منصفانہ ٹیکس نظام حکومت کو بہتر انتخابی نتائج دینے میں معاون
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
کراچی:
پالیسی سازوں کے درمیان مڈٹرم الیکشن کی بازگشت سنی جارہی ہے، ایسے میں حکومت تنخواہ دار طبقے پر ٹیکسوں میں کمی کرکے انتخابی نتائج کو اپنے حق میں ہموار کرسکتی ہے۔
رسمی معیشت کا حصہ ہونے کی وجہ سے حکومت کی نااہلیوں کا خمیازہ پاکستان کا تنخواہ دار طبقہ بھگت رہا ہے، تاجروں اور زمینداروں پر ٹیکس کے نفاذ کی کوششیں کی گئی ہیں، لیکن تاحال کوئی خاص کامیابی نہیں مل سکی ہے۔
پاکستان میں ماہانہ 2 ہزار ڈالر کمانے والے کو 35 فیصد ٹیکس بھرنا پڑتا ہے، جبکہ بھارت، امریکا اور بنگلہ دیش میں یہ شرح بالترتیب 25، 22 اور 20 فیصد ہے۔
اسی طرح ماہانہ 3 ہزار ڈالر کمانے والا شخص پاکستان میں 37 فیصد جبکہ درج بالا ممالک میں 25، 22 اور 25 فیصد ادا کرتا ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ ٹیکس کا منصفانہ نظام ہو، پاکستان نے زراعت، تجارت، ہول سیل، ریٹیل، بلیو کالر سروسز اور ریئل اسٹیٹ میں پروان چڑھنے والی وسیع کالی معیشت کو نظر انداز کرتے ہوئے بالواسطہ ٹیکسوں جیسے سیلز ٹیکس، کسٹم ڈیوٹی اور ایکسائز ٹیکس پر زیادہ انحصار کیا ہے۔
ان شعبوں میں زیادہ نقدی کی گردش ٹیکس چوری کا ثبوت ہے، یہ عدم توازن پاکستان کی ترقی میں نمایاں رکاوٹ ہے، ایسی منصفانہ ٹیکس پالیسی جو تنخواہ دار طبقے پر بوجھ کم کرکے ٹیکس نیٹ میں دیگر طبقات کو بھی شامل کرے، انتخابی نتائج میں اہم کردار ادا کرے گی۔
ذرعی معیشت میں مواقع کی عدم دستیابی سے تنخواہ دار طبقے میں مزید اضافہ ہوگا، اگر پالیسی ساز جلد الیکشن کرانے کے خواہاں ہیں، تو حکومت کو چاہیے کہ وہ تنخواہ دار طبقے پر سے غیر ضروری بوجھ کو ہٹائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تنخواہ دار طبقے
پڑھیں:
پاکستان پر اعتماد بحال، ایک اور عالمی ایجنسی نے کریڈٹ ریٹنگ بہتر کر دی
ایس اینڈ پی گلوبل ریٹنگ نے پاکستان کی ریٹنگ ٹرپل سی پلس سے بی مائنس کر دی، اس سے قبل فچ نے بھی پاکستان کی ریٹنگ بہتر کی تھی۔ پاکستان کے فارن ریزروز میں اضافے سے بیلنس آف پیمنٹ بہتر ہوئی۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستانی معیشت کیلئے بہتر خبر، عالمی کریڈٹ اداروں کا پاکستانی معیشت پر اعتماد بحال، ایک اور عالمی ایجنسی نے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ بہتر کر دی۔ ایس اینڈ پی گلوبل ریٹنگ نے پاکستان کی ریٹنگ ٹرپل سی پلس سے بی مائنس کر دی، اس سے قبل فچ نے بھی پاکستان کی ریٹنگ بہتر کی تھی۔ پاکستان کے فارن ریزروز میں اضافے سے بیلنس آف پیمنٹ بہتر ہوئی، ریونیو میں اضافے اور مہنگائی میں کمی کی حکومتی کوششیں مالی استحکام کا باعث ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 20.5 ارب ڈالر تک پہنچ گئے جبکہ مہنگائی کی شرح 4.5 فیصد تک کم ہو گئی۔ ایس اینڈ پی گلوبل کے مطابق شرح سود گر کر 11 فیصد آ گئی، اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں 1100 بیسس پوائنٹس کمی کی، معاشی ترقی کی شرح 2.7 فیصد، آئندہ سال 3.6 فیصد متوقع ہے، زراعت کا شعبہ کمزور رہا، صنعتی شعبہ بہتر رہا۔
رپورٹ کے مطابق ترسیلات زر 38 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئیں، اکتوبر 2024ء میں عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے 7 ارب ڈالر پروگرام منظور کیا، رواں سال مالی خسارہ کم ہو کر 5.6 فیصد ہوا۔ ایس اینڈ پی گلوبل کے مطابق چین، سعودی عرب، یو اے ای اور کویت سے 16.8 ارب ڈالر امداد میں ملی، پاکستان کی سکیورٹی صورتحال بہتر رہی، امید ہے پاکستان کو مالیاتی اداروں کی سپورٹ حاصل رہے گی۔