چیمپیئنز ٹرافی میں پاکستان کہاں تک پہنچ پائے گا، یونس خان کا بیان سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
کراچی:
سابق ٹیسٹ کپتان اور اپنے دور کے ممتاز بیٹسمین یونس خان نے امید ظاہر کی ہے کہ پاکستان چیمپیئنز ٹرافی کے سیمی فائنل میں جگہ بنانے میں کامیاب ہو جائے گا۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے یونس خان نے کہا کہ میگا ایونٹ کے لیے منتخب ٹیم کو بھرپور سپورٹ کیا جائے، بلاجواز تنقید سے کھلاڑی دباؤ کا شکار ہو جاتے ہیں، چیمپیئنز ٹرافی کے لیے پاکستان کرکٹ ٹیم دستیاب بہترین کھلاڑیوں پر مشتمل ہے۔
انہوں نے کہا کہ اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کے لیے کھلاڑی کو ذہنی طور پر فٹ ہونا بہت ضروری ہوتا ہے، پاکستان کرکٹ ٹیم میں صلاحیت ہے کہ وہ چیمپیئنز ٹرافی کی ٹاپ چار ٹیموں میں جگہ بنائے، قومی ٹیم میں اپنی جگہ بنانے والے سینیئر بیٹر فخر زمان ایک مرتبہ پھر یادگار اننگ کھیل کر پاکستان کو فتح سے ہمکنار کرنے میں اپنا کردار ادا کر سکتے ہیں۔
یونس خان نے کہا کہ چیمپیئنز ٹرافی کے لیے اعلان کردہ پاکستان کرکٹ ٹیم کافی حد تک متوازن ہے، بیٹنگ میں فخر زمان، بابر اعظم اور محمد رضوان جیسے سینیئر اور بہترین بیٹرز موجود ہیں جبکہ بولنگ میں پاکستان کو شاہین شاہ آفریدی اور نسیم شاہ جیسے فاسٹ بولرز کی خدمات میسر ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی بدقسمتی ہے کہ نوجوان اور بعض صلاحیت بیٹر صائم ایوب اَن فٹ ہوگئے اور میگا ایونٹ میں پاکستان ٹیم صائم ایوب کی بھرپور صلاحیتوں سے فائدہ نہیں اٹھا سکے گی۔
مزید پڑھیں؛ ہیڈ کوچ عاقب جاوید فہیم اشرف کی حمایت میں سامنے آگئے
یونس خان نے کہا کہ ٹیم کا انتخاب دستیاب بہترین کھلاڑیوں میں سے کیا جاتا ہے، عالمی کپ یا چیمپیئنز ٹرافی جیسے میگا ایونٹ کے آغاز سے قبل ٹیم کے انتخاب پر نُکتَہ چینی شروع کر دی جاتی ہے اور کھلاڑیوں کی شمولیت کے معاملے پر رائے زنی کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے، منتخب کھلاڑی دباؤ کا شکار ہو جاتا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ کوئی بھی کھلاڑی ٹیم میں خود منتخب نہیں ہوتا جبکہ سلیکٹرز کارکردگی کی بنیاد پر انتخاب کرتے ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ چیمپیئنز ٹرافی کے لیے منتخب ٹیم کو بھرپور سپورٹ کیا جائے اور کھلاڑیوں کو بلاوجہ دباؤ کا شکار ہونے سے بچایا جائے، اب ٹیم میں تبدیلیوں پر زیادہ زور نہ دیا جائے کیونکہ عالمی کپ کے انعقاد سے قبل بھی بھرپور تنقید کے سبب ٹیم میں تبدیلیاں کر دی گئی تھیں۔
سابق کپتان نے کہا کہ گراس روٹ پر نئے کھلاڑیوں کو سامنے لانے کے لیے اقدامات کرنے ہوں گے اور ان کو مواقع فراہم کیے جائیں، کلب کرکٹ محدود ہوگئی ہے، اسکول اور کالج کی سطح پر کھیلوں کا فروغ ضروری ہے۔
نیشنل اسٹیڈیم میں اپنے نام سے انکلوژر منسوب کرنے پر یونس خان نے پی سی بی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ مجھے اللہ نے پاکستان کی خدمت کا موقع دیا، ہم جیسے کھلاڑیوں نے ملک کی خدمت کرکے کوئی احسان نہیں کیا، میرے اور دیگر کھلاڑیوں کے ریکارڈز گوگل پر موجود ہیں اور ان کو کوئی نہیں مٹا سکتا۔
یونس خان نے پاکستان کرکٹ ٹیم کی بیٹنگ لائن کو مضبوط تر کرنے کے لیے ازراہ مزاح اپنی خدمات پیش کیں اور کہا کہ میں پاکستان کے لیے خدمات انجام دینے کے لیے تیار ہوں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چیمپیئنز ٹرافی کے پاکستان کرکٹ ٹیم میں پاکستان یونس خان نے نے کہا کہ ٹیم میں کے لیے
پڑھیں:
امریکا اپنے نئے نیوکلئیر دھماکے کہاں کرے گا؟
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے امریکا جلد ہی زیر زمین جوہری تجربات دوبارہ شروع کرے گا یا نہیں آپ کو جلد معلوم ہو جائےگا۔
فلوریڈا کے پام بیچ جاتے ہوئے جہاز میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا، دوسرے ممالک ایٹمی تجربے کر رہے ہیں تو ہم کیوں نہیں؟ آپ کو جلد ہی معلوم ہو جائے گا کہ امریکا کیا کرنے جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق صدر ٹرمپ نے جمعرات کے روز امریکی فوج کو 33 سال کے تعطل کے بعد فوری طور پر جوہری ہتھیاروں کے تجربات کی تیاری کا حکم دیا تھا۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یہ فیصلہ چین اور روس کے لیے ایک واضح پیغام سمجھا جا رہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکا اور کینیڈا کے درمیان تجارتی مذاکرات دوبارہ شروع نہیں ہو رہے، جبکہ وینزویلا کے اندر فوجی کارروائی کے امکان کو بھی انہوں نے مسترد کر دیا۔
ادھر، صدر ٹرمپ کے بیان کے بعد روس نے بھی ردِ عمل ظاہر کرتے ہوئے ایٹمی تجربات کی تیاری کا عندیہ دیا ہے۔
روسی سلامتی کونسل کے سربراہ سرگئی شوئیگو کا کہنا ہے کہ اگر دوسرے ممالک ایٹمی دھماکے کریں گے تو ہم بھی ایسا ہی کریں گے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ روس نے اب تک کوئی ایٹمی دھماکا نہیں کیا بلکہ نئی جوہری میزائل ٹیکنالوجی کا تجربہ کیا ہے، جو کہ ایٹمی دھماکے سے بالکل مختلف عمل ہے۔
بین الاقوامی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکا اور روس کے ممکنہ جوہری تجربات سے عالمی اسلحہ کنٹرول معاہدوں پر منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں اور ایک نئی جوہری دوڑ کے خدشات بڑھ رہے ہیں۔