Jang News:
2025-10-05@07:39:00 GMT
وزیراعظم کی کویتی وزیراعظم شیخ احمد عبداللّٰہ سے دبئی میں اہم ملاقات
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
فائل فوٹو۔
وزیراعظم شہباز شریف کی کویتی وزیراعظم شیخ احمد عبداللہ سے دبئی میں اہم ملاقات ہوئی ہے۔ وزیراعظم نے کویتی قیادت کو اقتصادی شراکت داری کی پیشکش کی۔
اس موقع پر دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعلقات کو مضبوط اقتصادی شراکت داری میں بدلنے پر اتفاق کیا۔
وزیراعظم نے کویت کے ساتھ تعاون بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا اور غزہ میں فوری جنگ بندی اور انسانی امداد تیز کرنے پر زور دیا۔
ملاقات میں مشرق وسطیٰ اور جنوبی ایشیا کے امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
ورلڈ گورنمنٹس سمٹ 2025ء کے موقع پر اعلیٰ سطح کی ملاقات میں دونوں ممالک کے رہنما تعلقات میں مزید بہتری کے لیے پرعزم ہیں۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
مشرق وسطیٰ میں امن کا موقع فراہم ہوگیا‘ کسی صورت ضائع نہیں ہونے دینا چاہیئے، وزیراعظم
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 اکتوبر2025ء ) وزیراعظم شہباز شریف نے غزہ میں امن کے قیام کیلئے حماس کے ردعمل کا خیر مقدم کیا ہے۔ اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ حماس کے بیان سے جنگ بندی کی نئی راہ ہموار ہوئی، فلسطینی عوام پر ہونے والے اس نسل کشی کے آغاز کے بعد سے اب تک کی صورتحال اس وقت جنگ بندی کے سب سے قریب ہیں، جس کے لیے صدر ٹرمپ کے شکر گزار ہیں، پاکستان ہمیشہ فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور ہمیشہ رہے گا، پاکستان اپنے تمام شراکت داروں اور برادر ممالک کے ساتھ مل کر فلسطین میں دائمی امن کیلئے کام کرتا رہے گا۔ شہباز شریف کا کہنا ہے کہ حماس کے جاری کردہ بیان نے جنگ بندی اور امن کے قیام کے لئے ایک موقع فراہم کیا ہے، جسے ہمیں کسی صورت ضائع نہیں ہونے دینا چاہیئے، قطر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ترکی، اردن، مصر اور انڈونیشیا کی قیادت کا بھی شکر گزار ہوں جنہوں نے فلسطینی مسئلے کے حل کیلئے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80 سالہ اجلاس کے موقع پر صدر ٹرمپ سے ملاقات کی۔(جاری ہے)
اسی طرح نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے بھی قرار دیا کہ حماس کا ردعمل خوش آئند قدم ہے، اس کا فوری نتیجہ جنگ بندی، فلسطینیوں کی تکالیف کا خاتمہ، یرغمالیوں کی رہائی اور انسانی امداد کی بحالی کی صورت میں نکلنا چاہیئے، اسرائیل کو فوری طور پر اپنے حملے بند کرنا ہوں گے، فلسطین کیلئے غیرمتزلزل حمایت اور 1967ء سے پہلے کی سرحدوں پر ایک خودمختار، قابل عمل فلسطینی ریاست کے قیام کا اعادہ کرتے ہیں، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔ خیال رہے کہ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کی جانب سے ٹرمپ پلان بڑی حد تک قابلِ قبول قرار دیئے جانے کے بعد امریکی صدر نے اسرائیل کو فوری بمباری روکنے کی ہدایت کردی کیوں کہ حماس نے 20 نکاتی غزہ امن منصوبہ بڑی حد تک قبول کرلیا اور کہا کہ وہ تمام یرغمالیوں زندہ یا مردہ کو واپس کرنے پر آمادہ ہے، حماس غیرمسلح ہونے اور دیگر حل طلب معاملات پر ثالثوں کے ذریعے مذاکرات میں شامل ہونے کو تیار ہے، غزہ کا انتظام آزاد ٹیکنوکریٹس کی فلسطینی باڈی کے حوالے کیا جائے گا۔