اسلام آباد:

پاکستان کی 6 بڑی بارایسوسی ایشنز نے مشترکہ بیان میں مختلف وکلا کی جانب سے دی گئی احتجاج کی کال مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وکلا برادری کے اندر موجود سیاسی عزائم رکھنے والے گروپس کا مقصد جوڈیشل کمیشن کا اجلاس سبوتاژ کرنا ہے۔

پاکستان بار کونسل، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن، پنجاب بار کونسل، خیبرپختونخوا بار کونسل، بلوچستان ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن اور سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے  مشترکہ اعلامیہ جاری کیا۔

مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ ہم وکلا برادری کے منتخب نمائندے، ہمیشہ قانون کی حکمرانی، عدلیہ کی آزادی، اداروں کی بالادستی اور آئین کی پاسداری کے لیے کھڑے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ وکلا برادری کے اندر چند سیاسی دھڑے اپنے مذموم سیاسی مقاصد حاصل کرنے اور اپنے قابل اعتراض سیاسی ایجنڈے حاصل کرنے کے لیے انتشار اور تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ سیاسی عزائم رکھنے والے گروپس نے احتجاج اور ہڑتال کی ایک نام نہاد کال دی ہے جس کا مقصد جوڈیشل کمیشن اجلاس کو سبوتاژ کرنا ہے، جس میں سپریم کورٹ میں ترقی کے اہم مسئلے پر بات کرنا ہے، ہم اس قسم کی احتجاجی کالز کو سختی سے مسترد اور مذمت کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم ان دھڑوں کو یقین دلاتے ہیں کہ سیاسی عناصر کی طرف سے چلائی جانے والی ان کی فضول مشقیں ناکام ہونے والی ہیں اور جلد ہی بے اثر ہو جائیں گی، ایک بار پھر ہم منتخب نمائندے، یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہم جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کی تمام کارروائیوں کی حمایت کرتے ہیں۔

بارایسوسی ایشنز نے کہا کہ ہم اس بات کا اعادہ کرتے ہیں کہ جوڈیشل کمیشن کی تشکیل حالیہ دنوں میں سب سے زیادہ متوازن ہے، جوڈیشل کمیشن کی تشکیل یا اس کے کسی بھی رکن کی دیانت داری یا اہلیت پر شک کرنے کی قطعاً کوئی وجہ نہیں ہے۔

مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ ہم 26ویں آئینی ترمیم اور اس کے بعد ہونے والے واقعات کو آئین کے حصے کے طور پر منظور کرتے ہیں، اس فریم ورک پر عمل کرنا ہر قانون پسند شہری پر فرض ہے۔

مزید کہا گیا کہ ہڑتال کی کال صرف اور صرف منتخب نمائندے دے سکتے ہیں، غیر منتخب تخریبی عناصر نہیں، ایسے عناصر کی اپنی آئینی اور قانونی ذمہ داریوں کو پورا کرنے والی آزاد عدلیہ کی مخالفت پر مذمت کی جانی چاہیے۔

مشترکہ اعلامیے میں زور دیتے ہوگئے کہا گیا ہے کہ وکلا قانون کی حکمرانی، عدالتی آزادی اور آئین کی حکمرانی کی حمایت میں متحد ہو جائیں، وکلا برادری تفرقہ ڈالنے والی قوتوں کو مسترد کر دیں۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جوڈیشل کمیشن وکلا برادری کرتے ہیں کہا گیا کرنا ہے

پڑھیں:

بنیادی  انفرا اسٹرکچر کے بغیر ای چالان سسٹم کا نفاذ: کراچی کی سڑکوں پر سوالیہ نشان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کراچی میں ٹریفک کے نظم و نسق کو بہتر بنانے کے لیے حکومت سندھ کی جانب سے نافذ کیے گئے ٹریفک ریگولیشن اینڈ سائٹیشن سسٹم (ٹریکس) نے شہریوں، ماہرین اور سیاسی حلقوں میں شدید تحفظات کو جنم دیا ہے۔

27 اکتوبر سے نافذ العمل ہونے والے اس ڈیجیٹل ای چالان نظام کی مخالفت کی سب سے بڑی وجہ شہر میں ٹریفک سے متعلق بنیادی انفرا اسٹرکچر کا تباہ حال ہونا ہے۔ اربن پلانرز اور سماجی ماہرین کا کہنا ہے کہ شہر کی 60 فیصد سے زائد سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہیں جب کہ اندازاً 80 فیصد سے زائد شاہراہوں پر ٹریفک کے اشارے (سگنلز) اور علامات نصب ہی نہیں ہیں، یا درست کام نہیں کررہے۔ ایسے میں ٹریفک مینجمنٹ قائم کیے بغیر جدید ترین مصنوعی ذہانت   پر مبنی یہ خودکار نظام (ٹریکس) کس طرح کامیابی سے کام کرے گا، یہ ایک بڑا سوال ہے۔

شہری حلقوں کی جانب سے تحفظات کا دوسرا اہم نکتہ جرمانوں کی غیر معمولی حد تک زیادہ شرح ہے، جو 5 ہزار سے لے کر ایک لاکھ روپے تک مقرر کی گئی ہے۔ شہریوں کی جانب سے سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ بے روزگاری اور کم آمدنی والے غریب اور متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے لوگ اتنے بھاری جرمانے کیسے ادا کر پائیں گے۔

قانون دانوں اور سیاسی رہنماؤں نے یہ بھی نشاندہی کی ہے کہ جب ملک کے دیگر شہروں مثلاً  لاہور  میں چالان کی شرح بہت کم ہے تو کراچی کے شہریوں پر اتنا بوجھ کیوں ڈالا جا رہا ہے، جو آئینی طور پر ایک ملک میں دو قوانین کی موجودگی پر سوال کھڑا کرتا ہے۔

سیاسی جماعتوں نے اس نظام کو ظالمانہ رویہ قرار دیتے ہوئے نہ صرف عوامی احتجاج بلکہ عدالتوں میں قانونی جنگ لڑنے کا اعلان کر دیا ہے، جس کے بعد اس نظام کا مستقبل اب سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے سے منسلک ہو گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وہ 5 عام غلطیاں جو بیشتر افراد کسی نئے اینڈرائیڈ فون کو خریدتے ہوئے کرتے ہیں
  • ’وہ کرتے ہیں مگر بتاتے نہیں‘ ٹرمپ نے پاکستان کو ایٹمی تجربات کرنے والے ممالک میں شامل قرار دیدیا
  • بنیادی  انفرا اسٹرکچر کے بغیر ای چالان سسٹم کا نفاذ: کراچی کی سڑکوں پر سوالیہ نشان
  • زمین اور گھر خریدنے و بیچنے والوں سے بھتہ طلب کرنے والے لیاری گینگ کے 3 کارندے گرفتار
  • سہیل آفریدی کے سیاسی قائدین سے رابطے‘ قیام امن کے لیے ملکر چلنے کی پیشکش
  • مذاکرات کے تناظر میں لاہور سے انقرہ کا دورہ ، نائب وزیرِ اعظم ترکی روانہ
  • پاک افغان مذاکرات سے قبل اہم سفارتی سرگرمیاں، نائب وزیراعظم ترکی جائیں گے
  • سہیل آفریدی کے سیاسی قائدین سے رابطے، قیام امن کیلئے ملکر چلنے کی پیشکش
  • گلگت، وزیر اعلیٰ کی زیر صدارت گلگت بلتستان انرجی ڈویلپمنٹ بورڈ کا پہلا باضابطہ اجلاس
  • نئے وزیراعظم کا اعلان کشمیر سے ہوگا؛ بلاول بھٹو