Jasarat News:
2025-06-09@21:49:20 GMT

امریکی سیاست پے پال مافیا کے نرغے میں

اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT

امریکی سیاست پے پال مافیا کے نرغے میں

سن ۷۰۰۲ میں فورچون میگزین نے جب سلی کون ویلی پر راج کرنے والی شخصیات کا ایک گروپ فوٹو شائع کیا تو اس فوٹو کو اس نے ’’پے پال مافیا‘‘ (paypal mafia) کا عنوان دیا تھا۔ یہ وہ لوگ تھے جنہوں نے مشہور فنانشل کمپنی پے پال بنائی تھی یا پھر اس میں اہم عہدوں پر فائز رہے تھے۔ میگزین کی اس تصویر میں پے پال مافیا کے انتہائی اہم رکن اور پے پال کے شریک بانی ایلون مسک بوجوہ موجود نہیں تھے۔ پے پال کو تقریباً ڈیڑھ بلین ڈالر میں بیچنے کے بعد ان افراد نے اپنی اپنی راہ لی اور انفرادی طور پر کچھ مزید کمپنیاں بنائیں اور کچھ میں سرمایہ کاری کی۔ حسن اتفاق یہ ہے کہ ان تمام لوگوں کی بنائی ہوئی کمپنیاں یا جن کمپنیوں میں انہوں نے سرمایہ کاری کی بے انتہا کامیاب رہیں اور یہ تمام لوگ بلینرز اور سلی کون ویلی کے بے تاج بادشاہ بن گئے۔

جس وقت پے پال مافیا کے عنوان سے تصویر شائع ہوئی تھی تو اس وقت شاید کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ ہوگا کہ اب سے کچھ برسوں بعد پے پال مافیا کے کچھ ارکان نہ صرف ٹیکنالوجی کی دنیا پر اپنا سکہ جمائے ہوئے ہوں گے بلکہ امریکی سیاست پر بھی اپنا مکمل تسلط جمالیں گے۔ اس وقت پے پال مافیا کے سب سے نمایاں رکن تو ایلون مسک ہیں جنہوں نے ٹرمپ کے نئے بنائے ہوئے محکمے ڈیپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشینسی کی باگ ڈور سنبھالتے ہی عملی طور پر امریکی مقننہ کو غیر موثر کرتے ہوئے ایک آئینی بحران پیدا کردیا ہے اور ایک شیڈو حکومت چلارہے ہیں۔ انہوں نے آتے ہی یو ایس ایڈ جیسے ادارے کو بند کردیا ہے اور اب ان کی ٹیم کے نوجوان سافٹ وئیر انجینئر امریکی خزانے کے کمپیوٹرز تک رسائی لے کر ہر ٹرانزیکشن کو مانیٹر اور کنٹرول کررہے ہیں۔ پے پال مافیا کے ایک دوسرے رکن ڈیوڈ سیکس (David Sacks) کو ڈونالڈ ٹرمپ نے اے آئی اور کرپٹو زار بنایا ہے۔ ڈیوڈ سیکس بھی ایلون مسک کی طرح نسل پرست جنوبی افریقا میں پروان چڑھے ہیں۔ پے پال مافیا کے ایک اور اہم رکن اور مشہور سوشل ویب سائٹ (LinkedIn) کے بانی ریڈ ہوفمین نے اس الیکشن میں کملا ہیرس کی حمایت کی تھی۔

پے پال مافیا کے ارکان میں عام لوگ زیادہ تر ایلون مسک کو ہی جانتے ہیں لیکن حقیقت یہی ہے کہ اگر پے پال مافیا میں اگر کسی کو ڈان کی حیثیت حاصل ہے وہ پیلینٹر (Palantir) کے سی ای او جرمن نژاد پیٹر ٹیل (Peter Thiel) ہیں۔ پیٹر ٹیل کی کمپنی پیلینٹر دراصل سی آئی اے کی ایک فرنٹ کمپنی ہے اور سی آئی اے کے لیے سرویلینس اور ڈیٹا اینالسس کا کام انجام دیتی ہے۔ پیلینٹر دراصل نائین الیون کے بعد جارج بش کے سرویلنس پروگرام total information awareness کا ایک تسلسل ہے۔

ٹیکنالوجی کی دنیا سے تعلق رکھنے والے لوگوں میں اگر کوئی ڈونالڈ ٹرمپ کے حق میں سب سے زیادہ موثر ثابت ہوا ہے وہ پیٹر ٹیل ہی ہیں۔ پیٹر ٹیل ہی ٹیکنالوجی کمپنیوں اور فار رائٹ میں ملاپ کا باعث بنے ہیں۔ ہم جنس پرست پیٹر ٹیل نے اپنی زندگی میں کئی روپ دھارے جن میں مادر پدر آزادی پر یقین رکھنے والا liberatarian ہونا بھی شامل تھا مگر وہ دراصل ٹیکنالوجی کو ہر درد کا درماں سمجھنے والے فلسفے californian ideology کے پیروکار ہیں جس نے آگے چل کر Tech-Oligarchs کی نئی کلاس کو جنم دیا جو اس وقت امریکی سیاست کو اپنی مکمل گرفت میں لے چکی ہے۔ منتقم المزاج پیٹر ٹیل ایک ڈکٹیٹر کی سوچ رکھتے ہیں اور اپنے خلاف بولنے والوں کو مقدمات میں پھنسا کر دیوالیہ ہونے پر مجبور کرچکے ہیں۔ ایلون مسک ہی کی طرح سفید فام نسل پرستوں سے دوستانے رکھتے ہیں اور اسلاموفوب بھی ہیں۔

