Nai Baat:
2025-11-03@22:51:42 GMT

ہم نے صنم کو خط لکھا

اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT

ہم نے صنم کو خط لکھا

میں کافی دنوں سے آپ کو خط لکھنے کا سوچ رہا تھا مگر آپ کا کوئی خط ہی نہیں آ رہا تھا جس کے جواب میں آپ کو میں خط لکھتا ، میری ”ٹ±وئٹ“ بھی میرا خط ہی ہوتا ہے مگر جو تفصیلی باتیں آمنے سامنے بیٹھ کر یا بذریعہ خط کی جاسکتی ہیں وہ بذریعہ ٹوئٹ نہیں کی جا سکتیں ، جب ٹوئٹ اور موبائل فون کا زمانہ نہیں تھا مجھے بہت خط آتے تھے ، میں یہ سارے خط ردی میں بیچ کر اس سے حاصل ہونے والی کمائی بھی شوکت خانم ہسپتال کے لئے وقف کر دیتا تھا ، آپ نے شاید کبھی کسی کو خط نہیں لکھا ہوگا ، میں بھی آپ کو خط نہیں لکھنا چاہتا تھا مگر میں نے سوچا آپ تو مجھے جیل میں ڈال کر بھول ہی گئے ہیں چنانچہ ایک آدھ خط لکھ کر مجھے آپ کو یاد کرانا چاہئے میں ابھی تک جیل میں ہوں ، سب سے پہلے میں آپ کا اس بات پر شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں آپ نے مجھے جیل میں ا±س طرح نہیں رکھا ہوا جس طرح جنرل ضیاالناحق نے ذوالفقار علی بھٹو کو رکھا ہوا تھا ، مجھے یہاں اپنی مرضی کے کھانے وغیرہ کھانے کی مکمل سہولت حاصل ہے ، حتی کہ ہفتے میں دو دن دیسی مرغا بھی مل جاتا ہے جو میری مرغوب غذا ہے ، البتہ دیسی م±رغا میرے پیٹ میں جا کر جو ” بانگیں“ دیتاہے اس کے توڑ کی کوئی سہولت مجھے میسر نہیں ہے ، ا±مید ہے آپ میرا اشارہ سمجھ گئے ہوں گے ، اگر اس طرح کی کوئی سہولت مجھے مل جائے میں اور مراد سعید دونوں آپ کے ممنون ہوں گے ، میں نے جب آپ کو خط لکھنے کے لئے جیل انتظامیہ سے کاغذ اور قلم مانگا وہ سمجھے میں نے عائلہ ملک کو خط لکھنا ہے کہ”بدتمیز تم ایک بار بھی جیل میں مجھ سے ملنے نہیں آئی“’ ، جیل انتظامیہ کو جب پتہ چلا میں نے یہ خط آپ کو لکھنا ہے ا±ن کے ہاتھ پاو¿ں پھول گئے ، وہ مجھ سے اپنا کاغذ قلم واپس لینے آئے مگر تب تک میں خط لکھ کر آپ کو بھیج چ±کا تھا ، اب ا±نہیں سمجھ ہی نہیں آرہی میں نے کس ذریعے سے خط بھیجا ؟ شک کی بنیاد پر جیل کے سارے کبوتر مع منصور علی خان کے کبوتر کے ا±نہوں نے اندر کر دئیے ہیں ، اور اب جیل کے سارے کوے ا±ن کبوتروں کی تفتیش کر رہے ہیں کہ کہیں کسی کبوتر نے تو میرا خط آپ تک نہیں پہنچا دیا ؟ کبوتروں کی تو ایسے ہی شامت آگئی ورنہ آپ کو پتہ توہی ہے میں نے کس ذریعے سے اپنا خط آپ تک پہنچایا ؟ مجھے یقین ہے میرا خط آپ کو مل گیا ہے مگر آپ اس کا اعتراف ا±سی طرح نہیں کر رہے جس طرح آپ اپنے سیاست میں ملوث ہونے کا اعتراف نہیں کرتے ، مجھے ذاتی طور پر آپ کے سیاست میں ملوث ہونے پر کوئی اعتراض نہیں مگر میں چاہتا ہوں آپ صرف مجھے فائدہ پہنچانے کی حد تک سیاست میں ملوث ہوں ، یہ جو آپ شریف برادران اور زرداری وغیرہ کی سیاست کو تقویت پہنچانے میں ملوث ہوتے ہیں مجھے صرف ا±س پر اعتراض ہے ، جیسے مجھے صرف اس بات پر اعتراض ہے کوئی امریکی صدر کون ہوتا ہے میری حکومت ختم کرنے والا ؟ لیکن اگر کوئی امریکی صدر میری حکومت بنانے میں سہولت کار بننا چاہتا ہے اس پر مجھے کیا اعتراض ہو سکتا ہے ؟ دوسری بات یہ ہے خود پاکستانی سیاست کو آپ کے کردار کا اتنا چسکا پڑ گیا ہے آپ کے بغیر وہ بے چاری اب چل ہی نہیں سکتی ، آپ اگر سیاست سے سچی سچی اور پکی پکی توبہ کر بھی لیں ممکن ہے ایسی صورت میں م±لک بھر کے سیاستدان آپ کی خدمت میں حاضر ہوکر آپ کے چرن چھو کر گزارش کریں”سر آپ کے بغیر سیاست کا ذرا مزہ نہیں آرہا ، آپ کی سرپرستی کے بغیر ہم مسکین بالکل ہی یتیم ہوگئے ہیں ، ارکان اسمبلی ہمارے قابو میں آرہے نہ اتھری بیوروکریسی آ رہی ہے ، ججوں نے تو ہمیں بالکل ہی فارغ کرا دیاہے ، انتہائی دیدہ دلیری سے مال بنانے کی ہمت بھی ہمیں نہیں پڑ رہی ، چنانچہ آپ سیاست سے اپنی توبہ فوری طور پر واپس لے کر ہمیں اپنی تابعداری اور شکرگزاری کا مزید موقع فراہم کرتے رہیں ، ویسے بھی میں کوئی اس طرح کا پاگل تھوڑی ہوں جو آپ کو سیاست میں مداخلت نہ کرنے کا دل سے کہوں ؟ ، جب مجھے پتہ ہے فطرت تبدیل نہیں ہوتی میں آپ سے ایسے تقاضے کیوں کروں ؟ فطرت میری تبدیل ہونی ہے نہ آپ کی ہونی ہے ، پھر ایک دوسرے سے ہمیں صرف وہی تقاضے کرنے چاہئیں جو فطری طور پر پورے کرنے کے ہم قابل ہوں ، اب آپ اگر مجھ سے یہ تقاضا کریں میں اپنے کسی عمل پر آپ سے معافی مانگ ل±وں گا وہ میں نے کبھی اللہ سے نہیں مانگی آپ کی کیا حیثیت ہے ؟ اسی طرح آپ اگر مجھ سے یہ تقاضا کریں میں آپ کو یہ گارنٹی دوں اقتدار میں آ کر آپ کے مفادات کو ہلکی سی زد بھی نہیں پہنچاو¿ں گا ، علاوہ ازیں کے پی کے اور پنجاب کے وزرائے اعلیٰ ایماندار اور اہل لوگوں کو لگاو¿ں گا ، علاوہ ازیں اپنی بیگم اور ا±ن کی کرپٹ سہیلیوں کو پابند کر دوں گا آپ سیاسی و سرکاری معاملات میں مداخلت بند کر کے اپنی آمدنی میں اربوں کھربوں کا اضافہ نہیں کریں گی تو ظاہر ہے اس طرح کے تقاضے پورے کرنا میری فطرت کے برعکس ہے ، باقی یہ خط میں کافی دنوں سے آپ کی وساطت سے جنرل باجوے کا شکریہ ادا کرنے کے لئے بھی آپ کو لکھنا چاہتا تھا ، جنرل باجوے نے جس طرح میری حکومت کا سوا سال پہلے خاتمہ کر کے تیزی سے گرتی ہوئی میری مقبولیت کو نئی زندگی بخشی اس پر ہم صرف ظاہری طور پرہی ا±ن کے خلاف ہیں ، اندروں اندری ہم ا±نہیں دعائیں دیتے ہیں ہماری حکومت ختم کرنے کا کارنامہ وہ اگر نہ کرتے ممکن ہے اگلا الیکشن خود مجھے بھی نون لیگ کی ٹکٹ پر لڑنا پڑ جاتا ، جنرل باجوے نے ہمارے لئے آسانیاں پیدا کر کے آپ کے لئے جو مشکلات پیدا کیں مجھے یقین ہے ا±س کا اندازہ پل پل اب آپ کو ہو رہا ہوگا ، آخر میں آپ کا بھی شکریہ کہ جنرل باجوے نے میری مقبولیت کی واپسی کا جو بیڑا ا±ٹھایا تھا آپ مجھے مسلسل جیل میں رکھ کر ا±س میں مسلسل اضافہ کرتے جا رہے ہیں ، میں اکثر سوچتا ہوں میں اگر رہاہوگیا اور آپ کی وساطت سے پھر اقتدار میں آگیا لوگوں کو کیا منہ دکھاو¿ں گا ؟ ؟ ؟

