Jasarat News:
2025-07-04@11:23:30 GMT

ڈی پورٹیشن کے بعد قرضوں، افلاس، ذلت اور تحقیقات کا سامنا

اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT

ڈی پورٹیشن کے بعد قرضوں، افلاس، ذلت اور تحقیقات کا سامنا

دنیا بھر کے ترقی پذیر اور پس ماندہ معاشروں کا ایک بنیادی المیہ یہ ہے کہ اِن کے بہت سے نوجوان ملک میں کچھ کرنے کے بجائے باہر جاکر بہت کچھ کرنے کے لیے تڑپتے رہتے ہیں اور جب تک یہ کہیں جاکر کچھ کرنے کے قابل نہیں ہو جاتے تب تک ملک میں ڈھنگ سے کچھ کرنے کی کوشش ہی نہیں کرتے۔

پاکستان، بھارت، بنگلا دیش، سری لنکا اور دیگر علاقائی ممالک کے بہت سے نوجوان اپنے ملک میں کچھ کرنے کے بجائے مغربی دنیا میں قدم رکھ کر وہاں اپنی صلاحیت و سکت کو بروئے کار لانے کے خواب دیکھتے رہتے ہیں اور اِن خوابوں کی تعبیر پانے کے لیے کچھ بھی کر گزرنے پر آمادہ رہتے ہیں۔

پاکستان اور بھارت دونوں ہی کے بہت سے نوجوان بیرونِ ملک قیام اور کام کرنے کے لیے جائز و ناجائز ہر طرح کے طریقوں سے بیرونِ ملک جانے کے لیے تیار رہتے ہیں۔ انسانی اسمگلرز اِس کیفیت کا فائدہ اٹھاتے ہیں اور لاکھوں روپے بٹور کر لوگوں کو کہیں جنگل میں چھوڑ کر غائب ہو جاتے ہیں۔ غیر قانونی تارکینِ وطن کی کشتیوں کے ڈوبنے کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی آمد نے امریکا میں غیر قانونی تارکینِ وطن کے لیے مشکلات بڑھادی ہیں۔ ملک بھر میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کو چُن چُن کر تحویل میں لینے کے بعد ملک بدر کیا جارہا ہے۔ یہ سب کچھ ٹرمپ کے انتخابی وعدوں کے مطابق ہے۔ انتخابی مہم کے دوران انہوں نے ہر جلسے میں کھل کر کہا کہ وہ ملک میں غیر قانونی تارکینِ وطن کو کسی طور برداشت نہیں کریں گے اور اگر انہیں نکال باہر کرنے کے لیے فوج سے بھی مدد لینا پڑی تو لیں گے۔ اور وہ ایسا ہی کر رہے ہیں۔

گزشتہ بدھ کو امریکی ایئر فورس کا ایک طیارہ 104 غیر قانونی بھارتی تارکینِ وطن کو لے کر امرتسر پہنچا۔ اس طیارے میں پنجاب، ہریانہ اور گجرات سے تعلق رکھنے والے باشندے سوار تھے۔ انڈیا ٹوڈے نے ایک رپورٹ میں بتایا کہ امریکا میں آباد ہونے کا خواب چکناچور ہوگیا اور یہ لوگ اب اپنے اپنے علاقوں میں ایسی زندگی بسر کرنے پر مجبور ہوں گے جس میں اُن کے لیے کچھ نہ ہوگا نہ اُن کے متعلقین کے لیے۔ اںہیں ذلت، تحقیر، قرضوں اور بے روزگاری کا سامنا ہوگا۔ ساتھ ہی ساتھ غیر قانونی طور پر امریکا جانے کی پاداش میں اِنہیں تحقیقات کا بھی سامنا رہے گا۔

جو لوگ غیر قانونی طور پر ملک سے باہر جاتے ہیں اُنہیں جب وہاں سے ڈٰ پورٹ کیا جاتا ہے تو اُن پر ترس آتا ہے کہ انہوں نے اچھی خاصی رقم بھی گنوائی، مشکلات بھی برداشت کیں اور ملک بدری کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ یہ کچھ اپنی جگہ اور یہ حقیقت اپنی جگہ کہ وہ لوگ غیر قانونی طور پر ملک سے باہر گئے تھے۔ ملک کو قانونی دستاویزات کے بغیر چھوڑنے کی پاداش میں اُنہیں تحقیقات کا سامنا تو کرنا ہی پڑے گا۔

