اسلام آباد : حکومت اور اپوزیشن کی چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کے تقرر پر مشاورت شروع ہوگئی، حکومت کا سابق ججز بیورو کریٹس کے ناموں پر غور شروع ہوگیا، اہم حکومتی اتحادی چیف الیکشن کمشنر کے لیے سابق چیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کے حامی ہیں۔

ذرائع کے مطابق چیف الیکشن کمشنر اور ممبران کی تعیناتی کے معاملے پر حکومت اور اپوزیشن کی چیف الیکشن کمشنر، ممبران کی تقرری پر مشاورت شروع ہوگئی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے چیف الیکشن کمشنر اور ممبران الیکشن کمیشن کے لیے سابق ججز بیوروکریٹس کے ناموں پر غور شروع کر دیا ہے ،ذرائع کے مطابق اہم حکومتی اتحادی چیف الیکشن کمشنر کے لیے سابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے حامی ہیں جبکہ مسلم لیگ (ن) میں سابق ججز ناصر الملک، تصدق جیلانی کے ناموں پر بھی غور جاری ہے، ن لیگ نام فائنل کرنے کے بعد صدر پاکستان آصف علی زرداری، اور اتحادیوں سے مشاورت کرے گی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: چیف الیکشن کمشنر

پڑھیں:

پی ٹی اے میں 5 کروڑ 60 لاکھ روپے کے غیر قانونی الاؤنسز کا انکشاف

چیئرمین پاکستان ٹیلی کمیونی­کیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور ممبران کی جانب سے خلافِ ضابطہ 5 کروڑ 60 لاکھ روپے کے الاؤنسز لینے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔

اس حوالے سے آڈٹ حکام نے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی ذیلی کمیٹی کو تفصیلی بریفنگ دی۔

کنوینئر ملک عامر ڈوگر کی زیر صدارت پی اے سی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں پی ٹی اے سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔

آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ 2008 سے اب تک چیئرمین اور ممبران پی ٹی اے کو ساڑھے پانچ کروڑ روپے کے الاؤنسز دیے گئے، جن میں سے 2021 میں ایک کروڑ 13 لاکھ روپے کے الاؤنسز خلاف ضابطہ لیے گئے۔

حکام کا کہنا تھا کہ قانون کے تحت ایم پی ون اور ایم پی ٹو گریڈ کے افسران کو علیحدہ الاؤنس دینا خلافِ ضابطہ ہے اور چیئرمین و ممبران پی ٹی اے غیرقانونی طور پر یہ رقوم وصول کرتے رہے ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ 2011 سے 2013 کے درمیان ان الاؤنسز کی وصولی نہیں کی گئی تھی، جب کہ یہ معاملہ 2008 سے زیر التوا ہے۔

ممبر فنانس پی ٹی اے نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ وزارت قانون کی رائے ہے کہ ایم پی ون افسران کے لیے ایسی کوئی قدغن نہیں کہ وہ صرف بنیادی تنخواہ ہی لیں اور اس بارے میں کابینہ نے پی ٹی اے ایکٹ میں ترمیم کی سفارش کی ہے۔

چیئرمین پی ٹی اے نے اجلاس میں بتایا کہ انہوں نے اس معاملے کے حل کے لیے آڈٹ حکام سے ملاقاتیں کی ہیں اور وزارت قانون کا مؤقف ہے کہ یہ الاؤنسز خلاف ضابطہ نہیں ہیں۔

ان کے مطابق معاملہ اب پارلیمنٹ میں ترمیم کے لیے زیر غور ہے۔

کنوینئر کمیٹی نے سوال اٹھایا کہ جب تک قانون میں ابہام موجود ہے، کیا چیئرمین اور ممبران پی ٹی اے کو الاؤنسز لینے چاہییں؟ اس پر ممبر کمیٹی ریاض فتیانہ نے کہا کہ اگر ایکٹ میں ترمیم منظور ہو بھی جائے، تب بھی ماضی میں لیے گئے الاؤنسز کی رقم واپس کرنا ہوگی کیونکہ کسی بھی قانون کا اطلاق ماضی پر نہیں ہو سکتا۔

پی اے سی کی ذیلی کمیٹی نے کابینہ ڈویژن کو ایک ماہ میں انکوائری مکمل کر کے رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کر دی ہے۔

Post Views: 6

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں ابراہیمی معاہدے کی گونج
  • کوئٹہ میں پیپلز ٹرین سروس شروع کرنے جارہے ہیں: وزیراعلیٰ بلوچستان
  • خیبرپختونخوا اسمبلی: مخصوص نشستوں پر ممبران کی بحالی کے بعد نمبر گیم تبدیل
  • خیبرپختونخوا میں16ماہ بعد سینیٹ الیکشن کرانے کی تیاری مکمل  
  • بھارت کے سابق جرنیل کی اپنی مسلح افواج اور مودی سرکار کو اہم وارننگ
  • پی ٹی اے میں 5 کروڑ 60 لاکھ روپے کے غیر قانونی الاؤنسز کا انکشاف
  • حکومت کا 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ
  • عالمی سطح پر مسئلہ کشمیر کی گونج، او آئی سی کا پاکستان سے اظہارِ یکجہتی، بھارتی پالیسیوں کی مذمت
  • سندھ حکومت کا 4400 اساتذہ بھرتی کرنے کا اعلان
  • سندھ حکومت کا 4 ہزار 400 نئے اساتذہ بھرتی کرنے کا اعلان