UrduPoint:
2025-09-18@15:56:47 GMT

فچ کا پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں کمی کے خدشے کا اظہار

اشاعت کی تاریخ: 7th, February 2025 GMT

فچ کا پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ میں کمی کے خدشے کا اظہار

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 فروری2025ء)عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی (فچ)نے پاکستان کی بیرونی ادائیگیوں کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر آئی ایم ایف کے جائزے تاخیر کا شکار ہوتے ہیں تو ملک کی کریڈٹ ریٹنگ میں کمی آسکتی ہے۔فچ کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق، پاکستان نے معاشی استحکام کی بحالی، افراطِ زر میں نمایاں کمی، اور زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری کے حوالے سے پیش رفت کی ہے۔

جنوری 2025 میں پالیسی ریٹ 12 فیصد تک کم کرنے کا فیصلہ اور مہنگائی کی شرح 2 فیصد تک آنا ان مثبت پہلوں میں شامل ہے۔ اس کے علاوہ، مضبوط ترسیلاتِ زر، زرعی برآمدات میں اضافے، اور سخت مالیاتی پالیسیوں کی بدولت جاری کھاتوں کا خسارہ سرپلس میں تبدیل ہو گیا ہے۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ پاکستان کو رواں مالی سال میں 22 ارب ڈالر سے زائد بیرونی قرضوں کی ادائیگی کرنی ہے، جس میں سے 13 ارب ڈالر دو طرفہ قرضوں پر مشتمل ہیں۔

فچ نے کہاہے کہ بیرونی فنانسنگ کے چیلنجز اور آئی ایم ایف کے پروگرام میں ممکنہ تاخیر پاکستان کی مالی مشکلات میں اضافہ کر سکتی ہے، جس سے کریڈٹ ریٹنگ پر منفی اثر پڑنے کا امکان ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے معاشی استحکام کی بحالی اور بیرونی ذخائر کو مستحکم کرنے میں پیشرفت جاری رکھی ہے۔فچ ریٹنگز کے مطابق، مشکل ساختی اصلاحات میں پیشرفت آئی ایم ایف پروگرام کے جائزوں اور دیگر کثیر الجہتی و دوطرفہ قرض دہندگان سے جاری مالی معاونت کے لیے کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کا 27 جنوری کو پالیسی ریٹ 12 فیصد تک کم کرنے کا فیصلہ صارفین کی قیمتوں میں افراط زر کو قابو میں رکھنے میں حالیہ پیشرفت کو اجاگر کرتا ہے۔رپورٹ کے مطابق جنوری 2025 میں مہنگائی کی شرح 2 فیصد سالانہ سے کچھ زیادہ رہی، جو کہ مالی سال 2024(جون 2024 میں ختم ہونے والے مالی سال)کے دوران تقریبا 24 فیصد تھی۔ تیزی سے کم ہوتی افراط زر کی بڑی وجہ گزشتہ سبسڈی اصلاحات اور مستحکم ایکسچینج ریٹ ہے، جو سخت مالیاتی پالیسی کے باعث ممکن ہوا، جس کے نتیجے میں ملکی طلب اور بیرونی مالی ضروریات میں کمی آئی۔

معاشی سرگرمیاں، سخت مالیاتی پالیسی کے اثرات کو جذب کرنے کے بعد، اب استحکام اور کم ہوتے سودی نرخوں سے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ ہم توقع کرتے ہیں کہ مالی سال 2025 میں حقیقی قدر میں 3 فیصد اضافہ ہوگا۔ نجی شعبے کو دیے گئے قرضے میں اضافہ اکتوبر 2024 میں حقیقی معنوں میں مثبت ہو گیا، جو جون 2022 کے بعد پہلی بار ہوا۔مضبوط ترسیلات زر، زراعتی برآمدات میں بہتری، اور سخت مالیاتی پالیسی نے پاکستان کے جاری کھاتے کو مالی سال 2024 کے خسارے سے نکل کر 1.

