افغان حکومت پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث، لاشوں کی وصولی بڑا ثبوت
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
افغان حکومت کی جانب سے پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہونے کے واضح شواہد سامنے آگئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق، افغان حکومت نے پاک فوج کے ہاتھوں 6 فروری 2025 کو آپریشن کے دوران مارے گئے .افغان دہشت گرد کی لاش وصول کرلی۔ ہلاک دہشت گرد کی شناخت لقمان خان ولد کمال خان کے نام سے ہوئی، جو افغانستان کے ضلع خوست کا رہائشی تھا۔اس سے قبل ڈیرہ اسماعیل خان میں ہلاک کیے گئے دہشت گرد احمد الیاس عرف بدرالدین کی لاش بھی افغان طالبان نے وصول کی تھی۔ ذرائع کے مطابق احمد الیاس صوبہ بادغیس کے نائب گورنر مولوی غلام محمد کا بیٹا تھا.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: پاکستان میں دہشت گرد افغان حکومت میں ملوث کے مطابق
پڑھیں:
کراچی: اے وی ایل سی کے دفتر سے شہری بازیاب، اغوا میں ملوث 5 پولیس اہلکار گرفتار
کراچی:ملیرکینٹ پولیس نے خواجہ اجمیر نگری میں واقع اے وی ایل سی پولیس کے دفتر پر چھاپہ مارکر مغوی شخص کو بازیاب کرکے اغوا میں ملوث اے وی ایل سی پولیس کے سب انسپکٹر سمیت 5 پولیس اہلکاروں کو گرفتار کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق ملیرکینٹ پولیس نے خفیہ اطلاع پرخواجہ اجمیر نگری میں واقع اے وی ایل سی پولیس کے دفتر پر چھاپہ مارکرمغوی شخص کو بازیاب کرکے مغوی کے اغوا میں ملوث اے وی ایل سی پولیس کے سب انسپکٹر سمیت 5 پولیس اہلکاروں کوگرفتارکرلیا۔
ضلع ملیر پولیس کے مطابق بلاول جوکھیو گوٹھ کا رہائشی مغوی مدد علی ولد محمد سومر گھر کے قریب سے لاپتا ہو گیا تھا، تلاش میں ناکامی کے بعد اہلِ خانہ نے فوری طورپر تھانہ ملیرکینٹ سے رجوع کیا، گزشتہ روزملیرکینٹ پولیس نے خفیہ اطلاع پر خواجہ اجمیر نگری میں واقع اے وی ایل سی پولیس کے دفتر پرچھاپہ مارکرمغوی شخص کو بازیاب کرکے اغوا میں ملوث اے وی ایل سی پولیس کے سب انسپکٹرسمیت 5 اہلکاروں کو گرفتار کرلیا۔
گرفتار پولیس اہلکاروں نے تین روز تک مغوی کو اجمیرنگری تھانے کی چھت پررکھا اور اس کے اہلخانہ سے پانچ لاکھ تاوان طلب کیا، ضلع ملیر پولیس کے مطابق گرفتار پولیس اہلکاروں کی شناخت پی سی عبدالغفار، پی سی ریاض، سب انسپکٹر راشد علی، پی سی خالد اور پی سی نعیم کے طور پر ہوئی۔
دوران تفتیش گرفتار پولیس اہلکاروں نے تاوان طلب کرنے اورغیر قانونی حراست میں رکھنے کا اعتراف کیا، کارروائی کے دوران ایک پرائیویٹ شخص کو بھی حراست میں لیا گیا، گرفتاراہلکاروں کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے اورمزید تحقیقات جاری ہیں۔