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: جنرل باجوے سیاست میں میں ملوث جیل میں کے لئے

پڑھیں:

شوبز کی خواتین طلاق کو پروموٹ نہ کریں: روبی انعم

پاکستانی تھیٹر اداکارہ روبی انعم کا کہنا ہے کہ میرے ماں باپ کی دعائیں مجھے لگی تو میری شادی ہوئی، ورنہ مجھے یہی لگتا تھا کہ شادی نہیں ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ جب میں بیمار ہوئی تو احساس ہوا کہ اللّٰہ نے مجھے کتنا بڑا تحفہ دیا ہے، اس سے قبل مجھے اندازہ نہیں تھا۔

حال ہی میں روبی انم نے نجی ٹی وی کے پوڈکاسٹ میں شرکت کی جہاں انہوں نے بڑھتی ہوئی طلاقوں سمیت مخلف امور پر بات کی۔

انہوں نے شوبز کی خواتین کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ براہ مہربانی کبھی طلاق کو پروموٹ نہ کریں، کبھی کسی کو طلاق کا مشورہ نہ دیں، یہ نہ کہیں کہ شادی نہیں کرنی چاہیے، نہ یہ کہیں کہ میں طلاق کے بعد بہت خوش ہوں، زندگی آسان ہوگئی۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ چند ماہ سے سوشل میڈیا پر طلاق کو بہت فروغ دیا جارہا ہے۔ ہمارے مذہب اور ثقافت میں ایسا نہیں ہے۔

انہوں نے کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ میں ہر اس عورت کے خلاف ہوں جو یہ کہے کہ برداشت کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ آخر کیوں برداشت کرنے کی ضرورت نہیں ہے؟ آپ کو برداشت کرنا پڑے گا۔ ہم نے بھی کیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ایک فنکارہ ہیں جنہیں میں بہت پسند کرتی ہوں وہ کہتی ہیں کہ میری شادی کو 35 سال ہوگئے اب میں نے سوچا کہ ہمیں الگ ہوجانا چاہیے، مزید ایک دوسرے کو برداشت نہیں کرنا چاہیے۔

روبی نے کہا کہ آپ ہمارے معاشرے کی لڑکیوں کو کیا سیکھا رہی ہیں؟ ہمارا مذہب اور ہماری ثقافت طلاق کی اجازت نہیں دیتی۔ ایسی باتیں ٹیلی ویژن پر نہیں کہی جانی چاہئیں۔ اس کے بجائے شادی کے مثبت پہلوؤں کو اُجاگر کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ میری جب شادی ہوئی تھی میری ماں نے مجھے نصیحت کی تھی کہ ہمیں تمہاری فطرت کا پتہ ہے تم برادشت کرنے والی نہیں ہو، لیکن تمہیں اپنے مرحوم والد اور بہنوں کی خاطر برداشت کرنا پڑے گا۔

میری ماں نے نکاح سے پہلے مجھ اس سے پوچھا تھا کہ کیا میں واقعی شادی کے لیے تیار ہوں بعد میں یہ نہ ہو کہ ڈراموں میں کام کرنے کی خاطر گھر واپس آجاؤں۔ یہاں کوئی نہیں بیٹھا جو تمھیں رکھے گا، پوری زندگی شوہر کے ساتھ ہی رہنا ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر شادی شدہ زندگی میں مسائل ہیں تو ان کا سامنا کرتے ہوئے حل تلاش کریں نہ کہ شادی کو ختم کریں۔

ان کے انٹرویو کا مختصر کلپ وائرل ہوا تو روبی انعم سوشل میڈیا صارفین کی تنقید کی زد میں آگئی۔ صارفین کا کہنا ہے کہ عورت کو طلاق اور خلع کا حق اسلام نے ہی دیا ورنہ دیگر مذاہب میں تو ایسا کچھ نہیں۔ ایک صارف نے لکھا کہ آپ غلط کہہ رہی ہیں، ماں باپ کے گھر میں ہمیشہ جگہ ہونی چاہیے۔ ایک اور صارف نے لکھا کہ یہ اسلام ہی ہے جو عورت کو شوہر کی شکل پسند نہ آنے پر بھی شادی ختم کرنے کی اجازت دیتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • فوج سیاست میں نہیں الجھناچاہتی،آئین میں ترمیم حکومت اور پارلیمنٹ کا کام ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر
  • درانی کی سہیل آفریدی کی تعریف،شہباز شریف پر تنقید
  • غزہ میں فوج بھیجنے کا فیصلہ حکومت اور پارلیمنٹ کرے گی:ڈی جی آئی ایس پی آر
  • صرف بیانات سے بات نہیں بنتی، سیاست میں بات چیت ہونی چاہیے: عطاء تارڑ
  • گورنر کے امیدوار کیلئے 8 ،10 نام؛ پارٹی فیصلہ کرے گی : گورنر کے پی کے فیصل کریم کنڈی
  • پاکستان کو تصادم نہیں، مفاہمت کی سیاست کی ضرورت ہے، محمود مولوی
  • اداکارہ خوشبو خان کا ارباز خان سے طلاق کے بیان پر یوٹرن
  • پاکستانی سیاست… چائے کی پیالی میں طوفان
  • مجھے کبھی نہیں لگا کہ میں شاہ رُخ خان جیسا دکھائی دیتا ہوں، ساحر لودھی
  • شوبز کی خواتین طلاق کو پروموٹ نہ کریں: روبی انعم