آسیان سیاحتی گروپس کے لیےچین کے صوبہ یون نان کے سیاحتی علاقے کے لیے ویزا فری پالیسی کا نفاذ
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
بیجنگ : چائنا نیشنل امیگریشن ایڈمنسٹریشن کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق اسی روز سے آسیان ممالک کے سیاحتی گروپس کے لیے چین کے صوبہ یون نان کے شیشوانگ بننا علاقے میں داخلے کے لیے ویزا فری پالیسی نافذ کی جا رہی ہے۔ ملائیشیا، انڈونیشیا، تھائی لینڈ، فلپائن، سنگاپور، برونائی، ویتنام، لاؤس، میانمار اور کمبوڈیا پر مشتمل 10 آسیان ممالک کے سیاحتی گروپس جو 2 یا اس سے زائد افراد پر مشتمل ہوں، ان کے پاس عام پاسپورٹ ہوں اور چین میں ٹریول ایجنسیوں کےساتھ منسلک ہوں، وہ شیشوانگ بننا انٹرنیشنل ایئرپورٹ، موہان ریلوے اور ہائی وے کے ذریعے بغیر ویزا کے چین میں داخل ہو سکتے ہیں۔یہ سیاحتی گروپس صوبہ یون نان کے شیشیوانگ بننا کےعلاقے میں سفر اور 6 دن تک قیام کر سکتے ہیں۔ اگلے مرحلے میں چائنا نیشنل امیگریشن ایڈمنسٹریشن امیگریشن مینجمنٹ کے شعبے میں ادارہ جاتی کھلے پن کو مزید گہرا کرنا جاری رکھے گا، سیاحت اور کاروبار کے لیے مزید غیر ملکیوں کو چین کی طرف راغب کرے گا، اندرون ملک سیاحتی منڈی کی ترقی میں نئی محرک قوت پیدا کرنا جاری رکھے گا اور ملک کے اعلیٰ معیار کے کھلے پن اور ترقی کے لیے مزید خدمات انجام دے گا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
فلسطینی ریاست اب امریکی پالیسی کا ہدف نہیں، اسرائیل میں امریکی سفیر کا متنازع بیان
اسرائیل میں تعینات امریکی سفیر مائیک ہکابی نے کہا ہے کہ وہ نہیں سمجھتے کہ ایک آزاد فلسطینی ریاست اب امریکہ کی خارجہ پالیسی کا مقصد ہے۔ ان کے اس بیان نے واشنگٹن میں نئی بحث چھیڑ دی ہے، جبکہ امریکی محکمہ خارجہ نے وضاحت دی کہ سفیر نے ذاتی حیثیت میں بات کی ہے۔
بلوم برگ نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا فلسطینی ریاست کا قیام اب بھی امریکی پالیسی کا ہدف ہے تو انہوں نے جواب دیا: "میرا نہیں خیال۔"
محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ "پالیسی سازی صدر ٹرمپ اور وائٹ ہاؤس کا اختیار ہے۔ سفیر ہکابی اپنی ذاتی رائے دے رہے تھے، ہم اس پر تبصرہ نہیں کریں گے۔"
یاد رہے کہ رواں سال کے آغاز میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ پر امریکی کنٹرول کی تجویز دی تھی، جسے انسانی حقوق کی تنظیموں، عرب ممالک، اقوام متحدہ اور فلسطینیوں نے "نسلی تطہیر" قرار دے کر مسترد کر دیا تھا۔
ہکابی، جو ایک قدامت پسند عیسائی اور اسرائیل کے پختہ حامی ہیں، نے مزید کہا:"جب تک ثقافتی طور پر بہت بڑے پیمانے پر تبدیلیاں نہ آئیں، فلسطینی ریاست کے لیے کوئی جگہ نہیں۔ اور غالباً یہ تبدیلیاں ہماری زندگی میں نہیں ہوں گی۔"
انہوں نے تجویز دی کہ فلسطینی ریاست کے لیے اسرائیل کی زمین کی بجائے کسی اور مسلم ملک میں جگہ نکالی جائے۔ انہوں نے مغربی کنارے (ویسٹ بینک) کو "یہودیہ اور سامریہ" کے بائبلی ناموں سے پکارا — وہی نام جو اسرائیلی حکومت استعمال کرتی ہے، حالانکہ اس علاقے میں تقریباً 30 لاکھ فلسطینی آباد ہیں۔