9 مئی حملہ کیس: ایف آئی اے، پی آئی ڈی، پیمرا اور سیکیورٹی ادارے کی رپورٹس عدالت میں جمع
اشاعت کی تاریخ: 6th, February 2025 GMT
اڈیالہ جیل میں 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس میں عمران خان اور شاہ محمود کو پیش کیا گیا، استغاثہ کے مزید گواہان کی شہادتیں ریکارڈ ہوئیں، استغاثہ نے ایف آئی اے، پی آئی ڈی، پیمرا اور انٹرنل سیکیورٹی ونگ کی رپورٹس پر مشتمل 118 سیٹ عدالت میں جمع کرادیے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں ہوئی۔مقدمہ کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج امجد علی شاہ نے کی۔
دوران سماعت بانی پی ٹی آئی عمران خان کو اڈیالہ جیل میں قائم خصوصی عدالت میں پیش کیا گیا جب کہ راولپنڈی پولیس کی خصوصی ٹیم نے شاہ محمود قریشی کو کوٹ لکھ پت جیل سے لے کر آئے۔
بانی پی ٹی آئی کی فیملی اور وکیل سلمان اکرم راجہ عدالت میں موجود رہے۔ فواد چوہدری، مسرت جمشید چیمہ، شبلی فراز بھی پیش ہوئے۔ عمر ایوب، شبلی فراز مسرت جمشید چیمہ، بیرسٹر علی ظفر، تیمور جھگڑا، مزمل اسلم بھی اڈیالہ جیل پہنچے۔
سماعت کے دوران استغاثہ کے مزید دو گواہان کی شہادت قلم بند ہوئی، تیسرے کی شہادت جزوی طور پر ریکارڈ ہوئی۔ مقدمہ میں مجموعی طور پر 15 گواہان کی شہادت ریکارڈ کی جاچکی ہیں جب کہ سولہویں کی جزوی ریکارڈ کی گئی۔
پراسیکیوٹر سید ظہیر شاہ نے کہا کہ پولیس کی جانب سے اضافی نقول کی کاپیوں کے 118 سیٹ عدالت میں جمع کرا دیئے گئے، اضافی نقول کا فی سیٹ برائے ایک ملزم 284 صفحات پر مشتمل ہے، پولیس نے کل 34 ہزار صفحات پر مشتمل 118 سیٹ عدالت میں جمع کروائے۔
اضافی نقول ایف آئی اے، پی آئی ڈی، پیمرا اور انٹرنل سیکیورٹی ونگ کی رپورٹس پر مشتمل ہیں۔
سماعت بجلی کی بندش کے باعث ملتوی کردی گئی، ہفتے کے روز پی ٹی آئی احتجاج کی کال کے باعث اور ملزمان کی عدم حاضری کے پیش نظر سماعت بدھ تک ملتوی کی گئی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: عدالت میں جمع اڈیالہ جیل
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ نے توہینِ مذہب کے الزامات پر کمیشن بنانے کا فیصلہ معطل کردیا
اسلام آباد:
اسلام آباد ہائی کورٹ نے توہین مذہب کے الزامات پر کمیشن قائم کرنے کا جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کا فیصلہ معطل کردیا اور کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے پر عمل درآمد روک دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق جسٹس خادم حسین سومرو اور جسٹس اعظم خان نے کیس کی سماعت کی جس میں راؤ عبد الرحیم کی جانب سے وکیل کامران مرتضیٰ و دیگر عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
جسٹس خادم حسین سومرو نے استفسار کیا کہ اس فیصلے سے آپ متاثرہ کیسے ہیں ؟، جس پر وکیل نے بتایا کہ ہمیں مکمل حق سماعت نہیں دیا گیا ۔ 400 کیسز ہیں اور کچھ کیسز اس کورٹ کے دائرہ اختیار سے باہر ہیں۔ کیا اس کیس میں کمیشن تشکیل دیا جا سکتا ہے؟
وکیل نے کہا کہ کمیشن کی تشکیل کا اختیار وفاقی حکومت کا ہے۔ عدالت میں یہ کیس نمٹایا گیا تھا پھر تحریری فیصلہ آیا کہ کیس زیر التوا رہے گا کیا کسی اور کی طرف سے رِٹ پٹیشن قابل سماعت ہو سکتی ہے؟
کامران مرتضیٰ نے عدالت نے اپنا مؤقف بتاتے ہوئے مزید کہا کہ بے شک بھائی بیٹا یا باپ ہو ان میں سے کوئی بھی ہو متاثرہ فریق کیسے ہے ؟ آرڈر ایسے کر رہے ہیں جیسے سپریم کورٹ سے بھی اوپر کی عدالت ہے۔
جسٹس اعظم خان نے استفسار کیا کہ فائنل آرڈر کے بعد کیا کیس زیر التوا رکھ سکتے ہیں؟، جس پر وکیل نے بتایا کہ جاری نہیں رکھ سکتے۔ عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد اپیل قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
بعدازاں عدالت نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سنادیا، عدالت نے توہین مذہب کے الزامات پر کمیشن قائم کرنے کا جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان کا فیصلہ معطل کردیا اور کمیشن تشکیل دینے کے فیصلے پر عمل درآمد روک دیا۔
Tagsپاکستان