حمائمہ ملک کو بھائی فیروز خان کے حالیہ تنازع پر حمایت کرنا مہنگا پڑگیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
حمائمہ ملک کو بھائی فیروز خان کے حالیہ تنازع پر ان کی حمایت میں سامنے آنا مہنگا پڑ گیا، سوشل میڈیا صارفین نے انہیں آڑے ہاتھوں لے لیا۔
فیروز خان کی ایک پریس کانفرنس میں تاخیر سے آمد کے بعد خاتون صحافی سے تلخ کلامی کی ویڈیو وائرل ہونے پر ان کی بہن اداکارہ حمائمہ ملک نے بھی ویڈیو جاری کردی۔اداکارہ نے اپنی ویڈیو میں کہا کہ چاہے یوٹیوبر ہو، ٹک ٹاکر یا اداکار میڈیا کسی کو اسٹار نہیں بناتا، عوام اور مداح انہیں اسٹارز بناتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ میڈیا ہمیں عوام تک پہنچانے کا صرف ایک ذریعہ ہے۔اسی حوالے سے حمائمہ ملک نے اپنی انسٹاگرام اسٹوری میں ایک پول بھی کروایا تھا۔
پول میں انہوں نے اپنے فالوورز سے سوال کیا کہ ’اسٹارز کو اسٹار کون بناتا ہے؟‘ان کی ویڈیو پر صارفین نے ملے جلے کمنٹس کیے، اکثریت نے انہیں تنقید کا نشانہ بنایا۔ایک صارف کا کہنا تھا کہ ’یہ پوری فیملی ہی توجہ حاصل کرنے میں لگی رہتی ہے۔‘ایک کمنٹ میں کسی نے لکھا کہ’ اسٹارز چاہے مداح بناتے ہیں لیکن کسی جگہ تاخیر سے پہنچنا غیر پیشہ ورانہ حرکت ہے۔’ایک صارف کا کہنا تھا کہ بھائی کی بدتمیزی کو سپورٹ کرتے ہوئے ایک بہن’
یاد رہے کہ فیروز خان کی جانب سے پریس کانفرنس میں مبینہ طور پر ڈھائی گھنٹے تاخیر سے پہنچنے کے معاملے پر اداکار اور خاتون صحافی کے درمیان چپقلش کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی۔جس میں خاتون صحافی اداکار کو پریس کانفرنس میں تاخیر سے پہنچنے پر آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہتی ہیں کہ میڈیا آپ لوگوں کو اسٹار بناتا ہے۔
جس پر اداکار کا ردعمل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ ’میڈیا نہیں، مداح اسٹارز بناتے ہیں۔‘ویڈیو میں اداکار کو شکوہ کرتے دیکھا جاسکتا ہے کہ میڈیا گزشتہ تین سال سے ان کے پیچھے پڑا ہوا ہے۔دوسری جانب سوشل میڈیا پر صحافی کے ساتھ متنازع ویڈیو وائرل ہونے کے بعد فیروز خان کی ایک اور ویڈیو سامنے آئی تھی، جس میں انہیں تاخیر سے پہنچنے پر معذرت کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
صدر نے وزیراعظم پر مقدمہ دائر کردیا
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کہنا تھا کہ حمائمہ ملک فیروز خان تاخیر سے
پڑھیں:
صدر ٹرمپ پر نفرت کا الزام لگانے والا امریکا صحافی معطل
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا میں اِس وقت ایسا بہت کچھ ہو رہا ہے جو پہلے کبھی نہیں ہوا۔ امریکا کو صحافتی آزادی کے علم برداروں میں نمایاں سمجھا جاتا ہے۔ امریکی ادارے دنیا بھر میں صحافتی آزادی جانچتے رہتے ہیں مگر خود امریکا میں اس حوالے سے جو کچھ ہو رہا ہے وہ شرم ناک ہے۔
امریکی میڈیا گروپ اے بی سی کے رپورٹر ٹیری مورن کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اُن کے معاون اسٹیفن ملر کو اول درجے کے نفرت پھیلانے والے قرار دینے کی پاداش میں معطل کردیا گیا ہے۔ ٹیری مورن نے ایک ایک ٹوئیٹ میں کہا تھا کہ امریکی صدر جو کچھ کر رہے ہیں اُس کے نتیجے میں امریکا اور امریکا سے باہر نفرت پھیل رہی ہے۔ ایسی کیفیت کو برداشت نہیں کیا جانا چاہیے۔
ٹیری مورن نے جو کچھ کہا وہ امریکا میں کسی بھی سطح پر حیرت انگیز نہیں۔ حکومتی شخصیات پر غیر معمولی تنقید امریکی صحافت کا طرہ امتیاز رہی ہے۔ ڈیموکریٹس پر بہت زیادہ تنقید کی جاتی رہی ہے مگر اُنہوں نے کبھی اِس نوعیت کے اقدامات نہیں کیے۔ سابق صدر جو بائیڈن پر غیر معمولی تنقید کی جاتی رہی مگر اُنہوں نے کسی بھی بات کو پرسنل نہیں لیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کا مزاج بہت الگ، بلکہ بگڑا ہوا ہے۔ وہ امریکی معاشرے اور ثقافت کی بنیادیں ہلانے والے اقدامات کر رہے ہیں۔ میڈیا کو دباؤ رکھنا بھی اُن کے مزاج اور پالیسیوں کا حصہ ہے۔
ٹیری مورن کے خلاف کی جانے والی کارروائی پر امریکا میں میڈیا کے ادارے جُزبُز ہیں۔ اُن کا استدلال ہے کہ اِس نوعیت کے اقدامات سے ٹرمپ انتظامیہ میڈیا کے اداروں کو دباؤ میں رکھنے کی کوشش کر رہی ہے مگر یہ سب کچھ برداشت نہیں کیا جائے گا اور شہری آزادیوں کے تحفظ کے علم بردار اداروں اور تنظیموں کے پلیٹ فارم سے شدید احتجاج کیا جائے گا۔