤثر طریقے سے انتظام کرنا بہت اہم ہو گا۔
پاکستان کے لیے بہت زیادہ آبادی کا بوجھ کس حد تک قابل برداشت؟
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ان مسائل کو حل کر کے، ممالک صحت مند اور زیادہ پیداواری کی صلاحیت والی آبادی بڑھا سکتے ہیں۔
اس سے معیار زندگی کو بڑھایا جا سکتا ہے اور اگلی نسل کے لیے ایک پائیدار مستقبل کو بھی یقینی بنایا جا سکتا ہے۔یونیسیف کی رپورٹ، کیا صحت پر حکومت کی کوئی توجہ ہے؟
اقوام متحدہ کی اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ نصف صدی کے دوران عالمی شرح پیدائش میں تقریباً مسلسل کمی آئی ہے، جو کہ سن 1970 میں فی عورت 4.8 بچوں کی پیدائش کی اوسط شرح سے 2024 میں 2.2 تک پہنچ گئی ہے۔ سن 1990میں جب عالمی شرح پیدائش کی 3.3 تھی، اس کے مقابلے میں آج خواتین اوسطاً ایک بچہ کم پیدا کرتی ہیں۔
ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے شرح پیدائش میں اقوام متحدہ کہا گیا ہے رپورٹ میں گیا ہے کہ اس رپورٹ آئی ہے کے لیے
پڑھیں:
لبنان پر اسرائیلی حملے قابل مذمت: مقبوضہ کشمیر پر مودی کا بیان مسترد کرتے ہیں، پاکستان
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) پاکستان نے 5 جون 2025ء کو بیروت اور لبنان جنوبی مضافاتی علاقوں پر اسرائیلی افواج کے فضائی حملوں کی پر زور مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عید الاضحی کے موقع پر شروع کیے گئے یہ حملے بین الاقوامی قانون، لبنان کی خودمختاری اور 24 نومبر کے جنگ بندی کے معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہیں۔دفتر خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ طاقت کا لاپرواہی سے استعمال شہریوں کی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے، علاقائی عدم استحکام کو فروغ دینے اور دیرپا امن کی کوششوں کیلئے نقصاندہ ہے۔ پاکستان مشکل کی اس گھڑی میں لبنان کی حکومت اور عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔پاکستان نے بین الاقوامی برادری بالخصوص اقوام متحدہ اور جنگ بندی کے ثالثوں پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی قابض افواج کو جوابدہ ٹھہرانے کے ساتھ ساتھ کشیدگی میں اضافہ کو روکنے کے لیے فوری کارروائی کی جائے۔ پاکستان امن، انصاف اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں کے لیے پرعزم ہے۔مزید براں پاکستان نے نریندر مودی کا بیان مسترد کر دیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان مقبوضہ کشمیر کے بارے میں مودی کا گمراہ کن بیان مسترد کرتا ہے۔ ایسے بیانات کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں مظالم سے عالمی توجہ ہٹانا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں۔ مودی نے ایک بار پھر پہلگام حملے کا الزام پاکستان پر لگایا ہے۔ مودی بغیر کسی ثبوت کے پاکستان پر الزام تراشی کر رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلم شدہ متنازعہ علاقہ ہے۔ بیان بازی سے کشمیر کی قانونی اور تاریخی حیثیت تبدیل نہیں ہو سکتی۔ مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں‘ کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق ہونا چاہئے۔ اقوام متحدہ‘ انسانی حقوق کی تنظیمیں اور عالمی برادری مظالم بند کرائے۔