پاکستان کی 14 سالہ زنیرہ قیوم یونیسیف کی یوتھ ایڈوکیٹ مقرر
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
بلوچستان سے تعلق رکھنے والی14 سالہ زنیرہ قیوم کو یونیسیف کی یوتھ ایڈوکیٹ برائے کلائمٹ ایکشن اینڈ گرلز امپاورمنٹ مقرر کیا گیا ہے۔
زنیرہ قیوم کے انتخاب کا اعلان بریتھ پاکستان کلائمٹ کانفرنس میں ماحولیات سے متعلق وکالت اور بچوں کے حقوق کے لیے ان کی خدمات کے اعتراف میں کیا گیا ہے۔
زنیرا قیوم نے سی او پی 29 سمیت قومی اور بین الاقوامی پلیٹ فارمز پر پاکستان کے نوجوانوں کی نمائندگی کی ہے۔
ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے آنے والے سیلاب بلوچستان کے علاقے حب میں لڑکیوں کی ثانوی تعلیم پر کس طرح اثر انداز ہوتے ہیں، اس بارے میں ان کی تحقیق 2023 میں یونیسیف کے پالیسی ریسرچ چیلنج میں شامل ہوئی اور اس پر انہیں اوّل پوزیشن دی گئی تھی۔
زنیرا قیوم نے یونیسیف کی یوتھ ایڈوکیسی گائیڈ کا استعمال کرتے ہوئے جو نوجوان پالیسی مباحثوں، تحقیق اور ماحولیاتی آلودگی کے خلاف مہم کی نیٹ ورکنگ میں مشغول ہیں، کو بھی تربیت دی ہے۔
یونیسیف پاکستان کے نمائندے عبداللہ فاضل نے زنیرا قیوم کے کام کو سراہتے ہوئے اسے مستقبل کے لیے امید کا ذریعہ قرار دیا ہے۔ زنیرا نے بڑھتے ہوئے ماحولیاتی خطرات کے خلاف اقدامات کرنے کے لیے نوجوانوں کو بااختیار بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
یہ تقرری ایک ایسے اہم وقت میں کی گئی ہے، جب موسمیاتی تبدیلی پاکستان میں تعلیم اور ذریعہ معاش کو بری متاثر کر رہی ہے۔
یونیسیف کے ایک حالیہ تجزیے میں بتایا گیا ہے کہ 2024 میں ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے آنے والی آفات نے 26 ملین بچوں کی تعلیم کو متاثر کیا ہے، جن میں سے 16 ملین صرف پنجاب میں فضائی آلودگی سے متاثر ہوئے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
زنیرہ قیوم یونیسف.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: زنیرہ قیوم یونیسف زنیرہ قیوم کے لیے
پڑھیں:
پہلگام حملے نے کشمیر کی سیاحت کی صنعت کو متاثر کیا ہے، عمر عبداللہ
وزیراعلٰی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ سیاحت صرف ایک صنعت نہیں ہے بلکہ کشمیر کی شناخت اور معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے اور اسے بحال کرنا ہر ایک کی ذمہ داری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے وزیراعلٰی عمر عبداللہ نے ایک بار پھر پہلگام حملے اور جموں و کشمیر پر اس کے اثرات پر اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔ بھارتی ریاست گجرات کے دورے پر گئے عمر عبداللہ نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ اگرچہ 22 اپریل کو پہلگام حملے نے سیاحت کی صنعت کو متاثر کیا ہے، لیکن کشمیر اب بھی سیاحوں سے خالی نہیں ہے۔ عمر عبداللہ جموں و کشمیر میں سیاحت کو دوبارہ فعال کرنے کے مقصد سے گجرات کے دورے پر ہیں۔ اس دوران انہوں نے کیوڈیا میں اسٹیچو آف یونٹی اور نرمدا ڈیم کا دورہ کیا اور احمد آباد میں سابرمتی ریور فرنٹ اور اٹل پل پر صبح کی سیر کرتے ہوئے دیکھا گیا۔
عمر عبداللہ نے صحافیوں سے بات چیت میں اعتراف کیا کہ 22 اپریل کو پہلگام میں دہشتگردانہ حملے کے بعد ریاست میں سیاحت کو بڑا دھچکا لگا، اس حملے میں گجرات، مہاراشٹرا اور کرناٹک کے 26 سیاح مارے گئے، جس کی وجہ سے وادی میں خوف کا ماحول ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس حقیقت سے آنکھیں بند نہیں کر سکتے کہ سیاحت کے مصروف موسم کے آغاز میں اس حملے نے سب کچھ بدل دیا، لوگ راتوں رات کشمیر چھوڑ گئے۔ حالانکہ عمر عبداللہ نے یہ بھی واضح کیا کہ کشمیر مکمل طور پر خالی نہیں ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاحتی صنعت سے وابستہ لوگ مایوسی سے نہیں بیٹھے ہیں بلکہ سیاحوں کو دوبارہ ریاست کی طرف راغب کرنے کی ہر ممکن کوشش جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ماتا ویشنو دیوی اور امرناتھ یاترا کے لئے لاکھوں عقیدتمند کشمیر پہنچ چکے ہیں، ہم یہ پیغام دینے کے لئے گجرات آئے ہیں کہ کشمیر اب بھی ایک محفوظ اور خوبصورت سیاحتی مقام ہے۔ اپنے گجرات دورے کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسٹیچو آف یونٹی اور سابرمتی ریور فرنٹ جیسے ماڈل جموں و کشمیر میں بھی اپنائے جا سکتے ہیں۔ عمر عبداللہ نے بتایا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ملک کے دیگر حصوں سے لوگ خوف کے بجائے اعتماد کے ساتھ کشمیر آئیں۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ سیاحت صرف ایک صنعت نہیں ہے بلکہ جموں و کشمیر کی شناخت اور معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے اور اسے بحال کرنا ہر ایک کی ذمہ داری ہے۔