ٹرمپ کی موجودہ انتظامیہ میں انہوں نے پہلے سے کیے ہوئے اعلان کے مطابق کوئی عہدہ نہیں لیا مگر وہ ایک بادشاہ گر کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ جب ٹرمپ نے چالیس سالہ جے ڈی وینس کو اپنا نائب صدارتی امیدوار منتخب کیا تھا تو بہت سے لوگوں کو حیرت ہوئی تھی مگر جو لوگ ٹرمپ پر Tech-Oligarchsکے اثر رسوخ کو جانتے ہیں ان کے لیے یہ خبر حسب توقع تھی۔ جے ڈی وینس، پیٹر ٹیل کے اپنے ہاتھوں سے تراشا ہوا بت ہے۔ اسی نے جے ڈی وینس کو yale سے اٹھا کر پہلے سینیٹ پھر قصر صدارت تک پہنچوادیا ہے جو صدارت سے امریکی محاورے کے مطابق فقط ایک دل کی دھڑکن کے فاصلے پر ہیں اور ٹرمپ پر ویسے ہی دو قاتلانہ حملے پہلے ہی ہوچکے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ایلون مسک ہیں اور

پڑھیں:

صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکا میں اِس وقت ایسا بہت کچھ ہو رہا ہے جو پہلے کبھی نہیں ہوا۔ امریکا کو صحافتی آزادی کے علم برداروں میں نمایاں سمجھا جاتا ہے۔ امریکی ادارے دنیا بھر میں صحافتی آزادی جانچتے رہتے ہیں مگر خود امریکا میں اس حوالے سے جو کچھ ہو رہا ہے وہ شرم ناک ہے۔

امریکی میڈیا گروپ اے بی سی کے رپورٹر ٹیری مورن کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اُن کے معاون اسٹیفن ملر کو اول درجے کے نفرت پھیلانے والے قرار دینے کی پاداش میں معطل کردیا گیا ہے۔ ٹیری مورن نے ایک ایک ٹوئیٹ میں کہا تھا کہ امریکی صدر جو کچھ کر رہے ہیں اُس کے نتیجے میں امریکا اور امریکا سے باہر نفرت پھیل رہی ہے۔ ایسی کیفیت کو برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔

ٹیری مورن نے جو کچھ کہا وہ امریکا میں کسی بھی سطح پر حیرت انگیز نہیں۔ حکومتی شخصیات پر غیر معمولی تنقید امریکی صحافت کا طرہ امتیاز رہی ہے۔ ڈیموکریٹس پر بہت زیادہ تنقید کی جاتی رہی ہے مگر اُنہوں نے کبھی اِس نوعیت کے اقدامات نہیں کیے۔ سابق صدر جو بائیڈن پر غیر معمولی تنقید کی جاتی رہی مگر اُنہوں نے کسی بھی بات کو پرسنل نہیں لیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا مزاج بہت الگ، بلکہ بگڑا ہوا ہے۔ وہ امریکی معاشرے اور ثقافت کی بنیادیں ہلانے والے اقدامات کر رہے ہیں۔ میڈیا کو دباؤ رکھنا بھی اُن کے مزاج اور پالیسیوں کا حصہ ہے۔

ٹیری مورن کے خلاف کی جانے والی کارروائی پر امریکا میں میڈیا کے ادارے جُزبُز ہیں۔ اُن کا استدلال ہے کہ اِس نوعیت کے اقدامات سے ٹرمپ انتظامیہ میڈیا کے اداروں کو دباؤ میں رکھنے کی کوشش کر رہی ہے مگر یہ سب کچھ برداشت نہیں کیا جائے گا اور شہری آزادیوں کے تحفظ کے علم بردار اداروں اور تنظیموں کے پلیٹ فارم سے شدید احتجاج کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ حادثے سے بال بال بچ گئے
  • ٹرمپ کی غزہ پر نظر برقرار، ایک بار پھر امریکی تحویل میں لینے کا اشارہ دے دیا
  • امریکی شہر لاس اینجلس میں مظاہرے اور بدامنی جاری
  • صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
  • ٹرمپ اور ایلون مسک آمنے سامنے: سیاست، معیشت اور خلائی پروگرام پر لرزہ طاری
  • ٹرمپ اور ایلون مسک کی دوستی ختم، امریکی صدر کی سخت نتائج کی دھمکی
  • ٹرمپ نے مسک کو خبردار کر دیا، ڈیموکریٹس کی حمایت کی تو سنگین نتائج کیلیے تیار رہو
  • صدر ٹرمپ نے لاس اینجلس میں احتجاج کے دوران نیشنل گارڈز کو تعینات کر دیا
  • امریکی صدر اور ایلون مسک جھگڑا،’ٹرمپ کو مسک سے بات کرنے میں دلچسپی نہیں’
  • ٹرمپ نے جنگ ٹالنے میں مدد کی، امریکہ بھارت کو مذاکرات کی میز پر لائے: بلاول