برطانیہ میں بھی تارکینِ وطن کے خلاف کریک ڈاؤن، بھارتی میڈیا نے رونا شروع کردیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
برطانیہ میں بھی غیر قانونی تارکینِ وطن کی نشاندہی اور گرفتاری کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے۔ بھارتی میڈیا نے حسبِ توقع ہاہا کار مچانا شروع کردیا ہے کیونکہ برطانیہ کے طول و عرض میں جو غیر قانونی تارکینِ وطن گرفتار کیے جارہے ہیں اُن کی اکثریت کا تعلق بھارت ہے۔ گرفتار کیے جانے والے غیر قانونی تارکینِ وطن کو جلد از جلد ڈی پورٹ کرنے کی بھی تیاری کی جارہی ہے۔
برطانوی پولیس نے منصوبہ سازی کے ساتھ انگلینڈ اور دیگر علاقوں میں واقع بھارتی ریسٹورنٹنس پر چھاپے مارنا شروع کردیا ہے۔ یہ کارروائی اس لیے کی جارہی ہے کہ بھارت سے غیر قانونی طور پر برطانیہ پہنچنے والے بالعموم ہم وطنوں کے ریسٹورنٹس پر کام کرتے ہیں۔ اس صورت میں پیسے تو کم ملتے ہیں تاہم تحفظ ضرور حاصل ہوتا ہے۔ بھارتی غیر قانونی تارکینِ وطن بھرے پُرے علاقوں میں رہنا پسند کرتے ہیں کیونکہ ایسی صورت میں اُن کے لیے چُھپنا آسان ہو جاتا ہے۔ جن علاقوں میں بھارتی باشندوں کی اکثریت ہے برطانوی پولیس وہاں بھی چھاپے مار رہی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے دوسری بار امریکی صدر کے منصب کا حلف اٹھاتے ہی چند ایگزیکٹیو آرڈر جاری کیے تھے جن میں سے ایک غیر قانونی تارکینِ وطن کے خلاف فوری کریک ڈاؤن اور انہیں ملک بدر کرنے سے متعلق بھی تھا۔ گزشتہ بدھ کو امریکی ایئر فورس کے مال بردار طیارے کے ذریعے بھارت کے 104 غیر قانونی تارکینِ وطن کو امرتسر پہنچایا گیا تھا۔ ان غیر قانونی تارکینِ وطن کا تعلق پنجاب، اتر پردیش، گجرات، ہریانیہ اور آندھرا پردیش سے تھا۔
امریکا کے طول و عرض میں غیر قانونی تارکینِ وطن کے خلاف کریک ڈاؤن تیز ہوگیا ہے۔ انہیں گرفتار کرکے شارٹ لسٹ کیا جارہا ہے تاکہ جلد از جلد ملک بدر کیا جاسکے۔ متعلق ممالک کی حکومتوں سے رابطے کرکے ملک بدری کے انتظامات کیے جارہے ہیں۔ بھارت میں سب سے زیادہ غیر قانونی تارکینِ وطن میکسیکو کے ہیں۔ دوسرے نمبرپر السلواڈور اور تیسرے نمبر پر بھارت ہے۔ امریکا بھر میں بھارتی غیر قانونی تارکینِ وطن کی تعداد سوا ساتھ لاکھ سے زائد ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: غیر قانونی تارکین
پڑھیں:
مودی حکومت شروع سے ہی کوشاں تھی کہ پانی کے معاہدے کی خلاف ورزی کی جائے
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 26 اپریل 2025ء) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ مودی حکومت شروع سے ہی کوشاں تھی کہ پانی کے معاہدے کی خلاف ورزی کی جائے، پانی کے حوالے سے مودی سرکار کے فیصلے کے نتیجے میں خدانخواستہ نیوکلیئر جنگ ہوسکتی ہے۔ انہوں نے آج یہاں گفتگو کرتے ہوئے اپنے ردعمل میں کہا کہ بھارت شروع سے ہی کوشاں تھا کہ پانی کے معاہدے کے خلاف جائے، بین الاقوامی قانون بھارت کو اس خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیتا۔ بھارت دہشتگردی کا بہانہ بنا کر متنازع اور خطرناک اقدام اٹھا رہا ہے، اس اقدام نے بھارت کو پوری دنیا میں ایکسپوز کردیا ہے۔ پاکستان اور بھارت میں جو معاہدے ہیں ان کو قائم رہنا چاہیئے۔ پاکستان اور بھارت بات چیت سے مسائل کا حل نکال سکتے ہیں۔(جاری ہے)
بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان واٹر ڈپلومیسی ایک اہم مسئلہ ہے۔ حکومت بھارت کے ساتھ شروع دن سے انگیج کرنا چاہتی ہے، لیکن بھارت نے مذاکرات سے بار بار انکار کیا۔
دونوں ممالک میں اتنی صلاحیت ہے کہ مسائل کا حل بات چیت سے نکالیں۔ پانی کے حوالے سے بھارت کا متنازع اور یکطرفہ فیصلہ ہے، اس فیصلے کے نتیجے میں خدانخواستہ نیوکلیئر جنگ ہوسکتی ہے، بتایا جائے کہ پانی کا کشمیر کے مسئلے اور دہشتگردی سے کیا تعلق ہے؟ دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کی مرکزی ترجمان و رکنِ قومی اسمبلی شازیہ عطا مری نے ایک بار پھر پہلگام واقعے کی آڑ میں مودی حکومت کی اشتعال انگیز یوں کی مذمت کرتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ بھارت اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ اسی کی جارحیت کا جواب نہیں دیا جائے گا، بلکہ پاکستان منہ توڑ جواب دے گا۔ میڈیا سیل بلاول ہاوَس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شازیہ مری نے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کے اس بیان کو ہر پاکستان کے جذبے کا آئِنہ دار قرار دیا، جس میں انہوں نے مودی حکومت کو متنبہ کیا تھا کہ دریائے سندھ ہمارا ہے اور اس میں ہمارا پانی بہے گا، یا اُن کا خون۔ انہوں نے مزید کہا کہچیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی یہ بات بھی بلکل درست ہے کہ پہلگام واقعے کی آڑ میں نریندر مودی اپنی کمزوریاں چھپانے کی ناکام کوشش کر رہا ہے۔ شازیہ مری نے کہا کہ جس طرح پہلگام واقعے کے فوراً بعد بلاتحقیقات کے نریندر مودی نے پاکستان کے خلاف الزامات لگائے اور اشتعال انگیز اعلانات کیے، اس سے لگتا ہے کہ وہ اس انتظار میں تھا کہ پہلگام واقعہ ہو اور وہ سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے جیسے اقدام کرے۔ انہوں نے مودی حکومت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ کو معطل کرنے کو ایک ظالمانہ اقدام قرار دیا اور اس کی شدید مذمت کی۔