وفاقی حکومت کا غیر اعلانیہ طور پر افغان شہریوں کو راولپنڈی اسلام آباد سے واپس بھیجنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 5th, February 2025 GMT
اسلام آباد(نیوزڈیسک)حکومت پاکستان نے اسلام آباد اور راولپنڈی میں مقیم رجسٹرڈ افغان مہاجرین کو خاموشی سے منتقل کرنے اور انہیں مرحلہ وار وطن واپس بھیجنے کا منصوبہ تیار کر لیا ۔ ذرائع کے مطابق اس منصوبے پر کسی باضابطہ اعلان کے بغیر عملدرآمد کی ہدایت کی گئی ہے۔
وطن واپسی جانے والے افغانی باشندوں کی پاکستان دوبارہ آمد کو ہر قیمت پر روکنے کی ہدایت کی ہے،وزیراعظم نے ری لوکیشن منصوبے پر عملدرآمد کے دوران عوامی اعلانات نہ کرنے کی ہدایت کر دی جبکہ ری لوکیشن منصوبے پر عملدرآمد کے لئے انٹیلی جینس ایجنسیوں کو مانیٹرنگ کی ہدایت کر دی۔ پلان پر عملدرآمد کے لئے انٹیلی جینس ایجنسیوں سے متواتر رپورٹس بھی طلب کر لیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت پاکستان میں مقیم افغانیوں کی وطن واپسی کے حوالے سے جائزہ اجلاس ہوا،وزیراعظم شہباز شریف نے پاکستان میں مقیم افغانیوں کی ری لوکیشن کے حوالے سے اہم ہدایات جاری کر دیں،وزیر اعظم شہباز شریف کی سربراہی میں ہونے والے اجلاسوں میں حتمی شکل دی گئی، جن میں سے ایک اجلاس میں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر بھی شریک تھے۔
رپورٹ کے مطابق پہلے مرحلے میں افغان سٹیزن کارڈ (ACC) رکھنے والے افغان باشندوں کو فوری طور پر اسلام آباد اور راولپنڈی سے منتقل کیا جائے گا اور بعد میں انہیں غیر قانونی اور غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کے ساتھ افغانستان واپس بھیجا جائے گا۔
افغان سٹیزن کارڈ ایک شناختی دستاویز ہے جو نادرا کی جانب سے رجسٹرڈ افغان باشندوں کو جاری کی جاتی ہے۔ اقوام متحدہ کی بین الاقوامی تنظیم برائے مہاجرت (آئی او ایم) کے مطابق یہ کارڈ افغان باشندوں کو پاکستان میں عارضی قانونی حیثیت فراہم کرتا ہے، تاہم اس کی مدت کا تعین حکومت کرتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق دوسرے مرحلے میں پروف آف رجسٹریشن کارڈ (PoR) رکھنے والے افغان باشندوں کو اسلام آباد اور راولپنڈی سے نکالا جائے گا، مگر انہیں فوری طور پر بے دخل نہیں کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے پی او آر رکھنے والے افغان باشندوں کو جون تک پاکستان میں رہنے کی اجازت دے رکھی ہے۔پاکستان میں پی او آر اور اے سی سی رکھنے والے افغان باشندوں کی مجموعی تعداد تقریباً 20 لاکھ ہے، جن میں سے 13 لاکھ پی او آر اور 7 لاکھ اے سی سی کے حامل ہیں۔
تیسرے مرحلے میں جو افغان باشندے کسی تیسرے ملک میں منتقلی کے منتظر ہیں، انہیں 31 مارچ تک اسلام آباد اور راولپنڈی سے منتقل کر دیا جائے گا۔ اس حوالے سے وزارت خارجہ عالمی اداروں اور غیر ملکی سفارتخانوں سے رابطے میں ہے تاکہ ان کی جلد از جلد منتقلی ممکن ہو سکے۔ اگر کوئی افغان مہاجر کسی تیسرے ملک میں منتقل نہ ہو سکا تو اسے افغانستان واپس بھیجا جائے گا۔
دنیا بھر میں یوایس ایڈ کے10ہزار سےزائد افسر،اہلکارجبری برطرف
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: رکھنے والے افغان باشندوں اسلام آباد اور راولپنڈی افغان باشندوں کو پاکستان میں کے مطابق کی ہدایت جائے گا
پڑھیں:
پہلگام واقعے پر پاکستان کا بھارتی پروپیگنڈے کا بھرپور جواب دینے کا فیصلہ
وفاقی حکومت نے مقبوصہ کشمیر کے علاقے پہلگام واقعے کے بعد بھارتی حکومت کے جھوٹے پروپیگنڈے کا سفارتی سطح پر بھرپور جواب دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پہلگام واقعے کے بعد بھارت کے پاکستان کے حوالے سے اقدامات اور جھوٹے پروپیگنڈے کا سفارتی سطح پر بھرپور جواب دینے کا فیصلہ کیا یے۔
ذرائع کے مطابق بھارتی ڈرامہ کو بے نقاب کرتے ہوئے اس کو تمام عالمی فورمز پر اٹھایا جائے گا۔عالمی برادری میں مودی حکومت کے نام نہاد پروپیگنڈے کو بے نقاب کیا جائے گا۔
عالمی سطح پر بھارت کی ہر حکمت عملی کو سفارتی ذرائع سے ناکام بنایا جائے گا۔ اس حوالے دفتر خارجہ وفاق کی پالیسی کے تحت سفارتی جواب دے گا۔
ذرائع کے مطابق اس معاملے پر وفاقی حکومت کی اعلی سطح پر مشاورت جاری ہے اور وزیراعظم کی منظوری سے آئندہ کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔
وفاقی حکومت کے اعلی ترین ذرائع نے بتایا کہ بھارت کے سابقہ الزامات کی روایت کو پاکستان پہلے بھی مسترد کرچکا یے، اس حالیہ ڈرامے کے بھی نریندر مودی حکومت کے پاس کوئی ثبوت یا دلائل نہیں ہیں۔
ذرائع نے کہا کہ بھارت کے ہر ڈرامہ یا ممکنہ الزامات کا جواب سفارتی سطح دیا جائے گا، وفاقی حکومت بھارت کے حالیہ اعلانات کے بعد اپنی موثر اور سخت سفارتی حکمت عملی کے تحت جواب دے گی۔
ذرائع نے واضح کیا ہے کہ پاکستان نے ہمیشہ دہشت گردی کے واقعہ کی مذمت کی یے اور اس کے خاتمے کے لیے صف اول کے ملک کا کردار ادا کیا ہے۔
ذرائع نے کہا کہ پاکستان ہر قسم کی جارحیت کا مؤثر جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ذرائع کے مطابق اضافہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے فیصلوں کی روشنی میں دفتر خارجہ بھارتی اقدام کا سفارتی جواب دے گا۔