غیر قانونی طور پر مغربی دنیا کا رخ کرنے والے اِدھر اُدھر سے قرضے لے کر جاتے ہیں۔ اگر واپسی آنا پڑے تو یہ قرضے اُن کے حلق کی ہڈی بن جاتے ہیں۔ امریکا سے جن 104 بھارتی باشندوں کو واپس آنا پڑا ہے انہیں اب قرضوں کے ساتھ ساتھ ذلت اور تحقیقات کا بھی سامنا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اِن کی زندگی مزید اذیت میں گزرے گی۔ لوگ طنز کے تیر برساکر جینا حرام کردیں گے۔ اور پھر ایک اضافی مصیبت یہ ہے کہ امریکا اور یورپ کے ترقی یافتہ معاشروں میں رہنے سے اُن کی سوچ بھی بدل چکی ہے۔ وہ اب اپنے ماحول میں مشکل ہی سے ایڈجسٹ کر پائیں گے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کچھ کرنے کے تحقیقات کا رہتے ہیں کا سامنا جاتے ہیں ملک میں ہے کہ ا کے لیے

پڑھیں:

پنجاب اسمبلی ہنگامہ آرائی، اپوزیشن کے 26 ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کیلئے کارروائی کا آغاز

ذرائع کے مطابق سپیکر آفس نے اس معاملے پر محکمہ قانون پنجاب سے مشاورت شروع کر دی، ان معطل ارکان کی اسمبلی رکنیت ختم کرنے کے لیے آئینی و قانونی نکات پر غور جاری ہے جبکہ سپیکر آفس کی جانب سے اعلیٰ عدالتی فیصلوں کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی پر معطل کیے گئے اپوزیشن کے 26 ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کے لیے قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق سپیکر آفس نے اس معاملے پر محکمہ قانون پنجاب سے مشاورت شروع کر دی، ان معطل ارکان کی اسمبلی رکنیت ختم کرنے کے لیے آئینی و قانونی نکات پر غور جاری ہے جبکہ سپیکر آفس کی جانب سے اعلیٰ عدالتی فیصلوں کا بھی جائزہ لیا جا رہا ہے۔ اس کارروائی میں سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کے اس فیصلے کا حوالہ بھی لیا جا رہا ہے جو انہوں نے حمزہ شہباز شریف کے خلاف دیا تھا اور جو پارٹی لائن کی خلاف ورزی کے تناظر میں تھا۔

اس وقت سپیکر آفس اس فیصلے کو بطور نظیر استعمال کرتے ہوئے ممکنہ طور پر ان 26 ارکان کی رکنیت کے خاتمے کے لیے کارروائی کی راہ ہموار کر رہا ہے۔اپوزیشن کے یہ معطل ارکان جو حالیہ اجلاس کے دوران شدید ہنگامہ آرائی، غیر پارلیمانی طرز عمل اور ایوان کے تقدس کی پامالی کے مرتکب پائے گئے ان کی رکنیت کی تنسیخ کے لیے سپیکر کا دفتر آئینی اور قانونی پہلوؤں کا جائزہ لے رہا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ’بس بہت ہو گیا‘، نادیہ خان کی فنکاروں کو آخری وارننگ، قانونی کارروائی کی دھمکی
  • ذاتی حملے کرنے پر نادیہ خان کا فنکاروں کو سخت جواب، قانونی کارروائی کی دھمکی
  • پائیدار ترقی کو لاحق خطرات سے نمٹنے کے عزائم کے ساتھ سیویل کانفرنس کا اختتام
  • سندھ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے غیر قانونی سرکاری بھرتیوں اور کرپشن کا انکشاف، تحقیقات شروع
  • مبینہ غیر قانونی بھرتیاں، سابق چیئرمین ایس پی ایس سی و دیگر کیخلاف نیب تحقیقات کا آغاز
  • اٹلی نے 5 لاکھ ورک ویزوں کا اعلان کر دیا
  • پنجاب اسمبلی‘ معطل اپوزیشن ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کیلیے قانونی کارروائی شروع
  • پنجاب اسمبلی ہنگامہ آرائی، اپوزیشن کے 26 ارکان کو ڈی سیٹ کرنے کیلئے کارروائی کا آغاز
  • اٹلی کا 5 لاکھ ورک ویزے جاری کرنے کا اعلان
  • بڑے یورپی ملک کا غیر یورپی ممالک کے لیے 5 لاکھ ورک ویزے جاری کرنے کا اعلان