ٹرمپ نے حماس کو ہفتے تک یرغمالی رہا نہ کرنے پر سخت دھمکی دے دی
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
واشنگٹن:
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کو دھمکی دی ہے کہ اگر اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا نہ کیا تو صورتحال بے قابو ہو جائے گی۔
غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کی یہ دھمکی حماس کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی غیر معینہ مدت تک ملتوی کرنے کے بعد سامنے آئی ہے۔
ٹرمپ نے کہا کہ ہفتے کے دن 12 بجے تک تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرنا ہو گا ورنہ بہت نقصان ہو گا۔
ان کا کہنا تھا کہ مقررہ وقت تک یرغمالی رہا نہ ہوئے تو میں اسرائیل سے معاہدے کو منسوخ کرنے کا کہہ دوں گا جس کے بعد سب کچھ ملیا میٹ ہو جائے گا، اور کچھ نہیں بچے گا۔
فلسطینیوں کی غزہ سے بے دخلی کے اپنے بیان پر قائم ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اردن ممکنہ طور پر پناہ گزین لینے پر راضی ہو جائے گا، ٹرمپ نے اردن اور مصر کو دھمکی دیتے ہوئے کہ اگر فلسطینیوں کو اپنی سرزمین پر پناہ نہیں دی تو دونوں ممالک کی امداد بند کر دیں گے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کل اپنی والدہ کے آبائی ملک سکاٹ لینڈ کا نجی دورہ کریں گے
لندن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 جولائی2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی والدہ کے آبائی ملک کے نجی دورے پر (کل) جمعہ کو سکاٹ لینڈ پہنچیں گے ۔اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کا نجی دورہ سکاٹ لینڈ کے شمال مغرب میں واقع جزیرہ لیوس پر ہوگا، جہاں ان کی والدہ کی پیدائش ہوئی تھی،ڈونلڈ ٹرمپ کی والدہ میری این میک لیوڈ 1912 میں لیوس میں پیدا ہوئیں اور انہوں نے اپنا بچپن لیوس میں گزارا، انہوں نے 18 برس کی عمر میں امریکا ہجرت کی جہاں ان کی شادی فریڈ ٹرمپ سے ہوئی ۔ٹرمپ نے 2023 میں لیوس آمد پر کہا تھا کہ یہاں آنا گھر واپس آنے جیسا ہے، یہی میری والدہ کا گھر تھا۔ڈونلڈ ٹرمپ اپنے دورے کے دوران سکاٹ لینڈ کے شمال مشرقی علاقے ابرڈین میں واقع اپنے گالف کورس کا باقاعدہ افتتاح بھی کریں گے جس سے وہ سکاٹ لینڈ میں تین گالف کورسز کے مالک بن جائیں گے۔(جاری ہے)
میری این میک لیوڈ جزیرہ لیوس کے قصبے "ٹونگ" میں پلی بڑھیں، ٹرمپ 2008 میں اپنی والدہ کے پرانے گھر کا دورہ کر چکے ہیں ،ان کے کچھ کزن آج بھی اسی گھر میں مقیم ہیں جو اب جدید انداز میں مرمت کیا جا چکا ہے لیکن پھر بھی سادگی کی عکاسی کرتا ہے،یہ مکان سمندر سے محض 200 میٹر دور واقع ہے ۔
برطانوی میڈیا کے مطابق مقامی دستاویزات کی روشنی میں اندازہ لگایا گیا ہے کہ ٹرمپ کے نانا ایک ماہی گیر تھے، میری این میک لیوڈ سب سے چھوٹی تھیں اور ان کی پہلی زبان گَیلیک تھی جس کے بعد انہوں نے سکول میں انگریزی سیکھی۔پہلی جنگ عظیم کے بعد جزیرہ لیوس پر زندگی سخت ہو گئی تھی کیونکہ علاقے کے کئی نوجوان جنگ میں مارے گئے تھے ۔ اسی پس منظر میں انہوں نے اپنی بڑی بہن کے نقش قدم پر چلتے ہوئے 1930 میں امریکا ہجرت کرنے کا فیصلہ کیا اور گلاسگو سے ایس ایس ٹرانسلوانیا نامی بحری جہاز میں سوار ہو کر نیو یارک روانہ ہوئیں۔ٹرمپ کے اس دورے کو ان کے ذاتی، خاندانی اور کاروباری پس منظر کے تناظر میں خصوصی اہمیت دی جا رہی ہے۔