اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔08 فروری ۔2025 )بھنگ کو نقد فصل کے طور پر فروغ دینے سے پاکستان کے ٹیکسٹائل سیکٹر میں انقلاب برپا ہو سکتا ہے یونیورسٹی آف ایگریکلچر فیصل آباد کے شہریار احمد کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی پاکستان میں بھنگ کو نقد فصل کے طور پر متعارف کرانے کے لیے کام کر رہی ہے.

(جاری ہے)

ویلتھ پاک سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھنگ ایک ہمہ گیر پودا ہے جس میں کم پانی درکار ہوتا ہے اور یہ کیڑے مار ادویات کے خلاف کافی مزاحم ہے اس پودے میں نشوونما کی زبردست صلاحیت ہے کیونکہ یہ تیزی سے بڑھتا ہے اور مٹی کی مختلف اقسام کو فٹ بیٹھتا ہے انہوں نے کہا کہ بھنگ کے ریشے اپنی طاقت اور استحکام کے لیے مشہور ہیں بھنگ کے ریشوں کا استعمال کرکے، ملرز ٹیکسٹائل کے معیار کو بڑھا سکتے ہیں.

انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی نے حال ہی میں ایک ورکشاپ کا انعقاد کیا جہاں مختلف شعبوں کے ماہرین نے بھنگ کو نقد فصل کے طور پر فروغ دینے پر توجہ دینے کی ضرورت پر زور دیا انہوں نے نشاندہی کی کہ بھنگ ماحول دوست ہے اور اس کی کاشت ماحول کو صاف کرنے میں نمایاں طور پر اپنا کردار ادا کر سکتی ہے صنعتی بھنگ کاربن فوٹ پرنٹ کو کم کرنے میں مدد کر سکتا ہے ٹیکسٹائل کے ایک برآمد کنندہ امیر احمد نے بتایا کہ ٹیکسٹائل کا شعبہ قومی معیشت کی بنیاد ہے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت کو ماحول دوست فصلوں کو فروغ دینے کے طریقے متعارف کروانے چاہئیں.

انہوں نے کہا کہ سالوں سے ہم کپاس کی کم پیداوار کے مسائل سے نبردآزما ہیںجس سے ٹیکسٹائل سیکٹر کا پورا سلسلہ متاثر ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ یہ بات قابل تعریف ہے کہ حکومت کپاس کی پیداوار کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے ہمیں اس مسئلے کا ایک طویل مدتی حل درکار ہے زرعی سائنسدان ڈاکٹر عمر نے کہا کہ کپاس کے مقابلے میں بھنگ کی کاشت میں70فیصد کم پانی استعمال ہوتا ہے پانی کی کمی والے علاقوں کے لیے بھنگ ایک لائف لائن ہے .

انہوں نے کہاکہ ہمیں اپنے کسانوں کو اس فصل کو اپنانے کے لیے تربیت دینی چاہیے انہوں نے کہا کہ بھنگ مٹی کی ساخت کو بہتر بنا کر اور کٹاﺅ کو کم کرکے طویل مدتی پیداواری صلاحیت کے لیے کھیتی باڑی کو زندہ کر سکتا ہے انہوں نے کہا کہ بھنگ کو بطور صنعت تیار کرنے کے لیے اسٹریٹجک اور بتدریج سپلائی چین کی منصوبہ بندی کی ضرورت ہوتی ہے. انہوں نے کہا کہ انہوں نے صنعت کے ساتھ مل کر فیبرک اور نٹ ویئر سمیت پروٹو ٹائپ بنائے ہیں ہمیں بھنگ کے ایسے ٹیکسٹائل کی ضرورت ہے جو خوشحالی کے لیے ایک پائیدار راستہ پیش کریں ہمارے حریف اپنے برآمد کنندگان کی ترقی کی حمایت کر رہے ہیںجبکہ ہم کپاس کی محدود سپلائی خام مال کی زیادہ لاگت اور مہنگی توانائی کے ساتھ جدوجہد کر رہے ہیں.

ڈاکٹر عمر نے کہا کہ ہمیں اپنے کسانوں کی مالی حالت کو بہتر بنانے اور پروسیسرز کے فروغ کے مواقع کو کھولنے کی ضرورت ہے ہمیں آگے بڑھنے کے لیے بھنگ جیسی جدید اقسام کو اپنانا ہوگا انہوں نے کہا کہ مقامی کمیونٹیز کو شامل کرکے ہم بھنگ کو نقد فصل کے طور پر متعارف کروا کر پاکستان کے ٹیکسٹائل سیکٹر کو تقویت دے سکتے ہیں.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے بھنگ کو نقد فصل کے طور پر انہوں نے کہا کہ بھنگ ہے انہوں نے کی ضرورت سکتا ہے کے لیے

پڑھیں:

حمزہ علی عباسی کو حجاب سے متعلق متنازع بیان دینا مہنگا پڑگیا

پاکستان شوبز انڈسٹری کے اداکار حمزہ علی عباسی ایک پوڈ کاسٹ میں ’’حجاب‘‘ سے متعلق متنازع بیان دینے کے بعد مشکل میں پڑ گئے ہیں۔

