بجٹ کیلیے مشاورت شروع کردی، بلوچستان میں بھی زرعی انکم ٹیکس پر غور ہورہا ہے، وزیرخزانہ
اشاعت کی تاریخ: 3rd, February 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ آئندہ مالی سال کے وفاقی بجٹ 26-2025 کیلئے مشاورت شروع کردی ہے تمام چیمبرز اور صنعت کاروں سے 8 فروری تک تجاویز مانگی ہیں برآمدات سے معاشی نمو حاصل کرنا چاہتے ہیں، زرعی ٹیکس سے متعلق پنجاب، کے پی اور سندھ میں بل منظور ہوگئے، ایف بی آر میں اصلاحات کا عمل جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اسلام آباد چیمبر کا دورہ کیا، اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی سے آج ملاقات ہوئی ہے، چیف جسٹس سے ٹیکس کیسز پر جلد فیصلوں کی درخواست کروں گا، ٹیکسوں سے متعلق امور اور تصفیہ طلب معاملات حل کرائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بجٹ 26-2025 کے امور پر مشاورت شروع کردی، تمام چیمبرز اور صنعت کاروں سے 8 فروری تک تجاویز مانگی ہیں، ایس ایم ایز کو ٹارگٹڈ سبسڈی دینے کے حوالے سے جائزہ لیں گے، اپریل اور مئی میں بزنس کمیونٹی اپنی بجٹ تجاویز لے کر آتے ہیں، بجٹ پیش کرنے کے بعد اپیلوں کا سلسلہ شروع ہوتا ہے، اس عمل میں 4 ماہ کا وقت ضائع ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس بار مشاورت کے بعد بجٹ سازی کا عمل جنوری میں ہی شروع کیا گیا، بزنس کمیونٹی کی تجاویز کو جنوری 2025 سے سنا جارہا ہے، مجھے کچھ تجاویز ملی ہیں، بجٹ سے پہلے بات چیت ہونی چاہیے، ہم دربار لگاکر نہیں بیٹھنا چاہتے، بزنس کمیونٹی کے پاس ہمیں جانا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ ہم نے معیشت کا ڈی این اے تبدیل کرنا ہے، برآمدات سے معاشی نمو حاصل کرنا چاہتے ہیں، اپنا ریونیو بڑھانے کیلیے ہر سائیڈ پر اپنی صلاحیت بڑھانا ہوگی، اسٹرکچرل بینچ مارکس درست سمت میں ہیں۔
محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ زرعی ٹیکس سے متعلق پنجاب، کے پی اور سندھ میں بل منظور ہوئے، بلوچستان میں بھی زرعی انکم ٹیکس پر غور ہورہا ہے، ایف بی آر میں اصلاحات کا عمل جاری ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ توانائی،ٹیکسیشن،ایس اوایز اور پبلک فنانس سمیت مختلف شعبوں میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات کاعمل جاری ہے،تنخواہ دار اور مینوفیکچرنگ طبقے پر ٹیکسوں کا بوجھ غیرمتناسب ہے، زرعی انکم ٹیکس کے حوالہ سے پیشرفت ہوئی ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ محصولات بڑھانے کیلیے ٹیکنالوجی سمیت مختلف شعبوں میں استعداد کار کو بہتر بنانا ہے، توانائی،ٹیکسیشن،ایس او ایز اور پبلک فنانس سمیت مختلف شعبوں میں ڈھانچہ جاتی اصلاحات کاعمل جاری ہے، اس کے تحت مقداری اور ڈھانچہ جاتی بنچ مارک ہوتے ہیں، ڈھانچہ جاتی بنچ مارک کے ضمن میں قومی مالیاتی معاہدے پردستخط ہو چکے ہیں،خیبرپختونخوا کے بعدسندھ نے بھی زرعی انکم ٹیکس کے حوالہ سے پیشرفت کی ہے، بلوچستان بھی اس ضمن میں اقدامات کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ کہیں سے ہمیں آغاز تو کرنا ہو گا، تنخواہ دار اور مینوفیکچرنگ طبقے پر ٹیکسوں کا بوجھ غیرمتناسب ہے، اگرٹیکس کی بنیادمیں وسعت لائی جائے تویہ بوجھ مساوی ہوجائے گا، زرعی انکم ٹیکس کے حوالہ سے پیشرفت خوش آئندہے۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں امیدہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ چھ ماہ کے جائزے میں پاکستان اچھی حالت میں ہوگا، وزیرخزانہ نے کہاکہ بجٹ سازی کاعمل شروع ہوچکاہے، تاجروں اورسرمایہ کاروں کی تجاویز لئے جارہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 8 فروری تک تمام چیمبرز اوروزارتوں وڈویژنز سے تجاویز اورسفارشات طلب کی گئی ہے، انہوں نے کہاکہ وہ خودمختلف چیمبرزمیں جائیں گے اورتمام تجاویز لیں گے، پاکستان اس وقت آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام میں ہے، اس پروگرام کے مطابق ان تجاویزاورسفارشات کاجائزہ لیا جائیگا اسی طرح ہم نے حکومتی اداروں کو بھی کہا کہ وہ بجٹ کے لیے اپنی تجاویز دیں، زرعی ٹیکس بل پنجاب، کے پی اور سندھ سے پاس ہوا ہے امید ہے بلوچستان سے بھی زرعی