بلال عباس کی نئی گرل فرینڈ کون ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 4th, February 2025 GMT
مداحوں کی پسندیدہ آن اسکرین جوڑی اداکار بلال عباس اور اداکارہ درفشاں سلیم کی ڈیٹنگ کی خبریں گردش کرنے لگی ہیں۔
ایسا اس وقت ہوا جب حال ہی میں اداکارہ مائرہ خان نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گیم کھیلتے ہوئے اس حوالے سے انکشاف کیا۔
اداکارہ مائرہ خان نے حال ہی میں نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بطور مہمان شرکت کی، جہاں انہوں نے دلچسپ گفتگو کے ساتھ ساتھ گیمز بھی کھیلے۔
پروگرام میں ایک گیم کھیلتے ہوئے جب اداکارہ سے سوال کیا گیا کہ اداکار بلال عباس کا ممکنہ پاس ورڈ کیا ہو سکتا ہے؟
میزبان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ اپنی گرل فرینڈ کا نام رکھیں گے۔
جس پر میزبان نے سوال کیا کہ ان کی گرل فرینڈ کا نام کیا ہے؟
میزبان کے سوال پر انہوں نے نام بتانے سے گریز کیا تاہم میزبان نے اداکارہ درفشاں سلیم کا نام لے لیا، جس کے بعد سے بلال عباس اور درفشاں سلیم کی ڈیٹنگ کی خبریں گردش کرنے لگی ہیں۔
اداکار بلال عباس اور اداکارہ درفشاں سلیم کی جوڑی کو شائقین نے 2024ء میں نشر ہونے والی اپنی سپر ہٹ ڈرامہ سیریل عشق مرشد میں بے حد پسند کیا تھا۔
مبینہ طور پر بلال عباس اپنے نئے پروجیکٹ میں اداکارہ ہانیہ عامر کے ساتھ دکھائی دیں گے۔
سوشل میڈیا کی خبروں کے مطابق درفشاں سلیم جلد ہی فیروز خان کے ساتھ ’جیو ٹی وی‘ کے آنے والے ڈرامے سانول یار پیا میں نظر آئیں گی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: درفشاں سلیم بلال عباس
پڑھیں:
گلگت بلتستان میں تصادم کا ماحول پیدا کرنا خطرناک ہے، سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس
چئیرمین ایم ڈبلیو ایم کا کہنا تھا کہ یہاں کے عوام کو نہ صرف آئینی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے، بلکہ سرحد پار انسانی و ثقافتی رشتوں کی بنیاد پر بھی رابطوں سے محروم رکھا گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ چیئرمین مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے میڈیا سیل سے جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ گلگت بلتستان، جو دفاعی، تزویراتی اور معاشی لحاظ سے انتہائی اہم خطہ ہے، چار ایٹمی طاقتوں کے درمیان واقع ہے اور اس کی سرحدیں چین، انڈیا اور افغانستان سے ملتی ہیں۔ اس کے باوجود، یہاں کے عوام کو نہ صرف آئینی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے، بلکہ سرحد پار انسانی و ثقافتی رشتوں کی بنیاد پر بھی رابطوں سے محروم رکھا گیا ہے۔ انڈیا اور افغانستان کے ساتھ دیگر پاکستانی علاقوں میں تجارتی اور انسانی بنیادوں پر بارڈرز کھلے ہیں، لیکن گلگت بلتستان کے لیے یہ راستے مکمل طور پر بند ہیں، خطے کو چین سے ملانے والی واحد بین الاقوامی تجارتی راہداری “شاہراہ قراقرم” ہے، جو سوست کے مقام پر چین سے ملتی ہے۔ ماضی میں پاک چین بارڈر ایگریمنٹ کے تحت باہمی تجارتی پالیسی مرتب کی گئی تھی، لیکن حالیہ برسوں میں اس بارڈر کو مقامی تاجروں کے لیے مشکلات کا باعث بنا دیا گیا ہے۔ ایف بی آر کی طرف سے غیر قانونی ٹیکس، جی بی کی متنازع حیثیت کے برعکس نافذ کیے جا رہے ہیں، جس سے معاشی دباؤ میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ اس وقت سوست بارڈر پر گلگت بلتستان کے تاجرین سراپا احتجاج ہیں۔ حکومت کی جانب سے گرفتاریوں، دھمکیوں اور اوچھے ہتھکنڈوں نے عوامی غصے کو مزید بھڑکا دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام، جنہوں نے اپنی سرزمین کو خود آزاد کروا کر پاکستان سے الحاق کیا، آج بھی آئینی اور معاشی انصاف کے منتظر ہیں۔ بارڈر کی بندش، عالمی قوتوں اور دشمن ریاستوں کی دیرینہ خواہش ہوسکتی ہے، لیکن مقامی حکومت اور ادارے اگر اس سمت بڑھیں گے تو وہ نادانستہ طور پر انہی ایجنڈوں کو تقویت دیں گے۔ موجودہ صورتحال میں تصادم کا ماحول پیدا کرنا خطرناک ہے۔ اگر عوامی سطح پر بارڈر بند ہوا تو اس کا ازالہ ممکن نہیں ہوگا، لہٰذا مقامی تاجروں کے مطالبات فوری طور پر مانے جائیں، جی بی کو خصوصی کسٹم مراعات دی جائیں اور بارڈر پر تجارت کے سب سے بڑے فریق، جی بی کے تاجروں کو ترجیح دی جائے آئینی محرومیوں اور معاشی جبر کا خاتمہ کر کے قومی وحدت کو مضبوط کیا جائے۔ یہ وقت فیصلے کا ہے جبر یا شراکت؟ محرومی یا خودمختاری؟ اگر دیر کی گئی تو نقصان صرف جی بی کا نہیں، پورے پاکستان کا ہو گا۔