حمزہ علی عباسی ’’پیارے افضل‘‘، ’’من مائل‘‘ اور ’’الف‘‘ جیسے مقبول ڈراموں میں اپنے کرداروں کے باعث شہرت حاصل کرچکے ہیں، اداکاری کے علاوہ مذہبی رجحان کی وجہ سے بھی خبروں میں رہتے ہیں۔

اداکار نے نمل خاور سے شادی کے بعد اچانک مذہبی بیداری کی طرف رجحان ظاہر کیا اور اعلان کیا کہ وہ مین اسٹریم میڈیا سے دور ہوکر اسلامی تعلیمات کے فروغ پر توجہ دینا چاہتے ہیں۔ تاہم، اسلامی نظریات پر ان کے متنازع بیانات انہیں بار بار خبروں کی زینت بناتے رہتے ہیں۔

حال ہی میں حمزہ علی عباسی کا ایک پوڈکاسٹ کلپ وائرل ہوا ہے جس میں وہ اسلام میں حجاب کے تصور پر بات کر رہے ہیں۔

@nadialifestyle3gm

Hamza Ali Abbasi Shocking Statement about Parda in Islam #hijabwithmee #hamzaaliabbasi #islam #hijab

♬ original sound - Muhammad Danish

اس ویڈیو کلپ میں حمزہ کہتے ہیں ’’کیا سر ڈھانپنا لازمی ہے؟ نہیں، یہ لازمی نہیں ہے۔ سورۃ احزاب میں صرف ایک جگہ پڑھا کہ نبیؐ کی بیویوں اور اہلِ بیت کو سر ڈھانپنے کی ہدایت دی گئی، باقی تمام مسلمان عورتوں پر اس کا اطلاق نہیں ہوتا۔‘‘

حمزہ علی عباسی کے اس متنازع بیان نے سوشل میڈیا پر گرما گرم بحث چھیڑ دی ہے اور متعدد افراد نے ان کے اس بیان کو ’’انتہائی غلط تشریح‘‘ قرار دے کر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

ایک صارف نے لکھا، ’’یہ شخص بدقسمت ہے، اس کی اپنی من گھڑت تشریحات ہیں، افسوس ہوتا ہے جب باشعور لوگ لبرل خیالات کا شکار ہوجاتے ہیں۔‘‘ ایک مداح نے کہا ’’او بھائی، تم اپنی بیوی کو حجاب لینے کی تلقین نہ کرو لیکن ایسی غلط تشریحات کے ذریعے دوسری مسلمان خواتین کو بغاوت پر بھی نہ اکساؤ۔‘‘

کئی صارفین نے قرآن کی اس آیت کا حوالہ دیتے ہوئے حمزہ علی عباسی کے بیان کو چیلنج کیا جس میں کہا گیا ہے ’’اے نبی! اپنی بیویوں، بیٹیوں اور اہل ایمان کی عورتوں سے کہہ دو کہ وہ اپنی چادریں اپنے اوپر لپیٹ لیا کریں، اس سے زیادہ توقع ہے کہ وہ پہچانی جائیں گی اور انہیں ستایا نہیں جائے گا۔‘‘ (سورۃ الاحزاب 33:59)

ایک مداح نے حمزہ علی عباسی کو حقیقت کا آئینہ دکھاتے ہوئے لکھا، ’’دین کے معاملات میں ان کے الفاظ کی کوئی حیثیت نہیں، یہ فلم اور ٹی وی کے شعبے سے تعلق رکھتے ہیں، انہیں وہیں تک محدود رہنا چاہیے، یہ دین کے دائرے میں آنے والے شخص نہیں ہیں۔‘‘

حمزہ علی عباسی کے اس بیان پر اب بھی سوشل میڈیا پر تبصرے جاری ہیں اور صارفین کی جانب سے شدید تنقید اور حقائق پر مبنی حوالہ جات کے ساتھ ان کے مؤقف کو چیلنج کیا جا رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بیٹوں کا دورہ امریکا عمران خان کی رہائی میں کتنا مددگار ثابت ہو سکتا ہے؟
  • امریکا کا پاکستان سے معدنیات اور کانکنی کے شعبے میں تعاون بڑھانے پر زور
  • وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ و تحقیق رانا تنویر حسین سے اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت کے وفد کی ملاقات، پاکستان کے زرعی و لائیوسٹاک شعبے میں جاری اشتراک عمل کا جائزہ لیا گیا
  • حمزہ علی عباسی کو حجاب سے متعلق متنازع بیان دینا مہنگا پڑگیا
  • دیرپا کیمیکل سے ذیابیطس کا خطرہ 31 فیصد تک بڑھ سکتا ہے، تحقیق
  • اخلاقیات پر مصنوعی ذہانت کے ساتھ ایک مکالمہ
  • حکومت اپنے وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہو گا،مولانافضل الرحمان
  • چھبیسویں ترمیم معاہدہ: حکومت وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہوگا، مولانا فضل الرحمان
  • 26ویں ترمیم معاہدہ: حکومت وعدے پر قائم نہیں رہتی تو ہمیں عدالت جانا ہوگا، مولانا فضل الرحمان
  • موجودہ مون سون سسٹم کراچی کومتاثر نہیں کرے گا: ڈی جی محکمۂ موسمیات