ٹیکس بل جلد منظور ہوگا۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ معاشی استحکام کے لیے ایک سال سے زائد کی کوششیں ہیں، بڑے گروپس پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے تیار ہیں، مہنگائی کی شرح 3 فیصد پر آ گئی ہے، پورے ملک میں مہنگائی بتدریج نیچے آ رہی ہے پالیسی ریٹ 12 فیصد پر آ گیا ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ ہمارا لین دین قرض جات پر ہوتا ہے جسے بتدریج نیچے جانا ہے جہاں بھی ٹارگٹ سبسڈی ہے اس کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے، پرائیویٹ سیکٹر سے حکومت کے ساتھ ڈیل کرتا رہا ہوں بجٹ میں کچھ لوگ خوش اور کچھ ناخوش ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے بجٹ کی تیاری جنوری سے شروع کر دی ہے اوردرخواست کی ہے کہ جو بھی تجاویز ہیں وہ بھیج دیں، ایس ایم ایز کو ٹارگٹڈ سبسڈی دینے کے حوالے سے جائزہ لیں گے، اپریل مئی میں بزنس کمیونٹی کے افراد اپنی بجٹ تجاویز لے کر آتے ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ زرعی انکم ٹیکس محمد اورنگزیب بزنس کمیونٹی عمل جاری ہے اصلاحات کا زرعی ٹیکس بھی زرعی کا کہنا
پڑھیں:
عائشہ عمر نے ریئلٹی شو ’لازوال عشق‘ کو ڈیٹنگ شو قرار دینے کی خبروں کی تردید کردی
اداکارہ و ٹی وی میزبان عائشہ عمر نے اپنے آنے والے اردو زبان کے ریئلٹی شو ’لازوال عشق‘ کو ڈیٹنگ شو قرار دینے والی خبروں کی سختی سے تردید کی ہے۔
دی کرنٹ کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں عائشہ عمر نے کہا کہ کچھ نیوز آؤٹ لیٹس دعویٰ کر رہے ہیں کہ انہوں نے اسے پاکستانی ڈیٹنگ شو کہا ہے، لیکن یہ درست نہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ نہ تو انہوں نے اور نہ ہی پروڈکشن ٹیم نے اسے کبھی ڈیٹنگ شو کہا ہے۔
عائشہ عمر نے بتایا کہ یہ شو مغربی ریئلٹی فارمیٹس جیسے ’لو آئی لینڈ‘ سے متاثر نہیں ہے بلکہ یہ بامعنی گفتگو، طویل المدتی تعلقات اور شادی کے مقصد پر مبنی ہے۔
ان کے مطابق پرومو پر مختلف آرا سامنے آرہی ہیں مگر یہ بالکل بھی ڈیٹنگ شو نہیں ہے بلکہ شادی کے لیے ساتھی تلاش کرنے کا ایک پلیٹ فارم ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ شو ترکیہ میں فلمایا گیا ہے لیکن چونکہ یہ اردو زبان میں اور پاکستانی ناظرین کے لیے بنایا جا رہا ہے، اس لیے یہ ثقافتی اقدار اور اصولوں کے عین مطابق ہے، فارمیٹ کے تحت شرکا ایک پرتعیش ولا میں رہیں گے مگر ان کے الگ فلورز، الگ کمرے اور ڈریسنگ اسپیسز ہوں گے، جب کہ صرف لاؤنج، کچن اور پول سائیڈ مشترکہ استعمال کے لیے ہوں گے۔
عائشہ عمر کے مطابق اس طرح کے فارمیٹس پہلے بھی پاکستان میں دکھائے جا چکے ہیں جہاں نوجوان ایک ہی جگہ رہتے ہیں مگر ان کی رہائش الگ ہوتی ہے۔
انہوں نے ’لازوال عشق‘ کو ایک بصیرت افروز سماجی تجربہ قرار دیا جو نوجوانوں کی بات چیت، میل جول اور رویوں کو اجاگر کرے گا۔
فارمیٹ کے بارے میں انہوں نے بتایا کہ شو میں پہلے سے کوئی جوڑے نہیں بنائے گئے، شرکا ایک دوسرے کو جاننے اور گفتگو کے بعد شادی کے لیے تعلقات قائم کریں گے، جب کہ کھیل اور سرگرمیاں بھی اسی بات چیت پر مبنی ہوں گی۔
قبل ازیں انسٹاگرام پر جاری کیے گئے شو کے ٹیزر میں دکھایا گیا تھا کہ چار مرد اور چار خواتین ایک بنگلے میں رہیں گے، جہاں ان کی بات چیت، اختلافات اور جذباتی ارتقا کو ریکارڈ کیا جائے گا۔
ٹیزر میں عائشہ عمر کو خوبصورت مناظر سے لطف اندوز ہوتے اور ایک پرتعیش بنگلے میں داخل ہوتے دکھایا گیا، جہاں انہوں نے اس شو کو ابدی محبت کی تلاش اور جذباتی آزمائشوں کی عکاسی قرار دیا۔
خیال رہے کہ شو کا پہلا ٹیزر سامنے آتے ہی سوشل میڈیا پر شدید تنقید اور بائیکاٹ کی مہم شروع ہوگئی تھی اور صارفین نے پیمرا سے اس پر پابندی لگانے کا مطالبہ کیا تھا۔
تاہم، پیمرا نے وضاحت دی کہ یہ شو صرف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر نشر ہوگا، ٹی وی پر نہیں، لہٰذا یہ پیمرا کے دائرہ کار میں نہیں آتا اور اس پر پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔
’لازوال عشق‘ بہت جلد یوٹیوب پر نشر کیا جائے گا، تاہم نشر ہونے کی حتمی تاریخ کا اعلان ابھی تک نہیں کیا گیا۔
Post Views: 5