پاکستان میں کارپوریٹ رپورٹنگ کی شفافیت معتدل قرار، رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
کراچی: ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کی جانب سے جاری کردہ “ٹرانسپیرنسی ان کارپوریٹ رپورٹنگ اسیسمنٹ (TRAC) 2024” رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں کمپنیاں کارپوریٹ رپورٹنگ میں معتدل طور پر شفاف پائی گئی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ رپورٹ پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مارکیٹ کیپٹلائزیشن کے لحاظ سے سرفہرست 69 پبلک لمیٹڈ کمپنیوں کا تجزیہ کرتی ہے تاکہ یہ جانچا جا سکے کہ کمپنیاں معلومات کے انکشاف میں کس حد تک شفاف ہیں۔
اس تجزیے کے لیے اقوام متحدہ کے عالمی معاہدے (UNGC) کے 10ویں اصول (بدعنوانی مخالف اقدامات)، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (SECP) کے ضابطہ کارپوریٹ گورننس، ماحولیاتی، سماجی اور گورننس (ESG) ہدایات اور نیشنل ایکشن پلان برائے بزنس اور انسانی حقوق کو بنیاد بنایا گیا ہے۔
شفافیت کے پانچ کلیدی موضوعات
رپورٹ میں کمپنیوں کی شفافیت کو پانچ کلیدی موضوعات پر جانچا گیا:
1.
2. تنظیمی شفافیت
3. مقامی آپریشنز میں کلیدی مالی معلومات کا انکشاف
4. جنس اور امتیازی سلوک کے خلاف پالیسیوں پر رپورٹنگ
5. انسانی حقوق اور کارپوریٹ ذمہ داری
بدعنوانی مخالف پروگرامز میں سب سے کم شفافیت
رپورٹ میں بدعنوانی مخالف پروگرامز میں سب سے کم شفافیت دیکھی گئی، جہاں اوسط اسکور 47.28% رہا، جو کہ جزوی شفافیت کی عکاسی کرتا ہے۔
سب سے زیادہ اسکور حاصل کرنے والی کمپنیاں
لکی کور انڈسٹریز، الائیڈ بینک لمیٹڈ اور آئل اینڈ گیس ڈویلپمنٹ کمپنی لمیٹڈ نے مجموعی طور پر سب سے زیادہ اسکور حاصل کیا، لیکن کوئی بھی کمپنی شفافیت میں مکمل اسکور حاصل نہ کر سکی۔
رپورٹ کا دائرہ کار اور حدود
یہ رپورٹ کمپنیوں کی جانب سے عوامی سطح پر دستیاب معلومات جیسے 2023-2024 کے سالانہ رپورٹس، کمپنی ویب سائٹس اور دیگر دستاویزات پر مبنی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: بدعنوانی مخالف
پڑھیں:
پاکستان میں اے آئی کا استعمال 15 فیصد سے بھی کم، یو اے ای اور سنگاپور سرفہرست
اسلام آباد: عالمی سطح پر آرٹیفیشل انٹیلی جنس (AI) کے بڑھتے استعمال میں متحدہ عرب امارات (یو اے ای)، سنگاپور اور ناروے نے نمایاں برتری حاصل کر لی ہے، جبکہ پاکستان اس دوڑ میں پیچھے رہ گیا ہے، جہاں آبادی کا 15 فیصد سے بھی کم حصہ اے آئی ٹولز استعمال کر رہا ہے۔
یہ اعداد و شمار مائیکروسافٹ کے اے آئی اکنامی انسٹیٹیوٹ کی نئی رپورٹ “اے آئی ڈیفیوشن رپورٹ 2025” میں سامنے آئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق یو اے ای اور سنگاپور میں پچاس فیصد سے زائد افراد روزمرہ کاموں میں اے آئی ٹیکنالوجی استعمال کر رہے ہیں، جس سے یہ ممالک عالمی درجہ بندی میں سب سے آگے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں اے آئی کے استعمال میں سست رفتاری کی بنیادی وجوہات انٹرنیٹ کی محدود دستیابی، ڈیجیٹل مہارتوں کی کمی، اور مقامی زبانوں میں اے آئی ٹولز کی عدم موجودگی ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جن ممالک میں لوگ اپنی مادری زبان جیسے انگریزی یا عربی میں اے آئی استعمال کر سکتے ہیں، وہاں اس ٹیکنالوجی کی قبولیت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مسلم ممالک میں متحدہ عرب امارات سب سے آگے ہے، جبکہ سعودی عرب، ملائیشیا، قطر اور انڈونیشیا بھی اے آئی تعلیم، ڈیٹا سینٹرز اور حکومتی پروگرامز میں سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔
مزید بتایا گیا کہ اسرائیل بھی جدید اے آئی ماڈلز بنانے والے سات ممالک میں شامل ہے، جبکہ امریکا، چین، جنوبی کوریا، فرانس، برطانیہ اور کینیڈا اس فہرست میں اس سے آگے ہیں۔
رپورٹ نے سفارش کی ہے کہ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے درمیان اے آئی کے بڑھتے فرق کو کم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں تاکہ تمام اقوام اس جدید ٹیکنالوجی کے فوائد سے برابر مستفید ہو سکیں۔