صدر ٹرمپ کا جنگ سے تباہ حال غزہ میں امریکی فوج بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں، ترجمان وائٹ ہاؤس
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے گزشتہ روز اسرائیلی جارحیت سے تباہ حال غزہ پر امریکی قبضے سے متعلق بیان کے پس منظر میں وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے کہا ہے کہ امریکی صدر کا فلسطینی علاقے میں فوج بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
صدر ٹرمپ کے غزہ پر امریکی قبضے کے بیان پر دنیا بھر سے متوقع شدید ردعمل کے بعد ترجمان وائٹ ہاؤس کیرولائن لیوٹ نے ان کے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کا غزہ میں امریکی فوج بھیجنے کا ارادہ نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بہت جلد غزہ پر قبضہ کرلیں گے اور ہم اس کے مالک ہونگے، ڈونلڈ ٹرمپ کا نیتن یاہو کے ہمراہ پریس کانفرنس میں دعویٰ
تاہم بدھ کو وائٹ ہاؤس کی ایک بریفنگ میں، پریس سکریٹری کیرولائن لیویٹ نے صدر ٹرمپ کی غزہ کی تجویز کو تاریخی اور غیر روایتی سوچ کے طور پر سراہتے ہوئے زور دیا کہ صدر نے علاقے میں فوجی بھیجنے کا عہد نہیں کیا ہے۔
تاہم، ترجمان وہائٹ ہاؤس نے غزہ میں امریکی فوجیوں کے استعمال کو مسترد کرنے سے گریز کیا، دوسری جانب انہوں نے صدر ٹرمپ کے اس پہلے دعوے سے انحراف کیا کہ غزہ کے باشندوں کو پڑوسی ممالک میں مستقل طور پر دوبارہ آباد کرنے کی ضرورت ہے۔
مزید پڑھیں:’ فلسطین سے متعلق مؤقف غیرمتزلزل ہے ‘، ٹرمپ نیتن یاہو پریس کانفرنس پر سعودی عرب کا سخت ردعمل
کیرالائن لیوٹ کا کہنا تھا کہ تعمیر نو کے عمل کے لیے انہیں عارضی طور پر منتقل کیا جانا چاہیے۔
’صدر ٹرمپ خطے میں استحکام کے لیے غزہ کی تعمیر نو میں امریکا کی شمولیت ضروری سمجھتے ہیں، صدر غزہ کی تعمیرِ نو کے لیے پُرعزم ہیں اور غزہ سے فلسطینیوں کی عارضی منتقلی چاہتے ہیں۔‘
مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر قبضے سے متعلق بیان پر حماس کا سخت ردعمل
واضح رہے کہ گزشتہ روز واشنگٹن میں اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکا غزہ کی پٹی پر قبضہ کر لے گا اور ہم اس کے مالک ہوں گے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس قبضے کا مقصد اس علاقے میں استحکام لانا ہے، جس کے لیے طویل عرصہ تک امریکی ملکیت میں غزہ کی ترقی کے لیے کام کرتے ہوئے امریکا علاقے کے لوگوں کو بساتے ہوئے ملازمتیں فراہم کرے گا۔
مزید پڑھیں:عرب وزرائے خارجہ کا اہم اجلاس، فلسطینیوں کی بے دخلی کا ’ٹرمپ منصوبہ‘ مسترد
امریکی صدر کے مطابق ان کے منصوبے کے تحت مصر اور اردن فلسطینیوں کو پناہ فراہم کریں گے، اس ضمن میں مشرق وسطیٰ کے دیگر رہنماؤں سے بات چیت ہوئی ہے اور انہیں فلسطینیوں کو غزہ سے منتقل کرنے تجویز پسند آئی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اردن امریکی صدر امریکی فوج ترجمان ڈونلڈ ٹرمپ عارضی منتقلی غزہ غزہ کی پٹی کیرالائن لیوٹ مشرق وسطیٰ مصر وائٹ ہاؤس واشنگٹن.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امریکی صدر امریکی فوج ڈونلڈ ٹرمپ عارضی منتقلی غزہ کی پٹی وائٹ ہاؤس واشنگٹن ڈونلڈ ٹرمپ امریکی صدر امریکی فوج وائٹ ہاؤس بھیجنے کا ٹرمپ کا غزہ کی کے لیے
پڑھیں:
سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی ٹی وی پروگرام 60 منٹس میں گفتگو کے دوران دو ریاستی حل پر بات کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ انہیں یقین نہیں کہ آیا یہ دو ریاستی حل ہوگا، کیونکہ یہ اسرائیل اور مجھ پر منحصر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر سعودی عرب کے ابراہیمی معاہدے میں شامل ہونے کا امکان ظاہر کر دیا۔ امریکی ٹی وی پروگرام 60 منٹس میں اینکر نے سوال کیا کہ کیا سعودی عرب فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر ابراہیمی معاہدے میں شامل ہو جائے گا۔؟ اینکر کے سوال پر صدر ٹرمپ نے جواب دیا کہ انہیں لگتا ہے کہ سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہو جائے گا، ہم حل نکال لیں گے۔ دو ریاستی حل پر بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہیں یقین نہیں کہ آیا یہ دو ریاستی حل ہوگا، کیونکہ یہ اسرائیل اور مجھ پر منحصر ہے۔
دوسری جانب وائٹ ہاؤس حکام نے تصدیق کی ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان 18 نومبر کو وائٹ ہاؤس کا دورہ کریں گے۔ حکام نے بتایا کہ سعودی ولی عہد اور صدر ٹرمپ کی ملاقات کے دوران دوطرفہ تعلقات اور علاقائی معاملات پر گفتگو ہوگی۔ امریکی میڈیا کے مطابق یہ ملاقات ایسے وقت میں ہو رہی ہے، جب صدر ٹرمپ سعودی عرب پر ابراہیمی معاہدے میں شامل ہونے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔ یاد رہے کہ ابراہم اکارڈز 2020ء میں طے پانے والے معاہدوں کا ایک سلسلہ ہے، اس معاہدے کے تحت متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کیے۔