2 بلین امریکی ڈالر(جی ڈی پی کا 0.5 فیصد سے زائد)کے سرپلس میں تبدیل کر دیا۔

2023 میں متعارف کردہ زرمبادلہ مارکیٹ اصلاحات نے بھی اس بہتری میں کردار ادا کیا۔ جولائی 2024 میں پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ ٹرپل سی پلس کرنے کے وقت، ہم نے مالی سال 2025 میں جاری کھاتے کے خسارے میں معمولی اضافے کی توقع کی تھی۔پاکستان کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر آئی ایم ایف کے 7 بلین امریکی ڈالر کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسلٹی (EFF) اور فچ کی سابقہ پیش گوئیوں سے بہتر کارکردگی دکھا رہے ہیں۔

دسمبر 2024 کے آخر تک سرکاری زرمبادلہ کے ذخائر 18.3 بلین امریکی ڈالر سے تجاوز کر گئے، جو جون میں 15.5 بلین امریکی ڈالر تھے، اور تقریبا تین ماہ کی بیرونی ادائیگیوں کے لیے کافی ہیں۔رپورٹ کے مطابق پاکستان کے پاس مالی سال 2025 میں 22 بلین امریکی ڈالر سے زائد کے سرکاری بیرونی قرضے کی ادائیگی لازم ہے، جس میں تقریبا 13 بلین امریکی ڈالر کے دوطرفہ ذخائر شامل ہیں۔

ہم سمجھتے ہیں کہ آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے وعدوں کے مطابق دوطرفہ شراکت دار ان ذخائر کی تجدید کریں گے۔ سعودی عرب نے دسمبر میں 3 بلین امریکی ڈالر کا رول اوور کیا جبکہ متحدہ عرب امارات نے جنوری میں 2 بلین امریکی ڈالر کا۔ہم توقع کرتے ہیں کہ مستقبل کے دوطرفہ مالیاتی بہا زیادہ تر تجارتی بنیادوں پر ہوں گے اور اصلاحات سے مشروط ہوں گے۔

حکومت کی جانب سے ایک سونے اور تانبے کی کان میں حصص کی فروخت کے لیے سعودی سرمایہ کار سے بات چیت اس رجحان کی مثال ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب نے حال ہی میں موخر ادائیگی پر تیل کی سہولت پر بھی اتفاق کیا ہے۔فچ ریٹنگز کے مطابق مالیاتی اصلاحات میں پیشرفت ہوئی ہے، اگرچہ کچھ مشکلات بھی درپیش ہیں۔ بنیادی مالیاتی فاضل ہدف آئی ایم ایف کے متعین کردہ اہداف سے بہتر رہا، تاہم مالی سال 2025 کے پہلے چھ ماہ میں وفاقی ٹیکس آمدنی آئی ایم ایف کی کارکردگی کے اشارے کے مطابق مطلوبہ شرح سے کم رہی۔

تمام صوبوں نے حال ہی میں زرعی آمدنی پر ٹیکس بڑھانے کے قوانین منظور کیے ہیں، جو کہ EFF کے تحت ایک کلیدی ساختی شرط تھی، لیکن تاخیر کی وجہ سے اس کا جنوری 2025 تک نفاذ ممکن نہ ہو سکا۔رپورٹ کے مطابق جولائی میں، ہم نے نوٹ کیا تھا کہ اگر زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل بحالی اور بیرونی مالیاتی خطرات میں کمی واقع ہوتی ہے، یا مالیاتی استحکام آئی ایم ایف کے وعدوں کے مطابق یقینی بنایا جاتا ہے، تو کریڈٹ ریٹنگ میں بہتری آ سکتی ہے۔ تاہم، بیرونی ادائیگیوں کی بگڑتی صورتحال، جیسے کہ آئی ایم ایف کے جائزوں میں تاخیر، منفی درجہ بندی کے امکانات کو بڑھا سکتی ہے۔

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے زرمبادلہ کے ذخائر بلین امریکی ڈالر رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کے مالی سال 2025 پاکستان کی

پڑھیں:

لندن، ہائی کمیشن میں یوم دفاع کی تقریب، سیلاب متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی

لندن:

