کراچی:

ڈیموتھ کرونا رتنے بطور پلیئر انٹرنیشنل کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد اب کوچنگ میں کیریئر بنانے پر نگاہیں مرکوز کیے ہوئے ہیں۔

انہوں نے گال میں آسٹریلیا سے ہوم سیریز کے دوسرے ٹیسٹ میں شرکت کے بعد ریڈ بال کرکٹ کو بھی خیرباد کہہ دیا، یہ ان کے کیریئر کا 100 واں میچ تھا۔

مزید پڑھیں؛ آسٹریلیا نے 14 سال بعد سری لنکا میں ٹیسٹ سیریز جیت لی

ڈیموتھ کرونا رتنے کی ٹیم دوسرا ٹیسٹ 9 وکٹوں سے ہار گئی تھی جبکہ دو میچز پر مشتمل سیریز بھی کینگروز کے نام رہی۔

انہوں نے کہا کہ آج کا دن میرے لیے بہت جذباتی ہے، طویل کیریئر میں میرا بیشتر وقت اہل خانہ کے بعد ٹیم ساتھیوں کے ہمراہ ہی گزرا ہے، اب مجھے انھیں چھوڑنا ہوگا لیکن یہ ہمیشہ میرے دل میں رہیں گے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کے بعد

پڑھیں:

27 ویں آئینی ترمیم، مجوزہ آئینی عدالت، 7 ججز، 68 سال ریٹائرمنٹ، ’’ کمانڈر آف ڈیفنس فورسز‘‘ کا نیا عہدہ متعارف کرانے پر غور

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)حکومت نے مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے تحت آئینی عدالت قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس میں ابتدائی طور پر سات ججز ہوں گے، اور اس حوالے سے سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ ملک کے عدالتی ڈھانچے میں اصلاحات کی جانب ایک بڑا قدم ہوگا۔

باخبر ذرائع کے مطابق، آئینی عدالت کے قیام کا سب سے پہلے خیال میثاقِ جمہوریت میں پیش کیا گیا تھا جس پر پیپلز پارٹی اور نون لیگ نے 2006ء میں دستخط کیے تھے۔

یہ تجویز ایک مرتبہ پھر وسیع تر آئینی اصلاحاتی پیکیج کے حصے کے طور پر بحال کی گئی ہے اور اس پر اتحادی جماعتوں کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔

مجوزہ پلان کے مطابق، آئینی عدالت کے ججوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر 68؍ برس ہوگی، یہ حد سپریم کورٹ کے ججوں کی ریٹائرمنٹ کی عمر سے تین سال زیادہ ہے۔ سپریم کورٹ کے ججز 65؍ برس کی عمر کو پہنچ کر ریٹائر ہوتے ہیں۔

توقع ہے کہ جسٹس امین الدین خان آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس ہوں گے۔ یہ عدالت سپریم کورٹ میں نہیں لگے گی، اس کی بجائے اس کی جائے وقوع کے حوالے سے دو آپشنز پر بات ہو رہی ہے۔ ایک تجویز ہے کہ یہ عدالت اسلام آباد ہائی کورٹ کی عمارت میں ہوگی اور ایسا ہونے کی صورت میں اسلام آباد ہائی کورٹ کو اپنی پرانی جگہ یعنی سیکٹر G-9 میں منتقل کیا جائے گا۔

دوسرے آپشن کے امکانات زیادہ ہیں جس کے تحت آئینی عدالت فیڈرل شریعت کورٹ کی عمارت میں قائم کی جائے گی۔ اس صورتحال کے پیش نظر وفاقی سروس ٹریبونل (ایف ایس ٹی) کو اسی عمارت کی پہلی منزل پر منتقل کیا جائے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ آئینی عدالت کے سات ججوں میں سے پانچ کو موجودہ سپریم کورٹ بینچ سے منتخب کیا جائے گا۔ جسٹس امین الدین خان متوقع طور پر نئی عدالت کے سربراہ ہوں گے۔ مزید یہ کہ بعض ہائی کورٹس کے ججز (خصوصاً بلوچستان ہائی کورٹ اور سندھ ہائی کورٹ سے) کو بھی نئی عدالت میں تقرری کیلئے زیرِ غور لایا جا رہا ہے۔

حکام کے مطابق، مجوزہ آئینی عدالت صرف آئینی معاملات سے نمٹے گی، جس سے سپریم کورٹ کا بوجھ کم ہوگا اور آئینی تنازعات کے تیز تر فیصلے ممکن ہوں گے۔ یہ وہ تصور ہے جو میثاقِ جمہوریت میں طے کیا گیا تھا، لیکن اس پر اب تک عمل نہیں ہو سکا تھا۔

دریں اثناء ذرائع نے بتایا ہے کہ اہم دفاعی اصلاحات کے حصے کے طور پر، “کمانڈر آف ڈیفنس فورسز” کا عہدہ متعارف کرانےپر غور کیا جا رہا ہے۔یہ نیا عہدہ آرٹیکل 243 میں مجوزہ ترمیم کے تحت زیرِ غور ہے، جس کا مقصد تینوں مسلح افواج کے مابین زیادہ ہم آہنگی اور متحدہ کمانڈ کو یقینی بنانا ہے۔

کہا جاتا ہے کہ یہ اقدام حالیہ پاک بھارت جنگی منظرناموں سے حاصل کیے گئے اسباق اور جدید جنگ کی بدلتی ہوئی نوعیت سے متاثر ہے، جو مربوط آپریشنل ردعمل کا تقاضا کرتی ہے۔
انصار عباسی

متعلقہ مضامین

  • ہانگ کانگ سکسز: پاکستان نے جنوبی افریقہ کو ہراکر سیمی فائنل میں جگہ بنا لی۔
  • محکمہ تعلیم کااحسن اقدام، ریٹائرمنٹ سے پہلے ہی ملازمین کو پنشن آرڈر جاری
  • عبدالصمد کی جارحانہ اننگز، پاکستان کی سیمی فائنل میں انٹری
  • پی سی بی کی سابق ٹیسٹ کرکٹر وہاب ریاض سے متعلق وضاحت جاری
  • ہانگ کانگ سکسز میں پاکستان کی فاتحانہ شروعات، کویت کو 4 وکٹوں سے شکست
  • امریکی کانگریس کی سابق اسپیکر نینسی پیلوسی کا سیاست سے ریٹائرمنٹ کا اعلان
  • 27 ویں آئینی ترمیم، مجوزہ آئینی عدالت، 7 ججز، 68 سال ریٹائرمنٹ، ’’ کمانڈر آف ڈیفنس فورسز‘‘ کا نیا عہدہ متعارف کرانے پر غور
  • کرسٹیانو رونالڈو کا جلد ریٹائرمنٹ کا فیصلہ، وجہ بھی بتا دی
  • ایشز سیریز ، آسٹریلیا کا پہلے ٹیسٹ کیلیے 15رکنی اسکواڈ کا اعلان
  • آسٹریلیا نے ایشیز سیریز کے پہلے مقابلے کیلئے 15 رکنی اسکواڈ کا اعلان کردیا