برطانیہ میں پاکستان ہائی کمیشن میں یوم دفاع کی تقریب کا انعقاد کیا گیا جہاں سیلاب متاثرین کے ساتھ یک جہتی کا اظہار کیا گیا۔

برطانیہ میں پاکستانی ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل نے قومی ترانے کی دھن پر پاکستان کا جھنڈا لہرایا اور اس  تقریب کے دوران ہائی کمیشن کے افسران اور عملہ بھی موجود تھا۔

ڈاکٹر محمد فیصل نے خطاب میں کہا کہ یوم دفاع کے موقع پر ہر پاکستانی مادر وطن کے لیے اپنی وفاداری اور خدمت کے جذبے کو تازہ دم کرتا ہے۔

انہوں نے وطن عزیز کے شہدا اور بہادر بیٹوں کو شان دار خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی قربانیاں پاکستان کو مزید مضبوط اور مستحکم بناتی ہیں۔

ڈاکٹر فیصل نے پاکستان کے دفاع اور سلامتی کے تحفظ میں مسلح افواج کے اہم کردار پر زور دیا اور کہا کے ان کی پیشہ ورانہ مہارت کو عالمی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے، خاص طور پر کامیاب آپریشن بنیان مرصوص کے بعد جس کا اختتام معرکہ حق پر ہوا۔

ہائی کمشنر نے کہا کہ دنیا نے دیکھا کہ پاکستان نے اپنے سے حجم اور وسائل کے اعتبار سے بڑے دشمن کو شکست دی۔

تقریب میں یہ عہد کیا گیا کہ پوری قوم اپنی مسلح افواج کے ساتھ مل کر وطن عزیز کے خلاف کسی بھی مذموم عزائم کو ناکام بنانے اور پاکستان کی خودمختاری کو ہر قیمت پر تحفظ فراہم کرنے کے لیے متحد ہے۔

اس موقع پر پاکستان کے امن اور خوش حالی، شہدا اور ہیروز اور پاکستان میں سیلاب متاثرین کے لیے خصوصی دعا کی گئی۔

واضح رہے کہ ہر سال پاکستان کے بیرون ممالک میں سفارتخانے یوم دفاع جوش و خروش کے ساتھ مناتے ہیں جہاں ڈیفنس اینڈ ڈپلومیٹک کور اور کمیونٹی ممبران کو مدعو کیا جاتا ہے تاہم، اس سال سیلاب سے متاثرہ افراد کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے تقریبات کا انتہائی سادگی سے انعقاد کیا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • ڈیجیٹل جدت پاکستان میں مالیاتی شمولیت کو آگے بڑھانے کا بنیادی ذریعہ ہے، جہانزیب خان
  • ’’پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات نئی بلندیوں کی جانب‘‘ وزیراعظم کا ولی عہد سے اظہارِ تشکر
  • ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں مالی سال 9.9فیصد اضافہ
  • معاشی بہتری کے حکومتی دعووں کی قلعی کھل گئی
  • کریڈٹ کارڈز کے ذریعے خریداری کے رجحان میں نمایاں اضافہ ریکارڈ
  • سی ایم پنجاب گرین کریڈٹ پروگرام کے تحت ای بائیکس کی رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ
  • لندن، ہائی کمیشن میں یوم دفاع کی تقریب، سیلاب متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی
  •  نوجوانوں میں مالیاتی امید بلند مگر مجموعی عوامی اعتماد میں کمی ہوئی، اپسوس کا تازہ سروے
  • مشرق ڈیجیٹل بینک کا قیام پاکستان میں کیش لیس کاروبار اور مالیاتی شعبے کی ترقی و فروغ میں سنگ میل ثابت ہوگا، وزیراعظم شہباز شریف کا مشرق ڈیجیٹل ریٹیل بینک کی افتتاحی تقریب سے خطاب
  • مشرق ڈیجیٹل بینک کا قیام پاکستان میں کیش لیس کاروبار اورمالیاتی شعبے کی ترقی و فروغ میں سنگ میل ثابت ہوگا، وزیراعظم شہبازشریف کا مشرق ڈیجیٹل ریٹیل بینک کی افتتاحی تقریب سے خطاب